ضلع کیمور میں بھارت بند کے اعلان کا اثر ملا جلا دکھائی دیا۔ حالانکہ بھارت بند کی حمایت میں ضلع میں آر جے ڈی کارکنان۔ بائین بازو کی پارٹی کے کارکنان سڑکوں پر تو اترے ضرور لیکن ضلع کے زیادہ تر مقامات پر دکانیں پوری طرح کھلی رہیں۔ چھوٹی بڑی گاڑیوں کا آمد رفت جاری رہا۔ عام دنوں کی ہی طرح لوگوں کی بھیڑ بازاروں میں رہی۔ کسانوں کی حمایت میں اتری سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نے خود کو کسان بھی بتایا اور رہنما بھی۔
ضلع ہیڈ کوارٹر بھبھوا میں حزب مخالف پارٹیاں دس بجے کے بعد سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ کیا اس دوران لوگوں کو زرعی قانون سے کسانوں کو ہونے والے نقصانات کے بارے میں سمجھانے کی کوشش کی گئیں۔ مقامی ایکتا چوک پر مرکزی حکومت کے خلاف جم کر نعرہ بازی بھی ہوئی۔ لیڈران کا صاف طور پر کہنا تھا کی زرعی قوانین کے خلاف کسان اب بھی سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔ حکومت سے کئی مواقع پر مذاکرات ہوئے لیکن تمام مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہوئے۔ اس موقع پر کسانوں نے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
- مزید پڑھیں: کسانوں کا بھارت بند، سندھو بارڈر پر کسان کی موت
واضح رہے کہ 17 ستمبر سنہ 2020 کو زراعت سے متعلق تینوں قوانین پارلیمنٹ میں منظور ہوئے۔ ان کی قوانین کی مخالفت میں ملک بھر میں کسانوں نے احتجاج شروع کردیا، ابتدائی دنوں میں پنجاب کے کسانوں نے ریل روکو تحریک بھی شروع کی لیکن گزشتہ برس نومبر سے کسانوں نے دہلی کے باڈر پر ہی اپنا احتجاج شروع کردیا جو اب بھی جاری ہے۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی تینوں زرعی قوانین کو واپس لے۔ اس کے برخلاف مرکزی حکومت ان قوانین کو کسانوں کی مفاد میں بتارہے ہیں اور قانون کو واپس لینے پر رضامند نہیں ہیں۔