ککوڈھا گاﺅں میں تین دسمبر 2019 کو صبح ٹیلہ سے لڑکی کی نیم جلی لاش برآمد کی تھی۔ پہلی میں نظر میں محسوس ہوا کہ لڑکی کا گولی مار کر قتل کرنے کے بعد ثبوت کو مٹانے کیلئے لاش کو پٹرول ڈال کر جلانے کی کوشش کی گئی۔ پولیس نے اسے عصمت دری کے بعد قتل یا آنر کلنگ کا معاملہ ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔
بکسر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اپندر ناتھ ورما نے آج یہاں پریس کانفرنس میں بتایاکہ پولیس کی سخت تفتیش میں اس معاملے میں لڑکی کی ماں شرمیلہ دیوی، اس کے بھائی مکیش کمار اور اس کے والد مہندر پرساد گپتا کی شمولیت کا پتہ چلا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے شرمیلا اور مکیش کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔ حالانکہ مہندر کی گرفتاری کے لئے پولیس چھاپے ماری کر رہی ہے۔
ورما نے کہا کہ رہتاس ضلع کے دینارا کی رہنے والی لڑکی کی شادی نوماہ قبل بکسر کے ڈمراﺅں میں ہوئی تھی۔ شادی کے دو دن بعد ہی اپنے گاﺅں لوٹ گئی تھی۔ اس کی حرکتوں سے پریشان کنبہ کے لوگوں نے 02 دسمبر 2019 کی رات اس کا قتل کر دیا۔ اس کے بعد لاش کو جائے وقوع تک اس کے والد اور بھائی ہی لیکر پہنچے تھے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایاکہ مہندر پرساد گپتا سابق فوجی ہیں۔ وہ دھنسوئی تھانہ علاقہ کے ایٹرھیا میں سیکوریٹی اہلکار کے طور پر کام کرتے تھے۔ متوفیہ ان کی بڑی بیٹی تھی۔ جس کا اپنے ہی گاﺅں کے ہی روشن کھروار کے ساتھ معاشقہ چل رہا تھا۔ میکے لوٹنے کے بعد وہ کئی بار اس سے ملی لیکن اس نے شادی کرنے سے انکار کر دیا۔
ورما نے بتایاکہ دریں اثناءلڑکی کے رویے سے اہل خانہ پریشان تھے۔ واقعے کی رات میں مہندر اور مکیش لڑکی کو بائک سے لیکر بکسر کی طرف روانہ ہوئے۔ دینارا سے بکسر آنے کے دوران میں انہوں نے ککوڈھا گاﺅں کے نزدیک ٹیلہ میں لے جاکر اس کا قتل کر دیا اور پوال ڈال کر لاش جلانے کی کوشش کی۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایاکہ رہتاس اور بکسر پولیس کی مشترکہ کاروائی میں جب لڑکی کے بھائی اور اس کی ماں کو گرفتار کیا گیا تب واقعے کا خلاصہ ہوا ۔ انہوں نے بتایاکہ پولیس نے قتل میں استعمال بائیک اور مہندر کی لائسنسی رائفل برآمد کی ہے ۔