کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل پریم چندر مشرا نے اقلیتی فلاح کی حقیقت بیان کرتے ہوئے حکومت کے دعوے کو کھوکھلا قرار دیا۔بہار قانون ساز کونسل میں اقلیتی فلاح و بہبود پر حکومت کے دعوٰی اور بجٹ پر ہورہے مذاکرات کے دوران کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل پریم چندر مشرا نے کہا کہ مسلمانوں کے اندر خوف پیدا کر انکے فلاح کی بات بے معنی ہے، کیونکہ حکومت این آر سی جیسے قانون کو نافذ کر رہی ہے۔
انہوں نے اردو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی دوسری سرکاری زبان ہونے کے باوجود حکومت نے اردو کو اسکولوں میں اختیاری مضمون بنا دیا ہے۔ یہ کیسی ترقی ہے۔ریاست کے تمام ٹریننگ کالجوں میں اردو کے ٹیچر نہیں ہیں۔ وزیراعلٰی نے کئی بار ریاست کے 72 ہزار اسکولوں میں اردو اساتذہ کے بحالی کی بات کہی تھی مگر اب بھی 32 ہزار سے زائد اردو اساتذہ کی اسامی خالی ہیں۔
مشرا کہا کہ حکومت نے 6 ہزار قبرستانوں کی چہار دیواری کی تعمیر کی بات کہی ہے۔ لیکن ریاست میں 12 ہزار قبرستان ہیں، ابھی بھی 6 ہزار سے زائد قبرستانوں کی گھیرا بندی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی مسیحائی کا دعوٰی کرنے والی حکومت نے کشن گنج میں اے ایم یو کو قائم نہیں کیا۔پریم چندر مشرا جب بول رہے تھے اس دوران جے ڈی یو کے مسلم اراکین سمیت کئی اراکین انہیں روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔