ریاست بہار کے بھاگلپور شہر میں بیڑی مزدوروں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ یہاں کے مجاہد پور، حبیب پور، حسین آباد جیسے علاقوں میں اقلیتی طبقے کی سیکڑوں خواتین بیڑی بنانے کے کاروبار سے جڑی ہوئی ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے ان لوگوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔
کام بند ہے، کچھ دنوں تک کسی طرح انہوں نے گزر بسر کیا لیکن اب ان کے کھانے کے لالے پڑے ہیں۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے پاس راشن کارڈ ہے انہیں تو راشن مل جارہا ہے لیکن یہاں 40 فیصدی لوگ ایسے ہیں جن کے پاس راشن کارڈ ہی نہیں ہے اور وہ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ اشیائے خوردنی سے محروم ہیں۔
جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم حبیب پور کے مومن ٹولا گاؤں میں آباد ان مزدور خواتین کے حالات کا جائزہ لینے پہنچی تب وہاں بے روزگاروں اور غریب مزدوروں کا ہجوم اس امید میں دوڑ پڑی کہ شاید ان کے کھانے پینے کا کچھ انتظام ہوجائے۔
اس دوران یہاں کئی خواتین سے بھی ملاقات ہوئی جن کے شوہر دیگر شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان کے بچے یہاں دودھ کے لیے بِلک رہے ہیں لیکن ان کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اور رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں اہل خیر حضرات کی توجہ کی ضرورت ہے۔
حبیب پور کے مومن ٹولا میں زیادہ تر لوگ بیڑی مزدور اور یومیہ کمانے کھانے والے ہیں اور 90 فیصدی لوگ خط افلاس سے نیچے زندگی گزارتے ہیں۔
لوگ بھوک سے تڑپ رہے ہیں اس کے باجود ان لوگوں تک حکومت کی امداد کے لیے راشن کارڈ کی شرط انتظامیہ کے افسران کی بے حسی اور غریب مخالف رویے کی عکاس ہے۔