دہلی کی سرحدوں پر گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے نئے زرعی قوانین کی مخالفت میں احتجاج کر رہے کسانوں کی حمایت کے کے لیے آج ریاست اڑیسہ کے کسان بہار اور اترپردیش کے راستے دہلی جارہے تھے۔ جب کسانوں کا یہ قافلہ کیمور سے گزر رہا تھا تو اسی قافلہ کے ساتھ آر جے ڈی کے تین ارکان اسمبلی بھرت بند، سنگیتا سنگھ اور سدھاکر اور کئی کسان شامل ہوگئے۔
کسانوں اور تینوں ارکان اسمبلی پر مشتمل یہ قافلہ جب یوپی کے سرحد پر پہنچا تو اتر پردیش پولیس نے انہیں روک دیا اور دفعہ 144 کا حوالہ دے کر اتر پردیش میں داخل نہیں ہونے دیا ۔ تاہم پولیس نے اڑیسہ کے کسانوں کو داخل ہونے کی اجازت دے دی ۔
ارکان اسمبلی کے داخلے کی عدم اجازت کے بعد اتر پردیش پولیس اہلکاورں اور ارکان اسمبلی کے درمیان دیر تک بحث و مباحثہ جاری رہا ۔
بہار یوپی سرحد کے قریب اڑیسہ کے کسانوں کے ساتھ آر جے ڈی کے رکن اسمبلی سدھاکر سنگھ کی قیادت میں آر جے ڈی کارکنان نے سڑک پر ہی یوپی پولس کی مخالفت میں نعرہ بازی بھی کی ۔
رکن اسمبلی سدھاکر سنگھ نے کہا کہ حکومت ایک طرف کہتی ہے کہ بہار کے کسان دہلی میں کسان تحریک میں شامل نہیں ہیں۔ دوسری طرف بہار کے کسانوں جب تحریک میں شامل ہونے کے لیے نکلتے ہیں تو یوپی انتظامیہ دہلی جانے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں کسان اتر پردیش میں داخل ہوئے۔ مگر پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا ۔
آر جے ڈی کے رہنما نے الزام عائد کیا کہ رکن اسمبلی ہونے باوجود یوپی پولیس نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔
قافلہ سے واپس آنے کے بعد آر جے ڈی رہنما نے مرکز اور یوپی حکومت پر الزام لگایا کہ کسانوں کی تحریک میں شامل ہونے سے بہار کے کسانوں کو روکا جا رہا ہے۔ کسانوں کو احتجاج کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوپی حکومت کسان کی آواز دبانا چاہتی ہے۔