ETV Bharat / state

گیا: مولانا سید اقبال احمد حسنی کے پہلے سالانہ عرس کا اہتمام - گزشتہ کل شام عرس کا آغاز چادر پوشی سے ہوا

بہار کے ضلع گیا میں مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ کا عرس تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا۔ عرس کے موقع پر"مفکر ملت کانفرنس" منعقد ہوئی، جس میں علما و مشائخ اور شعرا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

سالانہ عرس
سالانہ عرس
author img

By

Published : Jul 5, 2021, 5:35 PM IST

بہار کے معروف عالم دین و جامعہ برکات منصور گیا کے بانی مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ کا پہلا سالانہ عرس انتہائی تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا۔ گذشتہ کل شام کو عرس کا آغاز چادر پوشی سے ہوا۔

عقیدت مندوں نے مولانا علیہ الرحمہ کی دینی وملی خدمات کو یاد کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا۔ نماز فجر کے بعد قرآن خوانی ہوئی اور اس کے بعد جلسہ بعنوان 'مفکر ملت کانفرنس' منعقد ہوا۔

سالانہ عرس

اس موقع پر بہار و جھارکھنڈ کے معروف علمائے کرام و شعرا اسلام سمیت گیا اور اسکے اطراف کی خانقاہوں کے سجادگان شریک ہوئے چونکہ کورونا وبا کا اثر ابھی باقی ہے اسلئے کورونا کی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کیا گیا اور کانفرنس جامعہ برکات منصور کے احاطے میں منعقد کرنے کے بجائے برکات پلازہ گیوال بیگہ میں منعقد ہوئی۔

عرس کی تقریبات مولانا سید عفان جامی کی سرپرستی میں اختتام تک پہنچی، اس موقع پر بہار قانون ساز کونسل کے رکن مولانا غلام رسول بلیاوی نے اپنے خطاب میں قومی وملی تنظیم پر زور دیا اور کہا کہ سابق صدر مگدھ ادارہ شرعیہ مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ کو سچی خراج عقیدت یہی پیش کی جاسکتی ہے کہ انکے تعلیمی و تنظیمی مشن کو ہم جاری رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا علیہ الرحمہ قوم کے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنے کی کوشش میں ہمیشہ مصروف رہے، آج انکی قومی وملی خدمات کا ہی نتیجہ ہے کہ ہزاروں مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد بھی مگدھ ادارہ شرعیہ اپنے مشن خواہ تعلیم سے متعلق معاملہ ہو یا پھر قومی و ملی مسائل کے سدباب کی بات ہو سبھی کام رواں دواں ہیں۔

انہوں نے دوران خطاب کہا کہ دنیا میں لوگ آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں تاہم دنیا سب کو یاد نہیں رکھتی ہے، دنیا میں وہی لوگ یاد رکھے جاتے ہیں جو دنیا میں کوئی ایسا کام کرکے جائیں جو باقی رہے اور علم کو پھیلانا ایک ایسا کام ہے جو صبح قیامت تک باقی رہتا ہے خواہ وہ دنیا کا علم ہو یا علوم نبویہ ہو لیکن دنیا کا علم دنیا تک باقی رہتا ہے اور علوم نبویہ دنیا وآخرت دونوں میں کام آتا ہے، انہی علوم نبویہ کے وارثین میں ایک ذات وارث علوم نبویہ حضرت مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ کی ہے۔

وہیں کانفرنس سے مرکزی ادارہ شرعیہ کے صدر مفتی مولانا ڈاکٹر امجد رضا، مولانا اظہر خان حبیبی، مولانا مفتی مظفر حسین مصباحی، مولانا تبارک حسین رضوی ،مولانا ڈاکٹر ذاکر حسین رضوی، مولانا عمر نورانی نے بھی خطاب کیا جبکہ نعت و منقبت کا گلدستہ حاجی ظفر عقیل، نسیم سحر گیاوی، خوشتر سہسرامی اور شان علی نے پیش کیا۔

کانفرنس کا اختتام خانقاہ منعمیہ ابوالعلائیہ کے سجادہ نشین حضرت مولانا سید صباح الدین منعمی کی رقت آمیز دعاء پر ہوا. واضح ہوکہ گزشتہ برس بہار کے معروف عالم دین مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ نے 22 ذی قعدہ کو داعی اجل کو لبیک کہا تھا۔

بہار کے معروف عالم دین و جامعہ برکات منصور گیا کے بانی مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ کا پہلا سالانہ عرس انتہائی تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا۔ گذشتہ کل شام کو عرس کا آغاز چادر پوشی سے ہوا۔

عقیدت مندوں نے مولانا علیہ الرحمہ کی دینی وملی خدمات کو یاد کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا۔ نماز فجر کے بعد قرآن خوانی ہوئی اور اس کے بعد جلسہ بعنوان 'مفکر ملت کانفرنس' منعقد ہوا۔

سالانہ عرس

اس موقع پر بہار و جھارکھنڈ کے معروف علمائے کرام و شعرا اسلام سمیت گیا اور اسکے اطراف کی خانقاہوں کے سجادگان شریک ہوئے چونکہ کورونا وبا کا اثر ابھی باقی ہے اسلئے کورونا کی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کیا گیا اور کانفرنس جامعہ برکات منصور کے احاطے میں منعقد کرنے کے بجائے برکات پلازہ گیوال بیگہ میں منعقد ہوئی۔

عرس کی تقریبات مولانا سید عفان جامی کی سرپرستی میں اختتام تک پہنچی، اس موقع پر بہار قانون ساز کونسل کے رکن مولانا غلام رسول بلیاوی نے اپنے خطاب میں قومی وملی تنظیم پر زور دیا اور کہا کہ سابق صدر مگدھ ادارہ شرعیہ مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ کو سچی خراج عقیدت یہی پیش کی جاسکتی ہے کہ انکے تعلیمی و تنظیمی مشن کو ہم جاری رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا علیہ الرحمہ قوم کے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنے کی کوشش میں ہمیشہ مصروف رہے، آج انکی قومی وملی خدمات کا ہی نتیجہ ہے کہ ہزاروں مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد بھی مگدھ ادارہ شرعیہ اپنے مشن خواہ تعلیم سے متعلق معاملہ ہو یا پھر قومی و ملی مسائل کے سدباب کی بات ہو سبھی کام رواں دواں ہیں۔

انہوں نے دوران خطاب کہا کہ دنیا میں لوگ آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں تاہم دنیا سب کو یاد نہیں رکھتی ہے، دنیا میں وہی لوگ یاد رکھے جاتے ہیں جو دنیا میں کوئی ایسا کام کرکے جائیں جو باقی رہے اور علم کو پھیلانا ایک ایسا کام ہے جو صبح قیامت تک باقی رہتا ہے خواہ وہ دنیا کا علم ہو یا علوم نبویہ ہو لیکن دنیا کا علم دنیا تک باقی رہتا ہے اور علوم نبویہ دنیا وآخرت دونوں میں کام آتا ہے، انہی علوم نبویہ کے وارثین میں ایک ذات وارث علوم نبویہ حضرت مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ کی ہے۔

وہیں کانفرنس سے مرکزی ادارہ شرعیہ کے صدر مفتی مولانا ڈاکٹر امجد رضا، مولانا اظہر خان حبیبی، مولانا مفتی مظفر حسین مصباحی، مولانا تبارک حسین رضوی ،مولانا ڈاکٹر ذاکر حسین رضوی، مولانا عمر نورانی نے بھی خطاب کیا جبکہ نعت و منقبت کا گلدستہ حاجی ظفر عقیل، نسیم سحر گیاوی، خوشتر سہسرامی اور شان علی نے پیش کیا۔

کانفرنس کا اختتام خانقاہ منعمیہ ابوالعلائیہ کے سجادہ نشین حضرت مولانا سید صباح الدین منعمی کی رقت آمیز دعاء پر ہوا. واضح ہوکہ گزشتہ برس بہار کے معروف عالم دین مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ نے 22 ذی قعدہ کو داعی اجل کو لبیک کہا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.