ایک ہزار کی آبادی والی اس کالونی میں زیادہ تر پسماندہ اور مزدور طبقہ کے لوگ رہتے ہیں، میڈیا کو دیکھ کر گھروں سے خواتین اس امید میں نکل آئی کہ شاید اب ان کے کھانے پینے کا انتظام ہوجائے گا۔
ان میں سے بیشتر کی شکایت ہے کہ حکومت کا کوئی نمائندہ ابھی تک ان کی مدد اور حال چال دریافت کرنے کے لیے نہیں آیا۔
ان پریشان حال لوگوں میں ایک خاتون ایسی بھی تھی جس نے بتایا کہ 'ان کی بھابی کا انتقال ہوگیا ہے لیکن ان کے بھائی کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ آخری رسومات ادا کرسکیں کیونکہ ان کے بھائی مزدوری کرتے ہیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام ٹھپ ہے، ایسے میں سمجھ نہیں آرہا کہ وہ کیا کریں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں سے بات کرنے پر حالات کا اندازہ ہوتا ہے، کس مصیبت سے لوگ گزر رہے ہیں۔ حالانکہ حکومت نے راشن کارڈ والوں کو راشن دینے کا اعلان تو کیا ہے لیکن ایسے بہت سے لوگ ہیں جن کا راشن کارڈ بنا ہی نہیں ہے وہ بے چارے کیا کریں۔
حالات کے مارے ان لوگوں کا حکومت اور ضلع انتظامیہ سے اَن گِنَت سوال ہے جس کا جواب دینے والا کوئی نہیں ہے۔