بہار کے ضلع گیا اور جہان آباد ضلع کے سرحد پر واقع ابراہیم لودھی پور گاؤں کی پانچ سو سالہ مسجد کی بازیابی کی کوشش تیز ہوگئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کی خبر پر نوٹس لیتے ہوئے ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے ضلع صدر و ریاستی وزیر سنتوش مانجھی کے نمائندہ ڈاکٹر صبغت اللہ خان نے ڈی ایم گیا کے نام ایک مکتوب ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے مسجد کی تزئین کاری اور اس کی زمین پر ناجائز قبضے کو ملکیت میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈی ایم ابھشیک کمار کو بھیجے گئے مکتوب میں انہوں نے لکھا ہے کہ لودھی مسجد ایک تاریخی مسجد ہے اور جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ 15ویں عیسوی میں بادشاہ ابراہیم لودھی نے اس مسجد کی سنگ بنیاد رکھی تھی اور تعمیر کرایا تھا تاہم آج یہ مسجد خستہ حالی کا شکار ہے۔
یہ آثار قدیمہ کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔ بہار سنی وقف بورڈ نے اس مسجد کی پہلے کمیٹی بھی تشکیل دی تھی مگر ابراہیم لودھی پور گاؤں میں مسلمانوں کی آبادی نہیں ہونے کی وجہ سے یہ عدم توجہی کی شکار ہے۔
انتظامیہ اور حکومت کے افسران نے بھی کوئی توجہ نہیں دیا جبکہ یہ ایک تاریخی مسجد ہے اور آس پاس کے دلکش مناظر کی وجہ سے اس کی خوبصورتی میں مزید چار چاند لگا دیئے ہیں۔ ڈاکٹر صبغت اللہ خان نے ڈی ایم سے آثار قدیمہ میں شامل کرانے کی بھی اپیل کی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر صبغت اللہ خان نے کہا کہ مسلمانوں کی جائیداد خرد برد کی گئی ہے۔ لودھی مسجد کے تعلق سے پیش رفت شروع ہے۔ ڈی ایم کو مکتوب ارسال کیا ہے ساتھ ہی مگدھ کمشنر کو مکتوب ارسال کرکے تزئین کاری کا مطالبہ کریں گے۔
انہوں نے بہار سنی وقف بورڈ کے تعلق سے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں وقف بورڈ نے اپنی املاک کو بچانے کے لیے پیش رفت نہیں کی، جس کے نتیجے میں آج ہماری جائیدادیں ناجائز قبضے کے درد سے تڑپ رہی ہیں۔
سنی وقف بورڈ پٹنہ کو لودھی مسجد اور اس کی املاک کو بچانے کے لیے پہل کرنے کے ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ان کی پارٹی کے سپریمو و سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی جب وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے محکمہ اقلیتی فلاح کو اس تعلق سے ہدایت دی تھی تاہم افسران نے ان کی ہدایات کو نظر انداز کر دیا۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت اردو کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بھلا ہو آپ کا کے آپنے لودھی مسجد کی خستہ حالی کا معاملہ اجاگر کیا ہے۔
مزید پڑھیں: گیا: لودھی مسجد خستہ حالی کا شکار
صبغت اللہ خان نے کہا کہ اگر مسجد کی تزئین کاری، اس کی حفاظت اور اس کی املاک کو خرد برد ہونے سے بچایا نہیں گیا تو ان کی پارٹی کے رکن اسمبلی بہار اسمبلی میں بھی آواز بلند کریں گے۔ اس کی تزئین کاری ہوتی ہے تو بہار سرکار کو بھی آمدنی ہوگی یہ تاریخی مسجد بہار و مرکز کی حکومت کی جائیداد ہے اور اس کو بچانے کی ذمہ داری حکومتوں کی ہے۔