ETV Bharat / state

گیا: کورونا اور لاک ڈاؤن سے عید کی تجارت متاثر

author img

By

Published : May 10, 2021, 4:42 PM IST

گیا شہر کی چھتہ مسجد، جی بی روڈ، کے پی روڈ، وزیر علی روڈ، صحابو روڈ وغیرہ کا علاقہ جہاں رمضان کے آخری ایام میں لوگوں کا ہجوم ہوا کرتا تھا وہاں کی سڑکیں سنسان ہیں۔ دکانوں پر تالے لٹکے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر چھتہ مسجد، کے پی روڈ اور وزیر علی روڈ پر واقع جو دوکانیں ہیں وہ لچھا، سویاں، ڈرائی فروٹ، عطر، کپڑے، ریڈی میڈ کپڑے کی دکان، بقرخانی وشیرمال کی دکانوں کی تعداد زیادہ ہے۔

کورونا اور لاک ڈاون نے عید کی تجارت کو متاثر کیا
کورونا اور لاک ڈاون نے عید کی تجارت کو متاثر کیا

بہار کے ضلع گیا میں اس بار بھی عید کے موقع پر تجارت ٹھپ ہے۔ کورونا وبا نے ہر شعبہ کے ساتھ تجارت پر بھی گہرا اثر چھوڑا ہے۔ رمضان کے آخری ایام میں جن بازاروں میں خریداروں کا ہجوم ہوتا تھا، آج وہ بازاریں سنسان ہیں، عید کے موقع پر اس طرح کے حالات سے دکاندار پریشان ہیں۔


کورونا کی وجہ سے مسلسل دوسری بار عوامی طور سے عید منانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ کورونا کے بڑھتے کیسز کے دوران شہر گیا سمیت ضلع بھر میں لاک ڈاون نافذ ہے۔ اب ایسی صورت میں شہر اور دیہی علاقوں کی وہ بازاریں جو رمضان اور عید کے موقع پر گلزار ہوتی تھیں وہاں آج خاموشی چھائی ہے۔

کورونا اور لاک ڈاون نے عید کی تجارت کو متاثر کیا

شہر کا چھتہ مسجد، جی بی روڈ، کے پی روڈ، وزیر علی روڈ، صحابو روڈ وغیرہ کا علاقہ جہاں رمضان کے آخری ایام میں انسانی ہجوم ہوتا تھا وہاں کی سڑکیں سنسان ہیں۔ دکانوں پر تالے لٹکے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر چھتہ مسجد، کے پی روڈ اور وزیر علی روڈ پر واقع جو بھی دوکانیں موجود ہیں وہاں لچھا، سویاں، ڈرائی فروٹ، عطر، کپڑے، ریڈی میڈ کپڑے کی دکان، بقرخانی وشیرمال کی دکانوں کی تعداد زیادہ ہے۔

اس علاقے میں مسلمانوں کی دکانیں زیادہ ہیں۔ رمضان کے آخری ایام میں اس مارکیٹ کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ پاؤں رکھنے تک کی جگہ تنگ پڑجاتی تھی۔ دکانوں کے سجنے و سنورنے کی وجہ سے پورا علاقہ گلزار ہوتا تھا لیکن کورونا وبا نے گذشتہ برس کی طرح ہی اس مرتبہ بھی عید کی خوشیوں اور رونقوں کو دھندلا کر دیا ہے۔ دکانوں کے بند ہونے کی وجہ سے تاجروں کو لاکھوں کروڑوں کے نقصانات کا سامنا ہے۔

چھتہ مسجد کے رہنے والے محمد ممتاز احمد کہتے ہیں کہ چھتہ مسجد کا علاقہ تجارتی اعتبار سے کافی اہم ہے۔ رمضان المبارک میں صارفین کی بھیڑ سے گہما گہمی ہوتی تھی۔ آخری عشرے میں گیا کے علاوہ متصل کے اضلاع سے بھی لوگ خریداری کے لیے پہنچتے تھے لیکن کورونا وبا نے سبھی کو متاثر کر دیا ہے۔ حالات خراب ہیں، راشن کی دکانیں دن کے دس بجے تک کھلتی ہیں۔ اس کی وجہ سے لوگوں کو کچھ حد تک آسانی ہے۔ حالانکہ انہوں نے انتظامیہ کی جانب سے لاک ڈاون کے دوران غریبوں کے لیے خاطر خواہ انتظامات نہیں ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔


وہیں، لچھے و بسکٹ کی دکان چلانے والے تنویر احمد نے کہا کہ اس بار عید میں بڑے پیمانے پر تجارت کی امید تھی لیکن وبا نے امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ رمضان کے آخری ایام میں بسکٹ، لچھا و سوئیں اور باقر خانی وغیرہ کی فروخت زیادہ ہوتی ہے لیکن پابندی کی وجہ سے نہ دکانیں کھل سکتی ہیں اور نہ ہی کوئی خریداری کے لیے آسکتا ہے۔ یہ نقصان وہ ہے جس کی بھرپائی ممکن نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ایک اندازے کے مطابق اس بار بھی لاک ڈاون سے عید کا 30 کروڈ روپے سے زیادہ کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔

بہار کے ضلع گیا میں اس بار بھی عید کے موقع پر تجارت ٹھپ ہے۔ کورونا وبا نے ہر شعبہ کے ساتھ تجارت پر بھی گہرا اثر چھوڑا ہے۔ رمضان کے آخری ایام میں جن بازاروں میں خریداروں کا ہجوم ہوتا تھا، آج وہ بازاریں سنسان ہیں، عید کے موقع پر اس طرح کے حالات سے دکاندار پریشان ہیں۔


کورونا کی وجہ سے مسلسل دوسری بار عوامی طور سے عید منانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ کورونا کے بڑھتے کیسز کے دوران شہر گیا سمیت ضلع بھر میں لاک ڈاون نافذ ہے۔ اب ایسی صورت میں شہر اور دیہی علاقوں کی وہ بازاریں جو رمضان اور عید کے موقع پر گلزار ہوتی تھیں وہاں آج خاموشی چھائی ہے۔

کورونا اور لاک ڈاون نے عید کی تجارت کو متاثر کیا

شہر کا چھتہ مسجد، جی بی روڈ، کے پی روڈ، وزیر علی روڈ، صحابو روڈ وغیرہ کا علاقہ جہاں رمضان کے آخری ایام میں انسانی ہجوم ہوتا تھا وہاں کی سڑکیں سنسان ہیں۔ دکانوں پر تالے لٹکے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر چھتہ مسجد، کے پی روڈ اور وزیر علی روڈ پر واقع جو بھی دوکانیں موجود ہیں وہاں لچھا، سویاں، ڈرائی فروٹ، عطر، کپڑے، ریڈی میڈ کپڑے کی دکان، بقرخانی وشیرمال کی دکانوں کی تعداد زیادہ ہے۔

اس علاقے میں مسلمانوں کی دکانیں زیادہ ہیں۔ رمضان کے آخری ایام میں اس مارکیٹ کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ پاؤں رکھنے تک کی جگہ تنگ پڑجاتی تھی۔ دکانوں کے سجنے و سنورنے کی وجہ سے پورا علاقہ گلزار ہوتا تھا لیکن کورونا وبا نے گذشتہ برس کی طرح ہی اس مرتبہ بھی عید کی خوشیوں اور رونقوں کو دھندلا کر دیا ہے۔ دکانوں کے بند ہونے کی وجہ سے تاجروں کو لاکھوں کروڑوں کے نقصانات کا سامنا ہے۔

چھتہ مسجد کے رہنے والے محمد ممتاز احمد کہتے ہیں کہ چھتہ مسجد کا علاقہ تجارتی اعتبار سے کافی اہم ہے۔ رمضان المبارک میں صارفین کی بھیڑ سے گہما گہمی ہوتی تھی۔ آخری عشرے میں گیا کے علاوہ متصل کے اضلاع سے بھی لوگ خریداری کے لیے پہنچتے تھے لیکن کورونا وبا نے سبھی کو متاثر کر دیا ہے۔ حالات خراب ہیں، راشن کی دکانیں دن کے دس بجے تک کھلتی ہیں۔ اس کی وجہ سے لوگوں کو کچھ حد تک آسانی ہے۔ حالانکہ انہوں نے انتظامیہ کی جانب سے لاک ڈاون کے دوران غریبوں کے لیے خاطر خواہ انتظامات نہیں ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔


وہیں، لچھے و بسکٹ کی دکان چلانے والے تنویر احمد نے کہا کہ اس بار عید میں بڑے پیمانے پر تجارت کی امید تھی لیکن وبا نے امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ رمضان کے آخری ایام میں بسکٹ، لچھا و سوئیں اور باقر خانی وغیرہ کی فروخت زیادہ ہوتی ہے لیکن پابندی کی وجہ سے نہ دکانیں کھل سکتی ہیں اور نہ ہی کوئی خریداری کے لیے آسکتا ہے۔ یہ نقصان وہ ہے جس کی بھرپائی ممکن نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ایک اندازے کے مطابق اس بار بھی لاک ڈاون سے عید کا 30 کروڈ روپے سے زیادہ کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.