ETV Bharat / state

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟

بھاگلپور فسادات کی وجہ سے کانگریس کو بری طرح نقصان اٹھانا پڑا، جس کے بعد مسلم سوسائیٹی کانگریس سے الگ ہوگئی۔ اس کے علاوہ منڈل کمیشن کے بارے میں کانگریس کی واضح پالیسی کے فقدان کی وجہ سے پسماندہ معاشرہ بھی کانگریس سے الگ ہوگیا۔

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟
کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟
author img

By

Published : Sep 2, 2020, 10:04 AM IST

بہار کو 20 وزرائے اعلیٰ دینے والی کانگریس پارٹی آج حاشیے پر ہے۔ ہر انتخابات میں کانگریس خود کو زندہ کرنے کی کوشش کرتی نظر آتی ہے لیکن نتیجہ کچھ زیادہ بہتر نہیں نکل پا رہا ہے۔

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟

رواں برس ہونے والے بہار اسمبلی انتخابات میں کانگریس 2015 کے مقابلے میں زیادہ سیٹیں لانے کا دعوی بھی کر رہی ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کئی دہائیوں سے بہار میں حکومت کرنے والی کانگریس اب بھی دوسری پارٹیوں کے بھروسے پر کیوں ٹکی ہے؟ ایک طرف جہاں کانگریس قائدین کا دعوی ہے کہ کانگریس راہل گاندھی کی ہدایت پر مسلسل کام کر رہی ہے اور آئندہ اسمبلی انتخابات میں پہلے سے کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی تو وہیں حکمراں جماعت کے قائدین کا ماننا ہے کہ کانگریس اب صرف الائنس پر ٹکی ہوئی ہے۔

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟
کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟

تاہم اس بار پارٹی کے ریاستی صدر مدن موہن جھا کا خیال ہے کہ 'پارٹی 2015 کے مقابلہ میں زیادہ سیٹوں پر لڑے گی اور کامیابی بھی حاصل کرے گی۔'

انہوں نے کہا کہ' 38 اضلاع میں سینیئر رہنماؤں کو کئی طرح کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ ریاست میں ڈیجیٹل ممبرشپ کے ذریعہ کانگریس کے نئے ممبران بنائے جارہے ہیں۔'

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟
کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟

وہیں جے ڈی یو کے ترجمان راجیو رنجن کا خیال ہے کہ 'بہار میں کانگریس کا خاتمہ ہوچکا ہے اور 100 سالہ پرانی پارٹی بس اب نام کی پارٹی رہ گئی ہے۔'

جے ڈی یو رہنما کا خیال ہے کہ 'بہار میں ایک طرف نتیش کمار اور ان کی الائنس کی حکومت ہے اور دوسری طرف آر جے ڈی اور کانگریس کا اتحاد ہے۔ آر جے ڈی کے دور حکومت سے عوام واقف ہے، جس میں کانگریس بھی برابر کی شریک رہی ہے۔ آئندہ انتخابات میں بہار میں کانگریس کے لئے کوئی خاص کام نہیں ہوگا۔

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟
کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟

گذشتہ تین دہائیوں میں کانگریس کی ایسی حالت کیوں ہوئی؟ اس سوال کے جواب میں اے این سنہا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ڈی ایم دیواکر کا کہنا ہے کہ 'جب علاقائی پارٹیوں کی سیاست شروع ہوئی تو ملک کی سب سے بڑی جماعت کانگریس تھی۔ کانگریس حکومت بنانے کے لئے علاقائی پارٹی کے ساتھ ضرور گئی لیکن نتیجہ کانگریس کے حق میں نہیں تھا۔ بہار بھی اس کی ایک مثال ہے۔ ملک میں بابری مسجد کے انہدام نے مسلمانوں کو کانگریس سے مایوس کردیا۔ جس کا فائدہ بہار میں آر جے ڈی کو ہوا۔

دیواکر کا کہنا ہے کہ 'اگر کانگریس بہار میں اپنے آپ کو دوبارہ زندہ کرنا چاہتی ہے تو سب سے پہلے انہیں سبھی نشستوں پر مقابلہ کرنا پڑے گا تاکہ ریاست میں ان کے کارکنان اور حامیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو۔ یہ کام صرف ایک بار میں نہیں بلکہ کئی بار انتخابات لڑنے کے بعد ہی ممکن ہوگا۔'

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟
کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟

انہوں نے کہا کہ 'کانگریس کے پرانے اور سینیئر رہنماؤں کے بجائے نوجوانوں اور نئی نسل کے رہنماؤں کو ساتھ لانے سے کچھ بہتر نتیجہ نکل سکتا ہے۔'

سینیئر صحافی سریندر کشور کا کہنا ہے کہ' بھاگلپور فسادات کی وجہ سے کانگریس کو بری طرح نقصان اٹھانا پڑا، جس کے بعد مسلم سوسائیٹی کانگریس سے الگ ہوگئی۔ اس کے علاوہ منڈل کمیشن کے بارے میں کانگریس کی واضح پالیسی کے فقدان کی وجہ سے پسماندہ معاشرہ بھی کانگریس سے الگ ہوگیا۔ لالو-رابڑی کی حکومت کی حمایت کی وجہ سے اعلی ذات کا ووٹ بینک بھی کانگریس کے ساتھ نہیں رہ سکا۔'

بہار میں کانگریس کی 30 سالہ تاریخ

  • سنہ 1985 میں کانگریس کے 196 رکن اسمبلی تھے۔
  • سنہ 1990 میں کانگریس کے 71 رکن اسمبلی انتخابات جیتے تھے۔ اس سال بہار میں ایک بڑی تبدیلی آئی تھی اور لالو پرساد جنتا دل کی طرف سے وزیر اعلی بنے تھے۔
  • سنہ 1995 میں کانگریس 29 نشستوں پر پہنچ گئی۔ اس بار لالو پرساد پہلے سے بھی زیادہ بڑی کامیابی حاصل کر پائے۔
  • سنہ 2002 میں کانگریس 23 نشستوں پر سمٹ کر رہ گئی۔
  • سنہ 2005 میں کانگریس کا گراف اور نیچے گر گیا اور اس کے پاس صرف 9 رکن اسمبلی رہ گئے۔ اس بار لالو یادو کو شکست دے کر ان کے پرانے ساتھی نتیش کمار نے 5 سال کے لئے پہلی بار بہار میں اقتدار سنبھالا۔
  • سنہ 2010 میں کانگریس کو پھر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
  • سنہ 2015 میں ایک بار پھر کانگریس کو نتیش کمار کی قیادت میں 27 نشستیں ملیں۔

واضح رہے کہ پچھلے 30 برسوں میں کانگریس زمینی سطح پر بہت کمزور ہوگئی ہے جبکہ کانگریس کے روایتی ووٹرز بی جے پی کے ساتھ چلے گئے۔ وہیں دوسرا طبقہ آر جے ڈی کے ساتھ جا ملا۔

یہ بھی پڑھیں: آل انڈیا اتحاد المسلمین ریاست کی 50 نشستوں پر انتخاب لڑے گی

آئندہ اسمبلی انتخابات سے پہلے کانگریس قائدین بہت سارے دعوے کر رہے ہیں، لیکن کیا کانگریس میں کچھ نئی تبدیلیاں آئیں گی اس کا وقت آنے پر ہی پتہ چل پائے گا۔

بہار کو 20 وزرائے اعلیٰ دینے والی کانگریس پارٹی آج حاشیے پر ہے۔ ہر انتخابات میں کانگریس خود کو زندہ کرنے کی کوشش کرتی نظر آتی ہے لیکن نتیجہ کچھ زیادہ بہتر نہیں نکل پا رہا ہے۔

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟

رواں برس ہونے والے بہار اسمبلی انتخابات میں کانگریس 2015 کے مقابلے میں زیادہ سیٹیں لانے کا دعوی بھی کر رہی ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کئی دہائیوں سے بہار میں حکومت کرنے والی کانگریس اب بھی دوسری پارٹیوں کے بھروسے پر کیوں ٹکی ہے؟ ایک طرف جہاں کانگریس قائدین کا دعوی ہے کہ کانگریس راہل گاندھی کی ہدایت پر مسلسل کام کر رہی ہے اور آئندہ اسمبلی انتخابات میں پہلے سے کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی تو وہیں حکمراں جماعت کے قائدین کا ماننا ہے کہ کانگریس اب صرف الائنس پر ٹکی ہوئی ہے۔

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟
کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟

تاہم اس بار پارٹی کے ریاستی صدر مدن موہن جھا کا خیال ہے کہ 'پارٹی 2015 کے مقابلہ میں زیادہ سیٹوں پر لڑے گی اور کامیابی بھی حاصل کرے گی۔'

انہوں نے کہا کہ' 38 اضلاع میں سینیئر رہنماؤں کو کئی طرح کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ ریاست میں ڈیجیٹل ممبرشپ کے ذریعہ کانگریس کے نئے ممبران بنائے جارہے ہیں۔'

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟
کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟

وہیں جے ڈی یو کے ترجمان راجیو رنجن کا خیال ہے کہ 'بہار میں کانگریس کا خاتمہ ہوچکا ہے اور 100 سالہ پرانی پارٹی بس اب نام کی پارٹی رہ گئی ہے۔'

جے ڈی یو رہنما کا خیال ہے کہ 'بہار میں ایک طرف نتیش کمار اور ان کی الائنس کی حکومت ہے اور دوسری طرف آر جے ڈی اور کانگریس کا اتحاد ہے۔ آر جے ڈی کے دور حکومت سے عوام واقف ہے، جس میں کانگریس بھی برابر کی شریک رہی ہے۔ آئندہ انتخابات میں بہار میں کانگریس کے لئے کوئی خاص کام نہیں ہوگا۔

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟
کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟

گذشتہ تین دہائیوں میں کانگریس کی ایسی حالت کیوں ہوئی؟ اس سوال کے جواب میں اے این سنہا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ڈی ایم دیواکر کا کہنا ہے کہ 'جب علاقائی پارٹیوں کی سیاست شروع ہوئی تو ملک کی سب سے بڑی جماعت کانگریس تھی۔ کانگریس حکومت بنانے کے لئے علاقائی پارٹی کے ساتھ ضرور گئی لیکن نتیجہ کانگریس کے حق میں نہیں تھا۔ بہار بھی اس کی ایک مثال ہے۔ ملک میں بابری مسجد کے انہدام نے مسلمانوں کو کانگریس سے مایوس کردیا۔ جس کا فائدہ بہار میں آر جے ڈی کو ہوا۔

دیواکر کا کہنا ہے کہ 'اگر کانگریس بہار میں اپنے آپ کو دوبارہ زندہ کرنا چاہتی ہے تو سب سے پہلے انہیں سبھی نشستوں پر مقابلہ کرنا پڑے گا تاکہ ریاست میں ان کے کارکنان اور حامیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو۔ یہ کام صرف ایک بار میں نہیں بلکہ کئی بار انتخابات لڑنے کے بعد ہی ممکن ہوگا۔'

کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟
کانگریس: 100 سالہ پرانی پارٹی کا بہار میں ایسا حشر کیوں؟

انہوں نے کہا کہ 'کانگریس کے پرانے اور سینیئر رہنماؤں کے بجائے نوجوانوں اور نئی نسل کے رہنماؤں کو ساتھ لانے سے کچھ بہتر نتیجہ نکل سکتا ہے۔'

سینیئر صحافی سریندر کشور کا کہنا ہے کہ' بھاگلپور فسادات کی وجہ سے کانگریس کو بری طرح نقصان اٹھانا پڑا، جس کے بعد مسلم سوسائیٹی کانگریس سے الگ ہوگئی۔ اس کے علاوہ منڈل کمیشن کے بارے میں کانگریس کی واضح پالیسی کے فقدان کی وجہ سے پسماندہ معاشرہ بھی کانگریس سے الگ ہوگیا۔ لالو-رابڑی کی حکومت کی حمایت کی وجہ سے اعلی ذات کا ووٹ بینک بھی کانگریس کے ساتھ نہیں رہ سکا۔'

بہار میں کانگریس کی 30 سالہ تاریخ

  • سنہ 1985 میں کانگریس کے 196 رکن اسمبلی تھے۔
  • سنہ 1990 میں کانگریس کے 71 رکن اسمبلی انتخابات جیتے تھے۔ اس سال بہار میں ایک بڑی تبدیلی آئی تھی اور لالو پرساد جنتا دل کی طرف سے وزیر اعلی بنے تھے۔
  • سنہ 1995 میں کانگریس 29 نشستوں پر پہنچ گئی۔ اس بار لالو پرساد پہلے سے بھی زیادہ بڑی کامیابی حاصل کر پائے۔
  • سنہ 2002 میں کانگریس 23 نشستوں پر سمٹ کر رہ گئی۔
  • سنہ 2005 میں کانگریس کا گراف اور نیچے گر گیا اور اس کے پاس صرف 9 رکن اسمبلی رہ گئے۔ اس بار لالو یادو کو شکست دے کر ان کے پرانے ساتھی نتیش کمار نے 5 سال کے لئے پہلی بار بہار میں اقتدار سنبھالا۔
  • سنہ 2010 میں کانگریس کو پھر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
  • سنہ 2015 میں ایک بار پھر کانگریس کو نتیش کمار کی قیادت میں 27 نشستیں ملیں۔

واضح رہے کہ پچھلے 30 برسوں میں کانگریس زمینی سطح پر بہت کمزور ہوگئی ہے جبکہ کانگریس کے روایتی ووٹرز بی جے پی کے ساتھ چلے گئے۔ وہیں دوسرا طبقہ آر جے ڈی کے ساتھ جا ملا۔

یہ بھی پڑھیں: آل انڈیا اتحاد المسلمین ریاست کی 50 نشستوں پر انتخاب لڑے گی

آئندہ اسمبلی انتخابات سے پہلے کانگریس قائدین بہت سارے دعوے کر رہے ہیں، لیکن کیا کانگریس میں کچھ نئی تبدیلیاں آئیں گی اس کا وقت آنے پر ہی پتہ چل پائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.