ETV Bharat / state

Professor Badruddin Shabnam Passed Away بھاگلپور کی معروف شخصیت پروفیسر بدرالدین شبنم سپردِ خاک

author img

By

Published : Jan 21, 2023, 5:23 PM IST

پروفیسر بدر الدین شبنم کو یاد کرتے ہوئے تاراپور کالج کے پروفیسر شاہد جمال رزمی کہتے ہیں کہ وہ اردو کے پروفیسر ضرور تھے لیکن انہیں انگریزی، فارسی اور عربی زبانوں پر بھی دسترس حاصل تھا اور ان کا انتقال ادبی حلقہ کے لیے ایک سانحہ سے کم نہیں ہے۔A large number of people participate in the funeral prayer

پروفیسر بدرالدین شبنم  سپردِ خاک
پروفیسر بدرالدین شبنم سپردِ خاک

پروفیسر بدرالدین شبنم سپردِ خاک

ریاست بہار کے ریشمی شہر بھاگلپور کی معروف شخصیت اور تلکا مانجھی یونیورسٹی پی جی اردو کے سابق شعبہ صدر پروفیسر بدر الدین شبنم کو ہزاروں لوگوں نے نم آنکھوں سے الوداع کیا۔ ان کی نماز جنازہ میں مقامی لوگوں کے علاوہ شعراء، ادباء، کالج کے اساتذہ، اردو اسکولز کے اساتذہ کے علاوہ کثیر تعداد میں ان کے شاگرد وغیرہ موجود تھے۔

پروفیسر بدرالدین شبنم کی عمر 75سال تھی ان کے انتقال سے ادبی دنیا سے تعلق رکھنے والے لوگ مایوس ہیں۔ ان کے انتقال پر رنج کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر حبیب مرشد نے اسے شہر بھاگلپور کے لیے ایک بڑا خسارہ قرار دیا۔ اس موقع پر شیعہ وقف کمیٹی کے سکریٹری ذی جاہ حسین نے افسو س کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ وہ خلیق اور ملنسار انسان تھے۔ ہمیشہ بڑے اور چھوٹوں کے مر تبے کا خیال رکھتے تھے۔

سینئر صحافی تسنیم کوثر بتاتے ہیں کہ پروفیسر بدر الدین شبنم ادب اور لسانیات کے دنیا میں اپنی منفرد شناخت رکھتے تھے۔ انہوں نے طلبہ کی ذہن سازی کا فریضہ انجام دیااور اردو کے فروغ میں اہم کر دار ادا کیا۔ پروفیسر بدرالدین شبنم کا جنم 1953 میں ہوا تھا، ان کے پسماندگان میں تین صاحب زادے اور ایک صاحب زادی ہیں، جن میں ان کا ایک بیٹا آئی ایف ایس ہے اور کوریا میں تعینات ہے جبکہ دیگر دو بیٹوں میں ایک لندن اور ایک جرمنی میں مقیم ہیں۔

مزید پڑھیں:'معروف شاعر و صحافی قیصر شمیم کے انتقال سے اردو ادب کو نقصان'

پروفیسر بدرالدین شبنم سپردِ خاک

ریاست بہار کے ریشمی شہر بھاگلپور کی معروف شخصیت اور تلکا مانجھی یونیورسٹی پی جی اردو کے سابق شعبہ صدر پروفیسر بدر الدین شبنم کو ہزاروں لوگوں نے نم آنکھوں سے الوداع کیا۔ ان کی نماز جنازہ میں مقامی لوگوں کے علاوہ شعراء، ادباء، کالج کے اساتذہ، اردو اسکولز کے اساتذہ کے علاوہ کثیر تعداد میں ان کے شاگرد وغیرہ موجود تھے۔

پروفیسر بدرالدین شبنم کی عمر 75سال تھی ان کے انتقال سے ادبی دنیا سے تعلق رکھنے والے لوگ مایوس ہیں۔ ان کے انتقال پر رنج کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر حبیب مرشد نے اسے شہر بھاگلپور کے لیے ایک بڑا خسارہ قرار دیا۔ اس موقع پر شیعہ وقف کمیٹی کے سکریٹری ذی جاہ حسین نے افسو س کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ وہ خلیق اور ملنسار انسان تھے۔ ہمیشہ بڑے اور چھوٹوں کے مر تبے کا خیال رکھتے تھے۔

سینئر صحافی تسنیم کوثر بتاتے ہیں کہ پروفیسر بدر الدین شبنم ادب اور لسانیات کے دنیا میں اپنی منفرد شناخت رکھتے تھے۔ انہوں نے طلبہ کی ذہن سازی کا فریضہ انجام دیااور اردو کے فروغ میں اہم کر دار ادا کیا۔ پروفیسر بدرالدین شبنم کا جنم 1953 میں ہوا تھا، ان کے پسماندگان میں تین صاحب زادے اور ایک صاحب زادی ہیں، جن میں ان کا ایک بیٹا آئی ایف ایس ہے اور کوریا میں تعینات ہے جبکہ دیگر دو بیٹوں میں ایک لندن اور ایک جرمنی میں مقیم ہیں۔

مزید پڑھیں:'معروف شاعر و صحافی قیصر شمیم کے انتقال سے اردو ادب کو نقصان'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.