ETV Bharat / state

خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم پر ارریہ کی خواتین کا رد عمل

author img

By

Published : Oct 1, 2020, 9:59 PM IST

یوپی کے ہاتھرس، باغپت، بلرام پور سمیت متعدد ریاستوں میں بچیوں کے ساتھ ہوئے اجتماعی آبروریزی نے عام لوگوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اب سوال اٹھنے لگا ہے کیا اس ملک میں خواتین محفوظ ہیں؟ مرکزی حکومت ایک طرف بیٹی بچاؤ - بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ بلند کرتی ہے، تو کیا یہ نعرہ صرف تقریروں تک محدود رہے گا یا واقعی اس پر حکومت سنجیدہ بھی ہوگی۔

araria women reaction on increasing rape cases in the country
ملک میں بڑھتی عصمت دری کے واقعات پر خواتین کا رد عمل

گزشتہ دنوں ہاتھرس میں ہونے والا المناک سانحہ (اجتماعی جنسی زیادتی) کے بعد آج پھر بلرام پور و باغپت میں ایک اسکولی طالبہ کے ساتھ درندگی کے بعد (جس میں دونوں متاثرہ اپنی زندگی سے جنگ ہار گئیں) پر ارریہ میں خواتین میں زبردست غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

اس واقعہ نے پورے ملک کو شرمسار کیا ہے، حالانکہ عصمت دری کا مجرم اب تک پولس گرفت سے باہر ہے۔ یوپی میں ہوئے اس دردناک واقعہ نے یوپی حکومت کی ایک بار پھر سے قلعی کھول دی ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی کے راج میں لڑکیاں کتنی محفوظ ہیں؟ جبکہ یوگی آدتیہ ناتھ بیٹی بچاو کا نعرہ دیتے رہے ہیں، مگر یہ صرف تقریروں تک ہی محدود ہے۔

اس ضمن میں آج ارریہ کی خواتین نے اپنے جذبات و احساسات ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بیان کیا۔ طالبہ اسنیہا سانڈیال نے کہا کہ، 'آج ہم خود اپنے ملک میں محفوظ نہیں ہیں۔ آج بھی ہم شام کے وقت گھروں سے باہر نکلتے ہیں تو گھر کے کسی فرد کو ساتھ لے کر جانا پڑتا ہے، اگر کہیں دیر ہوگئی تو اہل خانہ پریشان ہو جاتے ہیں، پھر کیسے کوئی باہر نکلے۔ ابھی یوپی میں دو واقعات جو پیش آئے ہیں وہ انتہائی شرمناک ہے۔'

سماجی کارکن مونیکا سنگھ نے کہا کہ، 'اس واقعہ نے پورے ملک کو شرمندہ کیا ہے، درندوں نے معصوم کی زبان کاٹ لی اور ریڑھ کی ہڈی و گردن تک توڑ دی۔ اس دردناک منظر کو احساس کر ہی روح کانپ اٹھتی ہے، تو جن گھر والوں پر یہ گزری ہے ان کا کیا حال ہوگا۔'

طالبہ کرشچمپ نے کہا کہ، 'آج سماج کہاں جا رہا ہے؟ اتنی نفرت ان درندوں کے دلوں میں کہاں سے آ رہی ہے؟ اس پر غور کرنا چاہیے۔ اگر یہی حال رہا تو ملک میں نفرت ہی نفرت ہوگی۔ یوگی حکومت صرف تقریروں میں نہیں بلکہ زمینی سطح سے لڑکیوں کے لئے حفاظت کا انتظام کریں۔'

مزید پڑھیں:

راہل - پرینکا کے قافلے کو پولیس نے روکا، بدسلوکی بھی کی گئی

سماجی کارکن سشمیتا ٹھاکر نے کہا کہ، 'حکومت کو عصمت دری کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت قانون بنانا چاہئے تاکہ پھر کوئی درندہ ایسی حرکت نہ کر پائے۔

گزشتہ دنوں ہاتھرس میں ہونے والا المناک سانحہ (اجتماعی جنسی زیادتی) کے بعد آج پھر بلرام پور و باغپت میں ایک اسکولی طالبہ کے ساتھ درندگی کے بعد (جس میں دونوں متاثرہ اپنی زندگی سے جنگ ہار گئیں) پر ارریہ میں خواتین میں زبردست غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

اس واقعہ نے پورے ملک کو شرمسار کیا ہے، حالانکہ عصمت دری کا مجرم اب تک پولس گرفت سے باہر ہے۔ یوپی میں ہوئے اس دردناک واقعہ نے یوپی حکومت کی ایک بار پھر سے قلعی کھول دی ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی کے راج میں لڑکیاں کتنی محفوظ ہیں؟ جبکہ یوگی آدتیہ ناتھ بیٹی بچاو کا نعرہ دیتے رہے ہیں، مگر یہ صرف تقریروں تک ہی محدود ہے۔

اس ضمن میں آج ارریہ کی خواتین نے اپنے جذبات و احساسات ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بیان کیا۔ طالبہ اسنیہا سانڈیال نے کہا کہ، 'آج ہم خود اپنے ملک میں محفوظ نہیں ہیں۔ آج بھی ہم شام کے وقت گھروں سے باہر نکلتے ہیں تو گھر کے کسی فرد کو ساتھ لے کر جانا پڑتا ہے، اگر کہیں دیر ہوگئی تو اہل خانہ پریشان ہو جاتے ہیں، پھر کیسے کوئی باہر نکلے۔ ابھی یوپی میں دو واقعات جو پیش آئے ہیں وہ انتہائی شرمناک ہے۔'

سماجی کارکن مونیکا سنگھ نے کہا کہ، 'اس واقعہ نے پورے ملک کو شرمندہ کیا ہے، درندوں نے معصوم کی زبان کاٹ لی اور ریڑھ کی ہڈی و گردن تک توڑ دی۔ اس دردناک منظر کو احساس کر ہی روح کانپ اٹھتی ہے، تو جن گھر والوں پر یہ گزری ہے ان کا کیا حال ہوگا۔'

طالبہ کرشچمپ نے کہا کہ، 'آج سماج کہاں جا رہا ہے؟ اتنی نفرت ان درندوں کے دلوں میں کہاں سے آ رہی ہے؟ اس پر غور کرنا چاہیے۔ اگر یہی حال رہا تو ملک میں نفرت ہی نفرت ہوگی۔ یوگی حکومت صرف تقریروں میں نہیں بلکہ زمینی سطح سے لڑکیوں کے لئے حفاظت کا انتظام کریں۔'

مزید پڑھیں:

راہل - پرینکا کے قافلے کو پولیس نے روکا، بدسلوکی بھی کی گئی

سماجی کارکن سشمیتا ٹھاکر نے کہا کہ، 'حکومت کو عصمت دری کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت قانون بنانا چاہئے تاکہ پھر کوئی درندہ ایسی حرکت نہ کر پائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.