گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں آج مجاہد آزادی عبدالقیوم انصاری کی پچاسویں برسی منائی گئی،اس موقع پر انصاری مہاپنچایت کی جانب سے ایک تقریب'سیاسی حصہ داری سمیلن'منعقد ہوئی جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے سابق وزیراعلی جیتن رام مانجھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر انصاری مہاپنچایت کے کنوینر وسیم نیئر انصاری نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عظیم شخصیت جنہوں نے ملک کی آزادی کی لڑائی میں حصہ لیا۔آزادی کے بعد ملک وریاست کی ترقی خوشحالی خیرسگالی اور سماجی بہبود کیلئے جدوجہد کی،پسماندہ طبقے کو معاشرے کے مین اسٹریم سے جوڑا آج اس عظیم شخصیت عبدالقیوم انصاری کی خدمات اور قربانیوں کو فراموش کردیا گیا جس برادری سے انکا تعلق رہا آج وہ برادری سیاسی حصے داری میں حاشے پر ہے۔
انہوں نے کہاکہ سیاست میں انصاری مومن برادری اور دیگر مسلم پچھڑی برادریوں کے حقوق کی بازیابی نہیں ہے ، جبکہ عبدالقیوم انصاری نے اپنے سیاسی سفر میں پچھڑے غریبوں اقلیتوں اور سماج کی ہر اس برادری کو کھڑا کرنے کی کوشش کی جو پچھڑی ہوئی تھیں آج بہار میں انکی برادری ' انصاری برادری ' سے اسمبلی خالی ہے حقیقت یہ بھی ہے کہ عبدالقیوم انصاری مرحوم کو سرکاری سطح پر فراموش کیا گیا ، انکے نام پر کوئی خاص پروگرام کو مخصوص نہیں کیا گیا جو انتہائی افسوسناک عمل ہے۔
انہوں نے کہاکہ عبدالقیوم انصاری بھلے ہی ہمارے درمیان نہ ہوں لیکن ان کی حب الوطنی کی داستانیں تاریخ کے اوراق میں درج ہیں۔یہ عظیم آزادی پسند 18جنوری 1973 کو انتقال کر گئے۔ وہ یکم جولائی 1905 کو بہار کے ایک قصبہ ڈہری آن سون میں پیدا ہوئے تھے ، 2005 میں انڈین پوسٹل سروس نے ان کی یاد میں ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا تاہم اسکے بعد میں کچھ نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:Tomb Of Qamar Ali Sultan قمرعلی سلطان کے مقبرہ کو محکمہ آثار قدیمہ کے مدد کی ضرورت
قیوم انصاری مرحوم ایک ماہر صحافی، ادیب اور شاعر بھی تھے انہوں نے آزادی کے بعد سماجی اصلاح کی تحریک شروع کی۔ انہیں قومی یکجہتی، سیکولرازم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے وابستگی کے لئے جانا جاتا ہے۔