مقامی لوگوں کے مطابق گاؤں کی رہنے والی منیرہ خاتون نے یہ مکان اپنی حیات میں ہی 2016 میں مختار المساجد کے نام ہبہ کر دیا تھا اور اس کا کرایہ سالوں سے مسجد کو ہی جاتا ہے لیکن ان کے انتقال کے کچھ دنوں بعد ہی منیرہ خاتون کی بہنوں اور رشتہ داروں نے اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔
مسجد کے ذمہ داران کے پاس زمین ہبہ کرنے کے سارے کاغذات موجود ہیں۔ گزشتہ چار سالوں سے مکان کی رسید بھی مسجد کے نام پر کٹ رہی ہے لیکن مرحومہ کی موت کے چالیس دن بھی نہیں گزرے تھے کہ مرحومہ کی بہن فرحانہ خاتون مکان کے ایک کمرہ کا تالا توڑ کر رہنے لگی اور بڑی مشکل سے گاؤں والوں نے اس کو مکان سے نکالا۔ مکان نو ڈسمل میں ہے اور اس میں چار کرایہ دار ہیں اور کرایہ داروں نے بھی یہ مکان مسجد کے نام ہبہ کرنے کی تصدیق کی ہے۔
پولیس نے بھی مقامی لوگوں کی شکایت درج کر لی ہے اور معاملے کی چھان بین کر رہی ہے اور معاملہ طول پکڑتا نظر آرہا ہے۔ لیکن اس پورے معاملے سے کچھ لوگوں کا ذہنی دیوالیہ پن اور زر کی لالچ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لوگ کس قدر گر گئے ہیں جہاں وہ اللہ کے نام پر ہبہ کردہ ملکیت پر کوشش سے باز نہیں آتے۔ آپ کو بتا دیں کہ مسجد کے نام اپنی جائیداد ہبہ کرنے والی منیرہ خاتون کی کوئی اولاد نہیں تھی لہذا انہوں نے اپنی جائیداد کا کچھ حصہ مسجد کو ہبہ کر دیا لیکن اب ان کی بہنیں مسجد کے نام ہبہ کردہ ملکیت کو اپنا بتا رہی ہیں۔