ETV Bharat / state

Ek Raat Ka Mauqaf Book Launched ڈاکٹر شکیل کے افسانوی مجموعے 'ایک رات کا موقِف' کا اجرا

افسانہ نگار اور غالب ایوارڈ یافتہ مصنّفہ ذکیہ مشہدی نے بزمِ صدف انٹرنیشنل کی جانب سے منعقدہ ڈاکٹر شکیل کے افسانوی مجموعے 'ایک رات کا موقِف' کے اجرا کے موقعے پر کہا کہ ڈاکٹر شکیل کی کہانیوں نے مجھے حیرت زدہ کیا۔ ڈاکٹری کے پیشے سے اتنی دیر بعد وہ اردو افسانہ نگاری کی طرف کیوں آئے۔ ان کی کہانیوں میں لسانی اور سماجی تنوّع اس درجے تک ہے کہ آپ مبہوت ہو جائیں۔ نہ صرف یہ کہ وہ گرد و پیش سے موضوعات منتخب کرتے ہیں بل کہ ان کی آگہی اور پس منظر کا درد و سوز بھی اپنے لیے منتخب کرتے ہیں۔ Ceremony

author img

By

Published : Feb 20, 2023, 11:51 AM IST

ڈاکٹر شکیل کے افسانوی مجموعے ایک رات کا موقِف کے اجرا
ڈاکٹر شکیل کے افسانوی مجموعے ایک رات کا موقِف کے اجرا
ڈاکٹر شکیل کے افسانوی مجموعے ایک رات کا موقِف کے اجرا

پٹنہ:ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں بزم صدف انٹرنیشنل کی جانب سے منعقدہ تقریب میں ڈاکٹر شکیل کے افسونوی مجموعے پر مشتمل 'ایک رات کا موقف' نام کی کتاب کا اجرا عمل آیا۔ مصنّفہ ذکیہ مشہدی نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ڈاکٹر شکیل کے افسانوی مجموعے کے اجرا کے موقعے پر اردو اور ہندی کے بہت سارے ادیب جمع ہوئے۔ ایسے اجتماعات بار بار منعقد ہونے چاہیے جن میں ان دونوں زبانوں کے ادیب اور شاعر ایک دوسرے کے قریب بیٹھیں اور تبادلۂ خیال کریں۔

انہوں نے ڈاکٹر شکیل کے افسانوں کی خصوصیات بتاتے ہوئے اس بات کی تعریف کی کہ ان کے افسانے ظلم تشدّد اور نفرت سے کھلا اعلانِ جنگ ہیں۔ ڈاکٹر شکیل حاشیائی آبادیوں کے درد کو سمجھتے ہیں۔ ان کی زندگی کو نہایت ہم دردی کے ساتھ اپنی کہانیوں کا حصّہ بناتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ یہ کہانیاں اردو اور ہندی دونوں زبانوں کے دائروں کو وسیع کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ ڈاکٹر شکیل ایک طرف تخیّل کے پروں سے کہانیوں کو مستحکم کرتے ہیں تو دوسری طرف ان میں تجربہ کرنے کی بھی بے پناہ صلاحیت ہے۔ اس وجہ سے یہ کہانیاں صرف واقعہ سازی نہیں بل کہ فن کی محافظ گاہ بن گئی ہیں۔

افسانہ نگار ڈاکٹر شکیل نے اپنے تخلیقی عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کس طرح میڈیکل کی تعلیم اور پیشے کے مشکل سفر میں انہوں نے اپنی مادری زبان کی حفاظت کی۔ انہوں نے اپنے ماموں جان معروف افسانہ نگار اور شاعر شعیب شمس کو یاد کیا اور کہا کہ وہ بہ ہر صورت اس وراثت سےرس آگے بڑھ کر یہاں تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے مشتاق احمد یوسفی اور سعادت حسن منٹو کو یاد کرتے ہوئے اپنے فن کے مختلف مراحل پر روشنی ڈالی۔

اس سے قبل پروگرام کا آغاز بزمِ صدف کے سربراہ پروفیسر صفدر امام قادری کی گفتگو سے ہوا۔ انہوں نے اُن حالات کا تذکرہ کیا کہ کیسے ایک پیشہ ور ڈاکٹر اچانک ادیب کی شکل میں سامنے آ گیا۔ بزمِ صدف نے اس کتاب کی اشاعت اور اس کی عالمی سطح پر لانچنگ کا کیوں کر پروگرام مرتَّب کیا۔

یہ بھی پڑھیں:Salman Khurshid اپوزیشن اتحاد پر سلمان خورشید نے کہا ’پہلے آئی لو یو کون کہے؟‘

اس تقریبِ اجرا میں چار مقالے پیش کئے گئے جن میں ڈاکٹر شکیل کے فکر و فن کا تنقیدی اعتبار سے محاسبہ کیا گیا تھا۔اردو ڈائرکٹوریٹ کے رسالہ 'بھاشا سنگم' کی نائب مدیرہ ڈاکٹر افشاں بانو نے ڈاکٹر شکیل کے افسانوں کی زبان کے امتیازات پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات کو واضح کیا کہ وہ کس طرح مختلف زبانوں کے الفاظ اور جملوں کا فطری طور پر اپنے افسانوں میں استعمال کرتے ہیں۔

ڈاکٹر شکیل کے افسانوی مجموعے ایک رات کا موقِف کے اجرا

پٹنہ:ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں بزم صدف انٹرنیشنل کی جانب سے منعقدہ تقریب میں ڈاکٹر شکیل کے افسونوی مجموعے پر مشتمل 'ایک رات کا موقف' نام کی کتاب کا اجرا عمل آیا۔ مصنّفہ ذکیہ مشہدی نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ڈاکٹر شکیل کے افسانوی مجموعے کے اجرا کے موقعے پر اردو اور ہندی کے بہت سارے ادیب جمع ہوئے۔ ایسے اجتماعات بار بار منعقد ہونے چاہیے جن میں ان دونوں زبانوں کے ادیب اور شاعر ایک دوسرے کے قریب بیٹھیں اور تبادلۂ خیال کریں۔

انہوں نے ڈاکٹر شکیل کے افسانوں کی خصوصیات بتاتے ہوئے اس بات کی تعریف کی کہ ان کے افسانے ظلم تشدّد اور نفرت سے کھلا اعلانِ جنگ ہیں۔ ڈاکٹر شکیل حاشیائی آبادیوں کے درد کو سمجھتے ہیں۔ ان کی زندگی کو نہایت ہم دردی کے ساتھ اپنی کہانیوں کا حصّہ بناتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ یہ کہانیاں اردو اور ہندی دونوں زبانوں کے دائروں کو وسیع کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ ڈاکٹر شکیل ایک طرف تخیّل کے پروں سے کہانیوں کو مستحکم کرتے ہیں تو دوسری طرف ان میں تجربہ کرنے کی بھی بے پناہ صلاحیت ہے۔ اس وجہ سے یہ کہانیاں صرف واقعہ سازی نہیں بل کہ فن کی محافظ گاہ بن گئی ہیں۔

افسانہ نگار ڈاکٹر شکیل نے اپنے تخلیقی عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کس طرح میڈیکل کی تعلیم اور پیشے کے مشکل سفر میں انہوں نے اپنی مادری زبان کی حفاظت کی۔ انہوں نے اپنے ماموں جان معروف افسانہ نگار اور شاعر شعیب شمس کو یاد کیا اور کہا کہ وہ بہ ہر صورت اس وراثت سےرس آگے بڑھ کر یہاں تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے مشتاق احمد یوسفی اور سعادت حسن منٹو کو یاد کرتے ہوئے اپنے فن کے مختلف مراحل پر روشنی ڈالی۔

اس سے قبل پروگرام کا آغاز بزمِ صدف کے سربراہ پروفیسر صفدر امام قادری کی گفتگو سے ہوا۔ انہوں نے اُن حالات کا تذکرہ کیا کہ کیسے ایک پیشہ ور ڈاکٹر اچانک ادیب کی شکل میں سامنے آ گیا۔ بزمِ صدف نے اس کتاب کی اشاعت اور اس کی عالمی سطح پر لانچنگ کا کیوں کر پروگرام مرتَّب کیا۔

یہ بھی پڑھیں:Salman Khurshid اپوزیشن اتحاد پر سلمان خورشید نے کہا ’پہلے آئی لو یو کون کہے؟‘

اس تقریبِ اجرا میں چار مقالے پیش کئے گئے جن میں ڈاکٹر شکیل کے فکر و فن کا تنقیدی اعتبار سے محاسبہ کیا گیا تھا۔اردو ڈائرکٹوریٹ کے رسالہ 'بھاشا سنگم' کی نائب مدیرہ ڈاکٹر افشاں بانو نے ڈاکٹر شکیل کے افسانوں کی زبان کے امتیازات پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات کو واضح کیا کہ وہ کس طرح مختلف زبانوں کے الفاظ اور جملوں کا فطری طور پر اپنے افسانوں میں استعمال کرتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.