ETV Bharat / state

پٹنہ: اکبر الہٰ آبادی کی غزلیہ و صوفیانہ شاعری پر توسیعی خطبہ

author img

By

Published : Aug 24, 2021, 5:49 PM IST

پٹنہ یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کی جانب سے طنز و مزاح کے عظیم شاعر اکبر الہٰ آبادی کی غزلیہ اور صوفیانہ شاعری پر توسیعی خطبہ کا انعقاد کیا گیا۔

پٹنہ: اکبر الہٰ آبادی کی غزلیہ و صوفیانہ شاعری پر توسیعی خطبہ
پٹنہ: اکبر الہٰ آبادی کی غزلیہ و صوفیانہ شاعری پر توسیعی خطبہ

ریاست بہار کی پٹنہ یونیورسٹی میں شعبۂ اردو کے تحت طنز و مزاح کے عظیم شاعر اکبر الہٰ آبادی کی غزلیہ اور صوفیانہ شاعری پر توسیعی خطبہ کا انعقاد عمل میں آیا۔

پٹنہ: اکبر الہٰ آبادی کی غزلیہ و صوفیانہ شاعری پر توسیعی خطبہ

پروگرام میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے الہٰ آباد یونیورسٹی کے سابق صدر شعبۂ اردو پروفیسر علی احمد فاطمی نے شرکت کی جب کہ پروگرام کی صدارت مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اعجاز علی ارشد نے کی۔

نظامت کے فرائض شعبہ کے ریسرچ اسکالر وصی احمد نے انجام دیئے۔ پروگرام میں شعبہ کے طلباء و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر مہمانوں کے ہاتھوں شعبہ سے نکلنے والے خبر نامہ کا بھی اجرا عمل میں آیا۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر علی احمد فاطمی نے کہا کہ 'اکبر الہٰ آبادی کا مقام طنز و مزاح میں مسلم ہے مگر اس سے ہٹ کر انہوں نے غزلیہ اور صوفیانہ شاعری بھی کی ہے جو انہیں دوسرے طنز و مزاح کے شعراء سے الگ کرتی ہے۔'

اکبر الہٰ آبادی 16 نومبر 1846 میں الہٰ آباد ضلع میں پیدا ہوئے تھے۔ اکبر الہٰ آبادی کا اپنا ایک اسلوب اور زبان ہے، حالانکہ اکبر الہٰ آبادی کے ابتدائی کلام میں رنگینی، شوخی، ہجر و وصال کے بیان، زبان کا چٹخارہ، رعایت لفظی کا اہتمام ملتا ہے مگر ان کے بعد کی غزلوں میں گہرائی اور تہہ داری بھی دکھائی دیتی ہے۔

اکبر الہٰ آبادی کی غزلیں معاشرے کی عکاسی کرتا ہے حالانکہ غزل گوئی ان کا مزاج نہیں تھا پھر بھی ان کی غزلیں عامیانہ پن سے دور تھی۔

پروگرام میں صفدر امام قادری نے کہا کہ 'اکبر الہٰ آبادی کی شاعری اپنے دور کی ترجمان اور اس وقت کے ماحول کی پیداوار ہے۔ اُس زمانے میں اکبر الہٰ آبادی کو اپنی شاعری میں کئی علامتوں، اشاروں، کنایوں کا سہارا لینا پڑا جس سے ان کی شاعری کے دو معنی ظاہر ہوتے، کیونکہ اس وقت انگریزی حکومت کے خلاف آواز اٹھانا جرم سمجھا جاتا تھا۔'

یہ بھی پڑھیں: ایک شاعر: ممتاز انور سے خصوصی گفتگو

صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر اعجاز علی ارشد نے کہا کہ 'اکبر الہٰ آبادی صوفی ازم سے قریب تھے، ان کی خواہش تھی کہ ہر ہندوستانی وطن سے محبت اور اپنے مذہب کی حفاظت کرے، انہیں مغربی تہذیب سے سخت دشواری تھی۔'

اس موقع پر امتیاز احمد کریمی اور معروف ناول نگار پروفیسر عبد الصمد نے بھی اظہار خیال کیا۔

ریاست بہار کی پٹنہ یونیورسٹی میں شعبۂ اردو کے تحت طنز و مزاح کے عظیم شاعر اکبر الہٰ آبادی کی غزلیہ اور صوفیانہ شاعری پر توسیعی خطبہ کا انعقاد عمل میں آیا۔

پٹنہ: اکبر الہٰ آبادی کی غزلیہ و صوفیانہ شاعری پر توسیعی خطبہ

پروگرام میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے الہٰ آباد یونیورسٹی کے سابق صدر شعبۂ اردو پروفیسر علی احمد فاطمی نے شرکت کی جب کہ پروگرام کی صدارت مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اعجاز علی ارشد نے کی۔

نظامت کے فرائض شعبہ کے ریسرچ اسکالر وصی احمد نے انجام دیئے۔ پروگرام میں شعبہ کے طلباء و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر مہمانوں کے ہاتھوں شعبہ سے نکلنے والے خبر نامہ کا بھی اجرا عمل میں آیا۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر علی احمد فاطمی نے کہا کہ 'اکبر الہٰ آبادی کا مقام طنز و مزاح میں مسلم ہے مگر اس سے ہٹ کر انہوں نے غزلیہ اور صوفیانہ شاعری بھی کی ہے جو انہیں دوسرے طنز و مزاح کے شعراء سے الگ کرتی ہے۔'

اکبر الہٰ آبادی 16 نومبر 1846 میں الہٰ آباد ضلع میں پیدا ہوئے تھے۔ اکبر الہٰ آبادی کا اپنا ایک اسلوب اور زبان ہے، حالانکہ اکبر الہٰ آبادی کے ابتدائی کلام میں رنگینی، شوخی، ہجر و وصال کے بیان، زبان کا چٹخارہ، رعایت لفظی کا اہتمام ملتا ہے مگر ان کے بعد کی غزلوں میں گہرائی اور تہہ داری بھی دکھائی دیتی ہے۔

اکبر الہٰ آبادی کی غزلیں معاشرے کی عکاسی کرتا ہے حالانکہ غزل گوئی ان کا مزاج نہیں تھا پھر بھی ان کی غزلیں عامیانہ پن سے دور تھی۔

پروگرام میں صفدر امام قادری نے کہا کہ 'اکبر الہٰ آبادی کی شاعری اپنے دور کی ترجمان اور اس وقت کے ماحول کی پیداوار ہے۔ اُس زمانے میں اکبر الہٰ آبادی کو اپنی شاعری میں کئی علامتوں، اشاروں، کنایوں کا سہارا لینا پڑا جس سے ان کی شاعری کے دو معنی ظاہر ہوتے، کیونکہ اس وقت انگریزی حکومت کے خلاف آواز اٹھانا جرم سمجھا جاتا تھا۔'

یہ بھی پڑھیں: ایک شاعر: ممتاز انور سے خصوصی گفتگو

صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر اعجاز علی ارشد نے کہا کہ 'اکبر الہٰ آبادی صوفی ازم سے قریب تھے، ان کی خواہش تھی کہ ہر ہندوستانی وطن سے محبت اور اپنے مذہب کی حفاظت کرے، انہیں مغربی تہذیب سے سخت دشواری تھی۔'

اس موقع پر امتیاز احمد کریمی اور معروف ناول نگار پروفیسر عبد الصمد نے بھی اظہار خیال کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.