گیا: بہار میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی کشمیر کے گرم کپڑے کے تاجروں کی آمد ہوجاتی ہے ، نومبر سے فروری کے پہلے ہفتے تک یہ تاجر بہار کے مختلف اضلاع بالخصوص ضلع گیا میں گرم کپڑوں کو فروخت کرتے ہیں اور انکی تجارت کی جگہ کوئی مخصوص علاقہ نہیں ہے، بلکہ زیادہ تر کشمیری نوجوان رکشہ ٹھیلہ آٹو اور دیگر گاڑیوں کے سہارے گاوں دیہات تک رسائی کرتے ہیں ۔ جبکہ کچھ جگہوں پر موسم سرما کے موقع پر سرکاری و غیر سرکاری لگنے والے میلوں میں بھی انکے اسٹال کھلتے ہیں ، چونکہ کشمیر کے گرم ملبوسات کے تعلق سے کہاجاتا ہے کہ سردی کے موسم کے لحاظ سے یہ سب سے اچھے ہوتے ہیں اور وہاں کی مینس ڈگری کے مطابق یہ گرم کپڑے تیار ہوتے ہیں اس وجہ سے یہاں بہار کے باشندوں کو کشمیر کے گرم کپڑے پسند آتے ہیں۔
ضلع گیا میں درجہ حرارت 2 سے 5 ڈگری تک ہوجاتا ہے، اس وجہ سے یہاں بھی سردی کا احساس زبردست ہوتا ہے۔ عام طور پر کشمیر کے دیہی علاقوں میں تیار کردہ ملبوسات کی تجارت کی غرض سے وہ یہاں آتے ہیں ۔خیال رہے کہ کشمیری شال ، موزے ، سوٹ اور دیگر گرم کپڑے یہاں ہرکسی کی پسندیدہ شے ہے، کیونکہ کشمیری کپڑوں میں غیر معمولی ڈیزائن ، رنگین پھولوں کی کڑھائی کندہ ہوتی ہیں جوکہ روایتی طرز کی کاری گری کی عکاس ہوتی ہے۔
کشمیری تاجر محمد دانش اور محمد عبید نے کہاکہ وہ برسوں سے تجارت کے لیے یہاں بہار میں آرہے ہیں ، کشمیر سے آئے لوگ میلہ کے علاوہ بہار کے تقریبا تمام بڑے شہروں اور قصبوں اور دیگر دیہی علاقوں میں بھی پہنچ کر کپڑے بیچتے ہیں ، ایک اور کشمیری تاجر نے کہاکہ ہم شلوار قمیض سوٹ شال کرتہ قالین کمبل اور مختلف قسم کے کپڑے فروخت کرتے ہیں ، بہار کے لوگ ہمارے لباس کو بہت پسند کرتے ہیں اور انکا ہمارے ساتھ رویہ بہت اچھا ہوتا ہے ، یہاں کے لوگ ہم سے بہت پیار کرتے ہیں اور ہماری تجارت اچھی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گیا: بکری پروری سے بے روزگاروں کو مل رہا ہے روزگار
کشمیری اسٹال پر خریداری کرنے پہنچی پرینکا کماری نے کہاکہ وہ کشمیری لباس خاص طور پر گرم کپڑوں کی شوقین ہیں ، اسکی بناوٹ گل بوٹے پر کشش ہوتے ہیں ، کشمیری تاجروں کا انتظار ہوتا ہے ، خاصیت یہ ہوتی ہے کہ جو کپڑا کشمیر کا لیں اور جنکی جو خاصیت ہوتی ہے وہ سوفیصد صحیح ثابت ہوتی ہے ، آج بھی کشمیر کے گرم کپڑوں کا کوئی مقابلہ نہیں ہے جسکی وجہ سے کشمیر کے ہراسٹال پر شائقین کی بھیڑ ہوتی ہے۔