ETV Bharat / state

Kachhi Shoe: بھاگلپور کی کچھی جوتا، چپل صنعت ختم ہونے کے دہانے پر

ستر سال کے عبد الرزاق جوتا، چپل کے اپنے ماند پڑتے کاروبار کو پھر سے جِلا بخشنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ریاست بہار کے بھاگلپور شہر میں واقع تاتارپور بازار میں جناب عبد الرزاق کا کچھی شو کا کاروبار تقریباً 5 دہائی پرانا ہے۔ کبھی ان کے کارخانے میں درجنوں کاریگر کام کرتے تھے اور چوبیس گھنٹے کام چلا کرتا تھا۔ Business Related to Kachhi Leather of Bhagalpur Disturbed

author img

By

Published : May 14, 2022, 1:05 PM IST

تاجر
تاجر

بھاگلپور، بہار: بھاگلپوری سِلک کی طرح ہی یہاں کا کچھی شو (جوتا) صرف بہار ہی میں نہیں بلکہ بیرون ریاستوں میں بھی کافی مقبول تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق کچھی شو کی یہ صنعت بھاگلپور میں ملک کی آزادی سے قبل شروع ہوئی تھی اور اسے گجرات کے ضلع کچھ کے باشندہ محمد صادق نے شروع کیا تھا، انہیں کی نسبت سے اس کو کچھی جوتا چپل کہا جاتا ہے، ریکسن اور چمڑے سے تیار کردہ کچھی جوتا، چپل کی رونق بازاروں میں رہتی تھی، لیکن نئے دور میں مشینوں کے استعمال سے ان کے ہاتھوں سے تیار کردہ جوتے، چپلوں کی مانگ کم ہوتی چلی گئی۔ Business Related to Kachhi Leather of Bhagalpur Disturbed

تاجر

ستر سال کے عبد الرزاق جوتا، چپل کے اپنے ماند پڑتے کاروبار کو پھر سے جِلا بخشنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ریاست بہار کے بھاگلپور شہر میں واقع تاتارپور بازار میں عبد الرزاق کا کچھی شو کا کاروبار تقریباً 5 دہائی پرانا ہے۔ کبھی ان کے کارخانے میں درجنوں کاریگر کام کرتے تھے اور چوبیس گھنٹے کام چلا کرتا تھا لیکن وقت کے ساتھ قدم نہ ملا پانے کے باعث ان کے بنائے جوتے چپلوں کی مانگ کم ہوتی گئی اور اب ان کاروبار محض نام کا رہ گیا ہے۔

پہلے 1989 میں ہوئے بھاگلپور فساد نے اس صنعت کو متاثر کیا۔ اس کے بعد بازار میں بڑھتے کمپٹیشن کے سبب یہ دستی صنعت مشینوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی، باقی کسر حکومت کی عدم توجہی نے پوری کر دی، یہی وجہ ہے کہ جہاں پہلے ہزاروں لوگ اس صنعت سے جڑے تھے، اب معدودے چند افراد نے ہی اس کاروبار کو اپنا ذریعہ معاش بنا رکھا ہے۔

اس کاروبار سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں کا تیار کردہ جوتا، چپل پہلے اترپردیش، بنگال اور دیگر ریاستوں میں سپلائی ہوتا تھا، لیکن مٹیریل کی بڑھتی قیمت کی وجہ سے اس کی مانگ کم ہوتی گئی اور رہی سہی کسر اب کورونا نے پوری کر دی ہے، لہٰذا لاکھوں، کروڑوں کی کمائی کا ذریعہ رہی اس صنعت سے لوگ اب بڑی مشکل سے اپنا پیٹ بھر پا رہے ہیں۔

بھاگلپور، بہار: بھاگلپوری سِلک کی طرح ہی یہاں کا کچھی شو (جوتا) صرف بہار ہی میں نہیں بلکہ بیرون ریاستوں میں بھی کافی مقبول تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق کچھی شو کی یہ صنعت بھاگلپور میں ملک کی آزادی سے قبل شروع ہوئی تھی اور اسے گجرات کے ضلع کچھ کے باشندہ محمد صادق نے شروع کیا تھا، انہیں کی نسبت سے اس کو کچھی جوتا چپل کہا جاتا ہے، ریکسن اور چمڑے سے تیار کردہ کچھی جوتا، چپل کی رونق بازاروں میں رہتی تھی، لیکن نئے دور میں مشینوں کے استعمال سے ان کے ہاتھوں سے تیار کردہ جوتے، چپلوں کی مانگ کم ہوتی چلی گئی۔ Business Related to Kachhi Leather of Bhagalpur Disturbed

تاجر

ستر سال کے عبد الرزاق جوتا، چپل کے اپنے ماند پڑتے کاروبار کو پھر سے جِلا بخشنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ریاست بہار کے بھاگلپور شہر میں واقع تاتارپور بازار میں عبد الرزاق کا کچھی شو کا کاروبار تقریباً 5 دہائی پرانا ہے۔ کبھی ان کے کارخانے میں درجنوں کاریگر کام کرتے تھے اور چوبیس گھنٹے کام چلا کرتا تھا لیکن وقت کے ساتھ قدم نہ ملا پانے کے باعث ان کے بنائے جوتے چپلوں کی مانگ کم ہوتی گئی اور اب ان کاروبار محض نام کا رہ گیا ہے۔

پہلے 1989 میں ہوئے بھاگلپور فساد نے اس صنعت کو متاثر کیا۔ اس کے بعد بازار میں بڑھتے کمپٹیشن کے سبب یہ دستی صنعت مشینوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی، باقی کسر حکومت کی عدم توجہی نے پوری کر دی، یہی وجہ ہے کہ جہاں پہلے ہزاروں لوگ اس صنعت سے جڑے تھے، اب معدودے چند افراد نے ہی اس کاروبار کو اپنا ذریعہ معاش بنا رکھا ہے۔

اس کاروبار سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں کا تیار کردہ جوتا، چپل پہلے اترپردیش، بنگال اور دیگر ریاستوں میں سپلائی ہوتا تھا، لیکن مٹیریل کی بڑھتی قیمت کی وجہ سے اس کی مانگ کم ہوتی گئی اور رہی سہی کسر اب کورونا نے پوری کر دی ہے، لہٰذا لاکھوں، کروڑوں کی کمائی کا ذریعہ رہی اس صنعت سے لوگ اب بڑی مشکل سے اپنا پیٹ بھر پا رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.