گیا: بہار کے ضلع گیا کے دورہ پر پہنچے اے آئی ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اختر الایمان نے یو سی سی معاملے پر وزیر اعظم پر تلخ کلامی کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی معذور ذہنیت کا نتیجہ یو سی سی معاملہ اور تنازعہ ہے، یہ انتخابی ایجنڈہ بھی نہیں بلکہ نو برسوں کی اپنی ناکامیوں کو چھپانے کا ایجنڈہ ہے، آپ کہتے ہیں کہ ملک میں سبھی ایک طرح کے ہوں تو یہ کیسے ممکن ہوسکے گا. ایک ہی طرح کا کھان پان، رہنے سہنے کے طور طریقے، لباس، ثقافت، کلچر، تہذیب اور تمدن سبھی ایک طرح کے ہوں جب کہ آپ کے یہاں ' ہندوؤں ' کے یہاں برادری علاقہ خاندان ریاست ضلع بدلتے ہی تہذیب رسم و رواج طور وطریقے لباس ثقافت خان پان بدل جاتے ہیں، یکساں سول کوڈ میں یہ کیسے ممکن ہے، شادی وراثت رہائش کے قوانین یکساں اس صورت میں ممکن نہیں ہو سکتے، کریمنل لاء تو ایک ہے لیکن سول لا ایک نہیں ہو سکتا ہے آئین کی روح کو مجروح کیا جارہا ہے، مذہبی آزادی، اظہار رائے کی آزادی چھین لی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ایک گھر میں سبھی ایک ماں باپ کی اولاد کہلائیں، لیکن ہمارا موقف ہے کہ ایک ماں باپ کی اولادیں تو کہلائیں گی لیکن ان کی طرز زندگی ایک طرح کیسے ممکن ہے، مودی جی کے کئی بھائی ہیں۔ کیا وہ سب ایک طرح کی پسند رکھتے ہیں؟ یہ ہو ہی نہیں سکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کا موقف بالکل واضح ہے کہ ملک میں یو سی سی کی ضرورت نہیں ہے، اختر الایمان نے پوچھے جانے پر کہ جب سب سے زیادہ رسم و رواج طور طریقے روایت دوسرے طبقے کے ہیں تو پھر آپ کی پارٹی اس مسئلے پر مسلمانوں کو آگے آنے کی بات کیوں کررہی ہے؟ جب کہ کچھ مسلم دانشوروں کا بھی ماننا ہے کہ مسلمانوں کو ٹریپ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مسلمان دانشمندی کے ساتھ خاموشی اختیار کریں۔ اس پر اُنہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی تاریخ اور روایت برائی کو برا کہنے، ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی ہے مسلمان تو اپنے ردعمل کا اظہار کریں گے۔
نتیش کمار کی نیت صاف نہیں
اختر الایمان نے بہار سے عظیم اتحاد کی پیش رفت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ابھی ایک اجلاس ہوا اور اس کے نتائج میں دوسری ریاستوں کی پارٹیوں میں جو یہاں شامل تھیں ان میں بھونچال آگیا ہے، نتیش کمار کی اتحاد معاملے میں نیت صاف نہیں ہے اگر صاف ہوتی تو وہ مسلم پارٹیوں کو بھی شامل کرتے کیونکہ سب سے زیادہ مودی حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت ہماری پارٹی اور قومی صدر نے کی ہے۔ ہم بھی بی جے پی کو حکومت سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری تاریخ بی جے پی کے ساتھ نہیں رہی ہے تو ہم سے بیر کیوں؟ نتیش کمار کا بیک گراؤنڈ بی جے پی سے ہے وہ بی جے پی کا رخ پھر سے کر سکتے ہیں اگر اتحاد کی نیت صاف ہوتی تو ہمیں بھی مدعو کرتے کیونکہ بی جے پی سے ہمارے رہنما ہر دن لڑ رہے ہیں۔ ہماری تاریخ میں بی جے پی میں رہنے کا نہیں رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر بلایا جاتا ہے تو ہم اپنی شرطوں پر آنے کے لیے تیار ہیں لیکن پہلے بات تو کریں۔
سیمانچل سے باہر کا دائرہ بڑھے گا
اختر الایمان نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کا بہار میں مستقبل کیا ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ کم وسائل کے باوجود ہمارے پارٹی کارکنان محنت کررہے ہیں۔ ہماری پارٹی پوری مضبوطی کے ساتھ پارلیمانی اور اسمبلی الیکشن لڑے گی، 2024 کے لیے ہماری پارٹی سروے کرا رہی ہے، سمانچل سے باہر بھی لڑیں گے اور اس کے لیے کارکنان کو تیار رہنے کو کہا گیا ہے۔ زیادہ نشستوں پر تو پارلیمانی انتخاب نہیں لڑیں گے لیکن اسمبلی میں اس بار نشستوں میں اضافہ ہوگا۔ اسمبلی انتخاب سے پہلے کی تیاریوں کو لیکر جہاں پارٹی اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔ وہاں پر ہم اپنے دفتر بھی کھول رہے ہیں۔ گیا ضلع میں بھی دفتر کا افتتاح کردیا گیا ہے۔ واضح ہو کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال خاص کر ملکی سطح پر حزب اختلاف کے اتحاد معاملے میں بہار ابھی مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اس اتحاد کی اہم کڑی ہیں۔ گزشتہ ماہ ہی ایک اجلاس ہوا جس میں کانگریس سمیت درجن سے زیادہ پارٹیوں کے رہنماؤں کی شرکت ہوئی تھی۔