ریاست بہار کے بھاگلپور میں بھی احتجاج کر رہے کسان کی حمایت میں مختلف تنظیموں کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا۔ دھرنا میں شامل کسانوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ 70 سالوں سے حکومت نے کسانوں کا استحصال کیا ہے اور اب حکومت کی جانب سے کسانوں کو کارپوریٹ کا غلام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کسانوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔
مظاہرہ میں شامل سینئر سماجی کارکن اور جے پی آندولن میں اپنا اہم کردار نبھانے والے بابو رام شرن نے کہا کہ بہار میں حکومت ایم ایس پی ختم کر کے کسانوں کو پہلے ہی مزدوروں کی فیکٹری بناچکی ہے۔ پنجاب، ہریانہ جیسی کچھ ریاستیں ہیں جہاں کسانوں کو ان کے فصل کی کچھ حد تک صحیح قیمت ملا کرتی تھی لیکن اب انہیں بھی حاشیہ پر دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی قانون صرف کسانوں ہی نہیں بلکہ عام لوگوں کے مفاد کے خلاف بھی ہے اس سے جمع خوری بڑھے گی اور کارپوریٹ میں اضافہ ہوگا۔
مظاہرین نے بہار میں بھی دھان اور گیہوں جیسی فصل کے علاوہ ساگ سبزی وغیرہ کےلیے ایم ایس پی کا مطالبہ کیا۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ کانگریس ہو یا بی جے پی دونوں ہی بڑی پارٹیاں کارپوریٹ کی غلام ہیں لیکن ملک کی موجودہ حکومت نے کارپوریٹ کے مفاد کے لیے کسانوں کو برباد کرنے کی جو سازش رچی ہے وہ بھارت کے لوگ کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ انہوں نے تینوں زرعی قوانین کو فورا منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔