غریبوں اور مفلسوں کے لیے حکومت کے تمام تر دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔ دارالحکومت پٹنہ میں حکومت کے ناک کے نیچے اہم سڑکوں کے کنارے زندگی گزارنے والے یومیہ مزدور، قلی، رکشہ چلانے والے اور ان کا کنبہ فاقہ کشی کے شکار ہیں۔ ان کی زندگی لاک ڈاؤن ختم ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔
ان غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ نا ہی ان کی اسکریننگ ہو رہی ہے۔ زیادہ تر یومیہ مزدور سڑک کے کنارے بیٹھ کر کسی مسیحا کا انتظار کرتے ہیں۔ کبھی کسی غیر سرکاری تنظیم کے لوگ آکر ان کو ایک وقت کا کھانا دے جاتے ہیں۔
ریلوے اسٹیشن کے قریب گداگری کر اپنی زندگی گزارنے والے اندھے سبودھ نے کہا کہ لاک ڈاون میں پھنسے ہیں۔ کسی وقت کہیں جاکر کھانا لے آتے ہیں۔ اس طرح زندگی چل رہی ہے۔ سبودھ کو لاک ڈاؤن ختم ہونے کا انتظار ہے۔
اسی طرح رمیش جو رکشہ چلا کر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے تھے وہ بھی گداگری پر مجبور ہیں۔ اسی طرح اروند نے بتایا کہ وہ راج مستری کا کام کرتا تھا آج سڑک کنارے بیٹھ کر کھانا ملنے کا انتظار کرتا ہے۔
پٹنہ کے بیشتر علاقوں میں رہنے والے اس طرح کے لوگ بدحالی کے شکار ہیں۔ دوسروں کے مرہونِ مننت ہیں۔ جب کوئی کھانا باٹنے والا پہنچتا ہے تو ان کی بھوک مٹتی ہے۔
اس حال میں انہیں اب کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ حکومت نے بڑے بڑے دعوے کیے ہیں۔ یہ مفلس بدحال ہیں۔ حکومت کے سارے دعوے کھوکھلے اور جھوٹے ثابت ہو رہے ہیں۔