پٹنہ: بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں واقع انجمن اسلامیہ ہال کو شادی، میٹنگ اور دیگر تقریبات کے لئے بکنگ کی جاتی ہے، تاہم گزشتہ دنوں انجمن اسلامیہ ہال کی نئے طریقے تعمیر کے بعد اس کے کرائے میں مزید اضافہ کردیا گیا جس سے مقامی لوگوں میں سخت ناراضگی ہے۔
وہیں اب بہار کے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے بہار وقف بورڈ Bihar Waqf Board کے طرف سے انجمن اسلامیہ ہال کے کرائے میں کئے گئے اضافے کی شدید مذمت کی جارہی ہے اور ریاستی حکومت سے ہال کی کرایہ میں مزید کمی کرنے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے مسلمانوں کو انجمن اسلامیہ ہال تحفہ میں دیا تھا جو اب مہنگا پڑ رہا ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر و رکن اسمبلی اخترالایمان نے بہار وقف بورڈ کے اس فیصلے کو تغلقی فرمان سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ 'انجمن کا کرایہ عوام کو ذہن میں رکھ کر نہیں کیا گیا ہے، جو صاحب ثروت ہیں انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوگی لیکن جو غریب اور لاچار ہیں ان کا کیا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ انجمن کے لئے جنہوں نے زمین وقف کی تھی ان کی منشاء تھی کہ اس پر تعمیر عمارت سے قرب و جوار کے غریب اور مجبور استفادہ کریں، قبل کی عمارت میں جو رعایتی کرایہ تھا جس سے سبھی طبقات کے لوگوں کی ضرورتیں پوری ہوتی تھی، تاہم کیا اب غریب والدین اپنے بچے کی شادی یہاں کرا سکیں گے؟
راجد کے رکن قانون ساز کونسل قاری صہیب نے کہا کہ انجمن کے کرایہ میں اضافہ کرکے عوام سے دھوکہ کیا گیا ہے، عمارت تعمیر ہونے کے وقت حکمران جماعت کے لوگ خوب شور مچاتے تھے کہ نو تعمیر عمارت اقلیتوں کے لئے نتیش کمار کا تحفہ ہے، کیا کرایہ چار گنا بڑھا کر تحفہ دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ بہار وقف بورڈ کو کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ من مانی طریقے سے کرایہ بڑھائے، بلکہ یہ عوام کی ملکیت ہے، عوام میں زیادہ تر غریب طبقہ ہے اور انہیں لوگوں کو دھیان میں رکھ کر مناسب کرایہ رکھنا چاہیے تھا، تاکہ کسی کے زیب پر بوجھ نہ پڑے۔
کانگریس کے رکن اسمبلی شکیل احمد خان نے کہا کہ محترم وزیر اعلیٰ کا یہ تحفہ عوام کے لئے مہنگا پڑ رہا ہے، ایسے تحفہ سے کیا فائدہ جسے عوام نہ سنبھال سکے. بہار وقف بورڈ کو چاہیے کہ وہ درمیانی کوئی راستہ نکالے۔