گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں میونسپل کارپوریشن کے میئر اور سابق میئر پر تفریق اور امتیازی سلوک کا الزام لگا ہے۔ کارپوریشن میں اس بات کی وجہ سے آج شام کو گھنٹوں احتجاج بھی لوگوں نے وارڈ 10 اور 11 کے کاونسلروں اور بی جے پی رہنماء کی قیادت میں کیا۔ دراصل گزشتہ ہفتہ کارپوریشن کی اسٹینڈنگ کمیٹی اور کارپوریشن بورڈ نے شہر کے 53 وارڈوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم اور کام مختص کر منظوری دی تھی۔
دو وارڈوں کو چھوڑ کر زیادہ تر وارڈوں میں پچاس لاکھ روپے سے زائد رقم کی منظوری دی گئی ہے لیکن وارڈ نمبر10 اور 11 کے لیے صرف 15 لاکھ روپے منظور کیے گئے جبکہ وارڈ 26 اور 25 سمیت دو اور وارڈوں میں ایک کروڈ روپے سے زائد رقم منظور کی گئی ہے ۔اس میں اکیلے وارڈ 26 میں 1 کروڈ 70 لاکھ روپے کی منظوری دینے کی بات کہی گئی ہے۔
وارڈ 26 مسلم اکثریتی وارڈ ہے اور یہیں سے سابق ڈپٹی میئر اور موجودہ اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن موہن شریواستو وارڈ کونسلر ہیں ، موہن شریواستو گزشتہ دو ماہ قبل ہی اس وارڈ سے ضمنی انتخاب میں کونسلر منتخب ہوئے ہیں ، یہاں سے پہلے ابرار احمد عرف بھولا میاں وارڈ کونسلر تھے لیکن گزشتہ برس دسمبر 2022 میں جب کارپوریشن کا انتخاب ہوا تو اس میں وارڈ 11 سے سابق ڈپٹی میئر موہن شریواستو ہار گیے تھے جس کے بعد انکے دوست ابرار احمد عرف بھولا میاں نے اپنے وارڈ سے استعفی دیدیا اور اپنی روایتی مسلم اکثریتی سیٹ سے موہن شریواستو کوامیدوار بناکر جیت سے ہمکنار کیا تھا۔ اب جبکہ موہن شریواستو وارڈ کونسلر ہیں تو انہوں میئر گنیش پاسوان اور ڈپٹی میئر چنتا دیوی اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین سے اپنے وارڈ کے لیے ایک کروڈ 70 لاکھ روپے منظور کرا لیا ہے ، میئر اور ڈپٹی میئر کا پہلی بار بہار میں براہ راست انتخاب ہوا تھا۔
موہن شریواستو کے یہ دونوں گنیش پاسوان اور چنتا دیوی امیدوار تھیں ، دونوں نے جیت درج کرنے میں کامیابی حاصل کی اور اب اسی کا فائدہ موہن شریواستو پر اٹھانے کا الزام ہے ۔ آج وارڈ 11 اور 10 کے مشتعل لوگوں کا کہنا تھا کہ چونکہ انکے وارڈ 11سے موہن شریواستو اور وارڈ 10 سے گنیش پاسوان جو وارڈ کاونسلر کے بھی امیدوار تھے وہ ہار گئے تھے۔ اسی کا وہ بدلہ لیتے ہوئے امتیازی سلوک کررہے ہیں ۔ دونوں وارڈ میں درج فہرست ذات کی آبادی زیادہ ہے لیکن یہاں دونوں وارڈ ملاکر صرف 30 لاکھ روپے منظور کیے گئے جبکہ موہن شریواستو نے اپنے وارڈ میں 1 کروڑ 70 لاکھ روپے دیا ہے ، ان کاونسلروں کا کہنا تھا کہ چونکہ وارڈ 26 مسلم وارڈ ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے جبکہ جہاں پر ترقیاتی کاموں کی کمی ہے۔ اس وارڈ کونظر انداز کیا گیا ہے۔دونوں وارڈ کے کاونسلروں کو بی جے پی کا بھی ساتھ ملا ہے۔ بی جے پی اس پر سیاست کرنا شروع کردیا ہے ، بی جے پی کے دلت سیل کے ضلع صدر دیوانند پاسوان نے بھی بورڈ اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے فیصلے پر تنقید کی ہے اور کہاکہ ایک خاص طبقے کو خوش کرنے کے لیے زیادہ رقم دی گئی ہے ، یہ امتیازی رویہ کی سیاست ہے۔انہوں نےکہا وہ اس معاملے کو لیکر آگے بھی احتجاج کریں۔
یہ بھی پڑھیں:Mirza Ghalib College Gaya مرزا غالب کالج میں طلباء آپس میں الجھے تو سکریٹری نے کی کارروائی
اس معاملے پر سابق ڈپٹی میئر موہن شریواستو کا کہنا ہے کہ صرف وارڈ کونسلر کے کوٹے کی اتنی رقم نہیں ہے بلکہ میئر اور ڈپٹی کے ساتھ اسٹینڈنگ کمیٹی نے کچھ وارڈوں کے لیے زہادہ رقم منظور کی ہے۔ کچھ وارڈوں پر خصوصی دھیان دیا گیا ہے حالانکہ ایسا بھی نہیں ہے کہ صرف مسلم اکثریتی وارڈوں میں رقم زیادہ ملی ہے بلکہ کئی ہندو اکثریتی وارڈ بھی ہیں جہاں منصوبوں کی ضرورت ہے وہاں بھی اضافی رقم مختص کی گئی ہے ۔