پروفیسر شاہد رضا جمال تاراپور کالج میں تعلیم و تدریس کی خدمات انجام دیتے ہیں اور رہائش بھاگلپور ہے جب کہ ان کا آبائی مکان شیخ پورہ ضلع ہے اور عید یا بقرعید کے تہوار پر اپنی والدہ کے پاس اپنے آبائی ضلع جاتے ہیں لیکن اس بار انہیں دکھ ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے عید منانے اپنی والدہ کے پاس نہیں جا پائیں گے۔
وہیں انجیئنر اسلام حسین عید یا بقرعید بھاگلپور سے 50 کلو میٹر دور اپنے آبائی گاؤں میں مناتے ہیں لیکن کورونا کی وجہ سے انہوں نے جانے کا ارادہ ترک کر دیا ہے کیونکہ یہ بیماری ایک دوسرے سے پھیلتی ہے اور وہ کسی انجان شخص یا رشتہ کے رابطہ میں آنے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتے ہیں۔
اسی طرح نہ جانے کتنے ہی لوگ ہیں جن کے معمول کی زندگی کورونا کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔ پروفیسر شاہد رضا جمال کہتے ہیں کہ اس بیماری نے ہمارے معاشرے کی گہری رواداری کو متزلزل رکھ کے رکھ دیا ہے۔
عام طور پر جب کوئی آپ کے گھر یا دفتر آتا ہے تو ان کے ساتھ حسن اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانی یا چائے کی پیشکش کرتے ہیں لیکن ان دنوں اس بیماری نے سوچ یکسر بدل کر رکھ دی ہے اور خدشہ ہے کہ اس بیماری کی وجہ سے حسن اخلاق کا یہ نمونہ کہیں ہماری زندگی سے غائب نہ ہوجائے اس لئے کہ انسان دراصل انسان اب خوف کھانے لگا ہے اور یہ خوف کب تک طاری رہےگا کہنا مشکل ہے۔