کسان تنظیموں سے جڑے لوگوں کا کہنا تھا کہ بہار میں پہلے سے ہی کسان بدحال ہیں اور ایم ایس پی ختم کیے جانے کے باعث کسان اب مزدور بن جائے گا۔ زرعی قوانین کے نفاذ کی بدولت کسانوں کی حالت اور بھی بدتر ہوجائے گی اور یہاں کے کسان اس بات کو دھیرے دھیرے سمجھ رہے ہیں اور حکومت کے ذریعہ بنائے گئے قانون کے خلاف آواز بلند کرنے لگے ہیں۔
کسان سنگھرش سمیتی کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ شملہ میں پہلے 20 روپئے کیلو سیب بکا کرتا تھا لیکن ایک بڑی کمپنی آئی اور اس نے شروع میں 22 روپئے کیلو سیب خریدنا شروع کر دیا لیکن تھوڑے دنوں بعد جب حکومت نے سرکاری منڈی ختم کر دی تو اب حالت یہ ہے کہ سیب 6 روپئے کیلو بک رہے ہیں اور زرعی قانون نافذ ہونے کے بعد یہی حال اناج پیدا کرنے والے کسانوں کا بھی ہوگا۔
مزید پڑھیں:
کیمور: چوبیس گھنٹہ کے اندر اغوا بچہ برآمد
لہذا کسانوں کو دہلی میں دھرنا پر بیٹھے کسانوں کا ساتھ دینا چاہئے کیونکہ زرعی قانون کا اثر ملک گیر سطح پر ہوگا اور کسان پہلے سے زیادہ بدحال ہوجائیں گے۔