بہار کے گیا میں ویکسینیشن کی رفتار بڑھانے کے لیے QRT تشکیل دی گئی ہے لیکن QRT فائلوں اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی میٹنگ تک محدود ہے، ویکسینیشن سینٹر پر ٹیم نظر نہیں آتی ہے، ڈبلیو ایچ او کے افسر نے QRT کے کاموں پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
گیا میں ویکسینیشن کی شرح بڑھانے کے لئے ہرممکن کوشش کی جارہی ہے، اس کے لیے who کی نصیحت پر ضلع انتظامیہ نے quick action reporting team بنائی ہے جو زیادہ تر کیمپ سے ٹیم ندارد رہتی ہے۔ ٹیکہ کاری کیمپ کی اس حالت کو دیکھ کر who کے افسر حیران ہیں۔ ان کی حیرانی اس بات سے بھی ہے کہ ایک طرف جہاں ویکسین کو لیکر گیا میں زبردست طریقے سے افواہ پھیلی ہوئی ہے اس افواہ سے کو ختم کرنے اور ویکسینیشن کی رفتار کو بڑھانے کی غرض سے ضلع انتظامیہ ہر طرح کی کارروائی اور وسائل دستیاب کرانے کی کوشش میں مصروف ہے تو دوسری طرف انتظامیہ اور محکمہ ہیلتھ کے کچھ اہلکار ویکسینیشن کی رفتار بڑھانے کو لیکر سنجیدہ نہیں ہیں۔ قیو آر ٹی کے افراد کا یہی رویہ رہا تو ضلع میں ہر ماہ کا ہدف پورا کرنا آسان نہیں ہوگا۔
ڈبلیو ایچ او کے افسران جب شہر سے متصل نوادہ کنڈی ویکسینیشن سینٹر پہنچے تو وہاں کے انتظامات کو دیکھ کر بھڑک گئے. انہوں نے وہاں موجود ویکسینیشن ٹیم سے کئی سوال پوچھے جہاں سے تشفی بخش جواب نہین ملا، QRT کے افراد کو موجود نہیں ہونے پر بھی انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
اس دوران ڈبلیو ایچ او کے افسران نے متعلقہ بلاک کے بی ڈی او، سی او اور تھانہ انچارج کو فون کرتے رہے تاکہ وہ ان کے ساتھ گاؤں اور محلوں میں جاکر لوگوں سے ویکسین لگوانے کی اپیل کریں اور جو افواہ کے تعلوق سے بیداری پیدا کریں تاہم ان کی بات کی بات پر کسی عہدیدار نے توجہ نہیں دی جس کے بعد انہوں اس بات کی شکایت ڈبلیو ایچ او کے افسران سے کی۔
اس سلسلے میں جب ڈبلیو ایچ او کے ایس اے ایم دیواشیش مجومدار سے ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندہ نے سوال کیا تو انہوں نے بات کرنے سے منع کر دیا اور کہا کہ وہ اس سلسلے میں بات کرنے کے ذمہ دار فرد نہیں ہیں. اس کی بریفنگ ضلع انتظامیہ کے نمائندہ ہی کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گیا میں ویکسینیشن کی رفتار تو بڑھائی جارہی ہے تاہم سینٹر پر لاپروائی کا معاملہ بھی سامنے آرہا ہے، زیادہ تر سینٹر پر ڈبلیو ایچ او اور بھارت سرکار کی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے، ہر سینٹر پر ویکسینیشن کے لیے آنے والوں کا پہلے بخار جانچنا ہوتا ہے، ویکسین لینے سے پہلے پوری جانکاری لینی ہوتی ہے کہ انہیں کسی طرح کی بیماری تو نہیں ہے تاہم ان سب گائیڈ لائنز پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے۔