گیا: ضلع گیا کے بیکوپور پنچایت میں ایک ایمبولینس سروس بحال ہوئی ہے، ایمبولنس محکمۂ ہیلتھ یا ضلع انتظامیہ کی طرف سے وقف نہیں کی گئی بلکہ مکھیا مہر انگیز خانم نے علاقے کے لوگوں کو ایمرجنسی حالات میں اسپتال پہنچانے کے لیے پنچایت کو دیا ہے۔ بیکوپور پنچایت ہیڈ کوارٹر سے قریب سو کیلومیٹر کی دوری پر ہے۔ یہاں پنچایت سے بلاک امام گنج ' پندرہ کیلو میٹر دوری پر ہے اور یہیں امام گنج میں ایک سی ایچ سی ' کمیونیٹی ہیلتھ سینٹر ' ہے۔ برسوں سے بیکوپور، سلیا ، سدھ پور، جکٹھیا، لاوابار سمیت کئی پنچایت کے لوگوں کی سخت طبیعت علیل ہونے پر بھی ایمبولنس نہیں ملتی تھی۔ مریضوں کو بڑی مشقتوں سے اسپتال تک پہنچایا جاتا تھا لیکن اب یہاں آسانی پیدا ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
دراصل بیکوپور پنچایت کی مکھیا مہر انگیز خانم کو پورے ضلع میں بہتر کام کرنے کے لیے سنہ 2021 میں دن دیال اپادھیائے ایوارڈ سے وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر میں منعقدہ ' گرام پنچایت ' پروگرام کے ذریعے سے نوازا تھا۔ مکھیا کو 15 لاکھ روپے کی انعامی رقم بھی بطور انعام دی گئی تھی، مکھیا مہر انگیز خانم نے اسی رقم سے پنچایت کے لوگوں کے لیے ایک ایمبولینس کی سہولت شروع کی ہے، ایمبولینس کو لائے ہوئے قریب دو ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے جس کی وجہ سے اب تک اس ایمبولینس سے 100 سو سے زیادہ مریضوں کو امام گنج اور گیا ہیڈکوارٹر اسپتال بھیجا جاچکا ہے۔
اسپتال جانے کے لیے مناسب ذرائع نہیں تھے
بیکوپور پنچایت گیا ضلع ہیڈکوارٹر سے سو کیلومیٹر کےفاصلے پر واقع ہے امام گنج میں واقع کمیونٹی صحت مرکز تقریبا 15کیلو میٹر کے فاصلے پر ہے مریضوں کو یہاں سے اسپتال لے جانے کے لیے مناسب وسائل نہیں تھے اگرچہ امام گنج کمیونٹی صحت مرکز پر ابھی دو ایمبولینس موجود ہیں تاہم امام گنج بلاک اور اس سے متصل علاقوں کی آبادی قریب ڈھائی لاکھ سے زیادہ ہے جس کی وجہ سے بلاک کے ماتحت دور دراز علاقے کے مریضوں کو ایمبولینس کی سروس میسر نہیں تھی مریضوں اور انکے رشتے داروں کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے پنچایت کے مکھیا نے ایمبولینس خرید کر علاقے کے لوگوں کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا اس کے لیے ان کے ذریعے پنچایت کی اہم کاروائی ' گرام سبھا ' سے تجویز بھی پاس کرائی گئی تھی
دوسری پنچایت کو بھی دی جاتی ہے سروس
مکھیا مہر انگیز خانم کے نمائندہ ریاست نواز خان عرف چھوٹن خان نے بتایا کہ نا صرف بیکوپور پنچایت کے مریضوں کو ایمبولینس کی سروس دی جاتی ہے بلکہ بلاک کے دوسری پنچایتوں کو بھی ایمبولینس کی سروس دی جاتی ہے بیکوپور پنچایت کے لوگوں کے لیے ایمبولینس کی سروس مفت ہے جبکہ دوسری پنچایتوں کے مریضوں سے صرف تیل کا خرچ لیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ کئی سنگین حالت کے مریضوں کی زندگی وقت پر اسپتال پہنچائے جانے کی وجہ سے بچی ہے۔
انعامی رقم کا بہتر استعمال
بیکوپور پنچایت کے مکھیا نمائندہ چھوٹن خان نے بتایا کہ ایمبولینس ایوارڈ کی رقم سے خریدی گئی ہے امام گنج میں واقع صحت مرکز کا فاصلہ سلیا پنچایت کے آخری سرے قریب تیس کلومیٹر کا ہے جسکے باعث مریضوں کو اسپتال پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا بیکوپور کوٹھی کا علاقہ ضلع کا سب سے دور افتادہ علاقہ ہے یہاں سے گیا شہر سے پہنچنے میں تقریبا تین گھنٹے کا وقت لگتا ہے جس کی وجہ سے مریض اسپتال وقت پر نہیں پہنچ پاتے تھے تاخیر کی وجہ سے مریضوں کی موت بھی ہوجاتی تھی اب ایک ایمبولینس سے کچھ حد تک راحت پہنچی ہے چونکہ یہاں کوٹھی یا پنچایت میں کوئی اضافی سینٹر ہیلتھ نہیں ہے جس کی وجہ سے ایمبولینس اپنے گھر یا پنچایت بھون میں رکھی جاتی ہے ایمبولینس کی سروس کے لیے ایک نمبر بھی جاری کیا گیا ہے مریضوں کی پوری تفصیل درج کرنے کی غرض سے انہوں نے ذاتی خرچ پر ایک شخص کو بحال کیا ہے ایمبولینس جدید ٹکنالوجی سے مزین ہے اور ایک جنرل ایمبولینس میں جو بنیادی چیزیں ہوتی ہیں وہ ساری چیزیں دستیاب ہیں۔
رضاکارانہ خدمت قابل تعریف ' سول سرجن
گیاضلع کے سول سرجن نے رنجن سنگھ اس حوالہ سے مکھیا مہر انگیز خانم کی پہل کی سراہنا کی ہے اور کہا کہ رضاکارانہ خدمت قابل ستائش ہے ایمبولینس بنیادی سہولت سے مزین ہے اس میں اسٹریکچر ، آکسیجن اور ٹیکنیشین ہے انہوں نے بتایا کہ ضلع میں کل 75 ایمبولینس ہیں جس میں 27 ایمبولینس ایڈوانس لائف سپورٹ سسٹم کی ایمبولینس ہے جب کہ 24 بنیادی سہولت والے ایمبولینس ہیں اور اس کے علاوہ دوسری ایمبولینس ہے امام گنج میں دو ایمبولینس ہے۔
براہ راست 75 ہزار آبادی کو فائدہ
بیکوپور پنچایت سمیت سات آٹھ پنچایت جو اس سے متصل ہیں، اس سے پچہتر ہزار سے زیادہ آبادی کو فائدہ پہنچے گا۔ امام گنج کمیونٹی سینٹر پر آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے ایمبولینس کے لیے کافی دباؤ کا سامنا ہوتا ہے۔ اگر ایمبولینس کے لیے رپورٹ درج کرایا جاتا ہے تو اس کے کم سے کم چار گھنٹے بعد درخواست کنندہ کو سروس ملتی تھی۔ کبھی کبھار تو اس سے بھی وہ محروم رہتے تھے۔ واضح ہو کہ امام گنج کا یہ پچھڑا علاقہ ہے اور یہاں کئی طرح کی بنیادی سہولیات نہیں ہیں۔ جس میں ایک صحت کا انفراسٹکچر بھی شامل ہے۔ وہیں مکھیا کی اس پہل سے علاقے کے لوگ خوش ہیں اور ان کی تعریف بھی کررہے ہیں۔