گزشتہ دنوں ہاتھرس میں ہونے والا المناک سانحہ (اجتماعی جنسی زیادتی) کے بعد آج پھر بلرام پور و باغپت میں ایک اسکولی طالبہ کے ساتھ درندگی کے بعد (جس میں دونوں متاثرہ اپنی زندگی سے جنگ ہار گئیں) پر ارریہ میں خواتین میں زبردست غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔
اس واقعہ نے پورے ملک کو شرمسار کیا ہے، حالانکہ عصمت دری کا مجرم اب تک پولس گرفت سے باہر ہے۔ یوپی میں ہوئے اس دردناک واقعہ نے یوپی حکومت کی ایک بار پھر سے قلعی کھول دی ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی کے راج میں لڑکیاں کتنی محفوظ ہیں؟ جبکہ یوگی آدتیہ ناتھ بیٹی بچاو کا نعرہ دیتے رہے ہیں، مگر یہ صرف تقریروں تک ہی محدود ہے۔
اس ضمن میں آج ارریہ کی خواتین نے اپنے جذبات و احساسات ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بیان کیا۔ طالبہ اسنیہا سانڈیال نے کہا کہ، 'آج ہم خود اپنے ملک میں محفوظ نہیں ہیں۔ آج بھی ہم شام کے وقت گھروں سے باہر نکلتے ہیں تو گھر کے کسی فرد کو ساتھ لے کر جانا پڑتا ہے، اگر کہیں دیر ہوگئی تو اہل خانہ پریشان ہو جاتے ہیں، پھر کیسے کوئی باہر نکلے۔ ابھی یوپی میں دو واقعات جو پیش آئے ہیں وہ انتہائی شرمناک ہے۔'
سماجی کارکن مونیکا سنگھ نے کہا کہ، 'اس واقعہ نے پورے ملک کو شرمندہ کیا ہے، درندوں نے معصوم کی زبان کاٹ لی اور ریڑھ کی ہڈی و گردن تک توڑ دی۔ اس دردناک منظر کو احساس کر ہی روح کانپ اٹھتی ہے، تو جن گھر والوں پر یہ گزری ہے ان کا کیا حال ہوگا۔'
طالبہ کرشچمپ نے کہا کہ، 'آج سماج کہاں جا رہا ہے؟ اتنی نفرت ان درندوں کے دلوں میں کہاں سے آ رہی ہے؟ اس پر غور کرنا چاہیے۔ اگر یہی حال رہا تو ملک میں نفرت ہی نفرت ہوگی۔ یوگی حکومت صرف تقریروں میں نہیں بلکہ زمینی سطح سے لڑکیوں کے لئے حفاظت کا انتظام کریں۔'
مزید پڑھیں:
راہل - پرینکا کے قافلے کو پولیس نے روکا، بدسلوکی بھی کی گئی
سماجی کارکن سشمیتا ٹھاکر نے کہا کہ، 'حکومت کو عصمت دری کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت قانون بنانا چاہئے تاکہ پھر کوئی درندہ ایسی حرکت نہ کر پائے۔