یہ واقعہ نیپال سے سٹے ڈاکوپارہ گاؤں کا ہے جو دگھل بینک بلاک کے سنگیماری پنچایت کے تحت آتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ڈرام تاجپوریہ نامی کسان اپنے کھیت کی جتائی کر رہا تھا کہ اسی دوران زمین میں دفن اسے چاندی کے کچھ سکے ملے۔
کسان نے پہلے ایک سکہ دیکھا، آگے بڑھا تو کچھ اور سکے ملے اسی طرح سینکڑوں سکے جو کہ زمین میں دبے ہوئے تھے اسے ملے جسے دیکھ کر اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا۔ یہ سکے انیسویں صدی کے ہیں۔ اور چاندی کے ہیں۔
یہ خبر دیکھتے ہی دیکھتے پورے گاؤں میں آگ کی طرح پھیل گئی اور تھوڑی ہی دیر میں ان سکوں کو دیکھنے کے لیے وہاں لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی ۔
اس دوران کسی کو دو، کسی کو پانچ، کسی کو دس سکے ملے یہ سبھی سکے 19ویں صدی کے بتائے جارہے ہیں۔
دگھل بینک سے تعلق رکھنے والے ایک اخبار کے صحافی گھنشیام کے مطابق سبھی سکوں پر سنہ 1840 ایسٹ انڈیا کمپنی کے وکٹوریہ اور سنہ 1877 کے سکوں میں وکٹوریہ ایمپریس کے نشانات کندہ ہیں۔
مقامی انتظامیہ تک یہ خبر پہنچ چکی ہے۔ مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔