پارٹی کارکن صبح سے ہی سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے۔ پارٹی کے سربراہ و سابق رکن پارلیمان پپو یادو کی سربراہی میں پارٹی کارکنوں نے شہر کے عوام سے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف متحد ہونے کا مطالبہ کیا۔
پارٹی نے مغوی آشیش رائے کے قتل اور بڑھتے جرام کے خلاف احتجاج میں دکانوں کو بند کرایا۔ پارٹی کارکنوں نے مارکیٹ میں تمام دکانیں بند کراتے ہوئے ہر جگہ حکومت اور پولیس کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔
اس بند میں شامل پارٹی کے سرپرست و رکن پارلیمنٹ پپو یادو نے کہا کہ ریاستی حکومت جرم پر قابو پانے میں ناکام ہے۔ حکومت لا اینڈ آرڈر کو درست کرنے میں پوری طرح ناکام رہی ہے، روزانہ قتل، بھتہ خوری کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور حکومت ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہوئی ہے۔
سابق رکن پارلیمان پپو یادو نے بتایا کہ 'مغوی نوجوان آشیش رائے پولیس کی نا اہلی کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے۔ اگر پولیس نے بروقت ٹھوس اقدامات کرتی تو آشیش کی جان بچ سکتی تھی'۔
انہوں نے آشیش کو مارنے کے لیے صدر پولیس اور اداکشن گنج کے ایس ڈی پی او، سی پی یادو کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ ساتھ ہی ایس ڈی پی او پر مجرموں اور ملزمان سے ملاقات کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی او، سی پی یادو کی پوسٹنگ کے بعد سے سب ڈویژن میں جرائم کا گراف بڑھا ہے۔ پولیس جرائم کی روک تھام میں ناکام ہے۔ انہوں نے ایس ڈی پی او کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
معلوم رہے کہ آشیش رائے کو 12 اگست کو اغوا کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں، اداکشن گنج کے چکفجلہ گاؤں کے جناردن یادو کے بیٹے پانڈو یادو پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ لیکن پولیس کی سردمہری اور لاپرواہی کی وجہ سے اس معاملے کو حساس طریقے سے حل نہیں کیا گیا جس کے باعث آشیش کو نہیں بچایا جاسکا۔
اداکشن گنج کے ڈی ایس پی کو آشیش کے اہل خانہ اور مقامی لوگوں نے بھی کئی بار معلومات فراہم کرائیں۔ اس کے باوجود ، ادکشن گنج سب ڈویژن انتظامیہ نے اغوا کار کو گرفتار نہیں کیا۔
وہیں گذشتہ 20 اگست سے آشیش کی تلاش میں پولیس کی بے حسی کے خلاف آشیش کے سرپرست اور مقامی باشندے سمیت طلباء یونین نے ادکشن گنج کے پٹیل چوک پر روزانہ چار سے پانچ گھنٹے تک جام کیا لیکن جام سائٹ سے ایک سو میٹر کے فاصلے پر اداسکشن گنج ڈی ایس پی سی پی یادو کا دفتر اور رہائش ہے با وجود اسکے ڈی ایس پی سی پی یادو نے آشیش کے اہل خانہ سے ملنا مناسب نہیں سمجھا۔
بند کرانے میں درگا یادو ، نتیش رانا، خواتین رہنما نیتو سنگھ، اکھلیش کمار یادو، سونو جھا، رام کمار یادو ، انل باندھو ، گوپال جیسوال ، منیش شرما ، محمد سہادات ، پربھاکر پاسوان ، رتیش رنجن ، روشن کمار بٹھو ، امان کمار ، رتیش ، گوتم کمار گوتم ، محمد علاؤدین ، عاصمہ خاتون ، انیل مہتا ، ڈاکٹر دھریندر یادو ، راجیش کمار روشن سمیت درجنوں کارکنان شامل تھے۔