پٹنہ: نشست سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے نائب امیر شریعت شمشاد رحمانی قاسمی نے کہا کہ کچھ لوگ اپنے اچھے کاموں اور نیک خصلتوں کی وجہ سے یادوں کا ایک قافلہ چھوڑ جاتے ہیں۔ قاضی صاحب کی ذات بھی اسی طرح کی تھی، جسے لمبے وقت تک یاد کیا جاتا رہے گا۔ ان کی نیکی، خداترسی، مزاج کی سادگی، علم کی گہرائی، عمل کی پختگی، فیصلے کی قوت، رائے کی درستگی، وقت کی پابندی، خوش اخلاقی، نرم گفتاری، عاجزی و انکساری، نگاہ و فکر کی بلندی اور دور اندیشی سب چیزیں یاد کی جائیں گی اور مدتوں یا د کی جاتی رہیں گی۔
آپ کی کمی کا احساس برسوں تک رہے گا۔ نائب امیر شریعت نے کہا کہ قاضی عبد الجیل صاحب تجربہ کار، با صلاحیت، متقی، صاحب علم، بابصیرت عالم دین اور کامیاب مدرس تھے۔ قضا کی باریکیوں پر ان کی گہری نظر تھی۔ ایک طویل مدت تک انہوں نے امارت شرعیہ کے قاضی شریعت کی حیثیت سے نمایاں خدمت انجام دیے ہیں۔ ان کی خدمات کو مدتوں بھلایا نہ جا سکے گا۔ کتاب کے مرتب مولانا مفتی نوشاد عالم ثاقبی کو حضرت قاضی صاحب کی زندگی کے مختلف احوال کو مختصر کتابچہ کی شکل میں جمع کر دینے پر مبارک باد دیتے ہوئے قاضی شریعت مولانا قاضی انظار عالم قاسمی نے کہا کہ یہ کتابچہ مفتی صاحب کے قاضی صاحب کے ساتھ تعلقات اور ان کے ساتھ نشست و برخواست کی روداد اور دیدنی احوال ہیں۔
مفتی صاحب کا حضرت قاضی صاحب سے استاذ و شاگرد والا رشتہ ہے اور اس مختصر تحریر میں ایک مشفق استاذ کے تئیں ایک ہونہار و فرماں بردار شاگرد کے جذبات کا اظہار ہے۔مجھے امید ہے کہ اس تحریر سے قاضی صاحب کی زندگی کے کئی پوشیدہ پہلوؤں سے قارئین روشناس ہوں گے۔اس نشست میں نائب امیر شریعت کے علاوہ مولانا سہیل احمد ندوی نائب ناظم ،مولانا مفتی محمد سہراب ندوی نائب ناظم ،مولانا مفتی وصی احمد قاسمی نائب قاضی شریعت،مولانا محمد سہیل اختر قاسمی نائب قاضی شریعت، مولانا رضوان احمد ندوی معاون مدیر نقیب کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے۔