پٹنہ: مغلیہ عہد میں سے زیادہ بولی جانے والی اور درباری زبان فارسی تھی۔ فارسی کے ساتھ عربی زبان کا بھی استعمال ہوتا تھالیکن کم لوگ ہی جانتے ہیں کہ بادشاہ اورنگ زیب کو فارسی اور عربی کے ساتھ ہندی زبان پر بھی عبور تھا۔ اندرون خانہ اورنگ زیب ہندی زبان زیادہ استعمال کرتے تھا۔ ہندی کی مختلف کہاوتیں انہیں یاد تھیں جسے وہ عام لوگوں کے درمیان بات چیت میں استعمال کرتے تھے۔ اورنگ زیب اپنی طرح اپنے بیٹے اعظم شاہ کو بھی فارسی اور عربی کے ساتھ ہندی زبان کا ماہر بنانا چاہتے تھے اور اس کے لیے انہوں نے اپنے معتمد خاص مرزا خان ابن فخر الدین محمد سے خصوصی طور پر فارسی کے ساتھ ہندی الفاظ کی کتاب تیار کرائی جس میں مختلف علوم جیسے طب، موسیقی، پنگل، ہئیت، نجوم اور کچھ دوسرے ہندی علوم کے الفاظ شامل کئے گئے۔ Aurangzeb Loves Hindi Language
یہ کتاب تحفۃ الہند کے نام سے 1674 میں شائع ہوئی تھی جس کے نسخے پوری دنیا میں صرف سات جگہ ہیں۔ ان میں سے دو نسخے اس وقت بہار کے دارالحکومت پٹنہ کی مشہور خدا بخش لائبریری میں موجود ہیں۔ خدا بخش لائبریری نے اس سمت ایک اہم کام کرتے ہوئے مذکورہ انسائیکلوپیڈیائی کتاب کا صرف وہ حصہ جس میں ہندی زبان کو سکھانے کے لیے الفاظ کو شامل کیا گیا ہے کو لائبریری کی ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ بیدار کی پیشکش کے ساتھ شائع کیا ہے۔ Khuda Bakhsh Oriental Public Library
اس ڈکشنری کی خاص بات ہے کہ اسے آسان انداز میں الفاظ مرتب کیا گیا ہے۔ پہلے فارسی کے الفاظ، اس کے بعد ہندی کے الفاظ اور پھر فارسی میں اس الفاظ کی ادائیگی اور تشریح کی گئی ہے۔ اس ڈکشنری میں 3 ہزار ہندی کے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔ ساتھ ہی کتاب کے آخر میں ہندی الفاظ کی فہرست بھی دی گئی ہے تاکہ پڑھنے والے بآسانی الفاظ دیکھ سکیں۔ ڈاکٹر شائستہ بیدار کہتی ہیں کہ بادشاہوں کے بارے میں یہ غلط ذہن بنانے کی کوشش ہوتی ہے کہ انہوں نے صرف اسلامی علوم پر زیادہ توجہ دی بلکہ اس کے برعکس اورنگ زیب کے دربار میں مسلمانوں سے زیادہ ہندوؤں کی فوج تھی جس پر اورنگ بھروسہ کرتے تھے۔
ڈاکٹر شائستہ بیدار کہتی ہیں کہ ڈکشنری مرتب کرکے شائع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس طرح کی نادر چیزوں کو عام کیا جائے تاکہ اس بارے میں عوام زیادہ سے زیادہ اس عہد کی سرگرمیوں کے متعلق جان سکیں کہ اس عہد میں بھی بادشاہوں کے ذریعہ ہندی زبان کی آبیاری کی جا رہی تھی۔