ریاست بہار کے ضلع گیا میں متعدد میڈیا اداروں کے ذریعہ ذرائع کے حوالے سے خبر لکھی جارہی ہے کہ تبلیغی جماعت کے بہت سارے لوگ گیا میں روپوش ہیں یالاپتہ ہیں، ان کے متعلق جماعت کے ذریعہ انتظامیہ کو آگاہ نہیں کیا جارہا ہے۔
ڈسٹرک مجسٹریٹ نے اس خبر کو غلط اور بے بنیاد بتایا ہے۔ دارلحکومت دلی کے نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت مرکز کا معاملہ سامنے آنے کے بعد گیامیں بھی افواہوں کابازار گرم ہے۔
سوشل میڈیا سے لیکر اخبارات تک خبر لکھی جارہی ہے کہ گیا کے بھی کئی افراد دلی مرکز گئے تھے اور یہاں آنے کے بعد وہ روپوش ہوگئے ہیں.
انتظامیہ نے اپنی سطح سے تفصیلات یکجاکرکے روپوش ہونے کی خبر کو بے بنیاد بتایاہے، ڈی ایم ابھشیک کمار سنگھ نے کہا ہے کہ غلط افواہ پھیلانے سے سبھی کوپرہیز کرناچاہئے۔ جو بھی گیا سے جماعت میں دلی مرکز میں شامل ہونے گئے تھے۔
ان سب کے بارے میں بتایاگیا ہے اور ان کو آئیسولیشن میں رہنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے، ابھی تک کی تفتیش میں یہ صاف ہے کہ گیا میں ابھی بیرونی ریاست یاپھر بیرون ملک کی جماعت گیا میں موجودنہیں ہے۔
یہاں تک کہ بیرون ملک سے آنے والی جماعت بھی 9 مارچ سے پہلے ہی واپس چلی گئ تھی۔ انہوں نے پوچھے جانے پر کہاکہ اس موضوع سے متعلق معلومات آپ کے ساتھ صحیح وقت پر شیئر کی جائیں گی۔
لیکن اپیل اتنی ہوگی کہ غیر مصدقہ یا غلط ذرائع سے ملی خبر کو شائع ہر گزنہیں کیاجائے ، اگر خبر چھوٹی ثابت ہوجاتی ہے تو خبر پھیلانے والوں پر سختی سے کاروائی بھی کی جائیگی ،
انہوں نے کہاکہ گیا سے کل نوافراد جماعت میں دلی مرکز گئے تھے جن میں سے تین افرادگیارہ مارچ سے پہلے واپس آگئے تھے بقیہ وہیں دلی میں کورینٹائن میں ہیں ۔
گیا آنے والے تینوں افراد کی ابتدائی جانچ کی گئی ہے جن میں کسی طرح کے علامات ظاہرنہیں ہوئے ہیں ، ان تینوں کو کورینٹائن میں رکھاگیا ہے ،جب نو افراد کی مکمل جانکاری ہے تو پھر لاپتہ ہونے کاسوال نہیں ہے