اس جلوس میں سی پی آئی کارکنوں نے بینر، پوسٹر اور پلے کارڈز ہاتھوں میں لیے تھے۔ انہوں نے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے این آرسی کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
یہ جلوس شہر کے امبیڈکر پارک سے شروع ہوکر اہم چوراہوں سے ہوتے ہوئے ٹاور چوک پہنچا جہاں بھاکپا مالے کے ضلع سکریٹری نرنجن کمار نے بتایا کہ 'آسام کے حراستی کیمپ میں این آر سی کی حتمی فہرست سے پہلے 25 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ ابھی دو افراد دلال چند اور فالگو داس کی موت ہوئی ہے'۔
مہلوکین کے اہل خانہ نے لاش لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر وہ بنگلہ دیشی تھے تو ان کے کنبے کو بنگلہ دیش میں ڈھونڈنا چاہئے اور لاش بنگلہ دیش بھیجی جانی چاہئے تھی'۔
نرنجن نے کہا کہ 'لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح کیمپ میں رکھا جارہا ہے جبکہ امیت شاہ پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے کی بات کر رہے ہیں جس میں تمام بھارتیوں کو کاغذات کے ذریعہ یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ان کے آباؤ و اجداد بھارت میں 1951 سے ووٹر ہیں'۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'امیت شاہ کے ہر ریاست میں حراستی کیمپ کھول رہے ہیں جس کی شروعات مہاراشٹر ، کرناٹک اور کیرالہ میں ہوگئی ہے' ۔
آج بھی بھارت میں لاکھوں افراد ایسے ہیں جن کے پاس نہ تو ووٹر کارڈ ہے، نہ آدھار کارڈ ، اور نہ کوئی دوسرے دستاویزات موجود ہیں ۔
ایسی صورتحال میں یہ لوگ کیسے ثابت کریں گے کہ وہ بھارتے ہیں؟