ارریہ شہر کے معروف سماجی کارکن ایڈوکیٹ سرور عالم اپنی عمر کے 55 بہاریں دیکھنے کے بعد اپنے پسماندگان اور ہزاروں محبین کو روتا بلکتا چھوڑ کر خالق حقیقی سے جاملے ۔ ان کی نماز جنازہ جامع مسجد کے اماو خطیب مولانا آفتاب عالم مظاہری نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔ اس کے بعد ہزاروں لوگوں نے پرنم آنکھوں سے کھریا بستی عیدگاہ قبرستان میں انہیں سپرد خاک کیا ۔اور مرحوم کے لئے دعا ء مغفرت کی گئی ۔
ایڈوکیٹ سرور عالم کی اچانک رحلت سے باشندگان ارریہ پر غم و اندہ کے بادل چھائے گئے ۔ اہالیان ارریہ اسے ارریہ کے لئے عظیم خسارہ بتا رہے ہیں .
الحاج سرور عالم ارریہ کے معروف سماجی شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے، ارریہ کورٹ میں وکالت کے پیشہ سے منسلک تھے۔وہ ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے۔ اور قومی یکجہتی کے لئے شہر میں انہوں نے کئی تقاریب کا انعقاد بھی کیا تھا.
چند ایام قبل سرور عالم کو طبیعت ناساز ہو نے کے بعد بغرض علاج انہیں پٹنہ لے جایاگیا ۔صحت یابی کے بعد گھر واپس لوٹ آئے تھے۔ اچانک پھر سے طبیعت خراب ہوگئی ۔اس کے بعد اہل خانہ نے پورنیہ واقع ایک ہسپتال میں داخل کیا ۔ وہاں طبیعت میں بہتری دیکھ کر گھر واپس لانے کا ارادہ کرہی رہے تھے کہ اس سے قبل ہی ان کی طبیعت مزید بگڑی اور پھر مالک حقیقی سے جا ملے.
وکالت کے پیشہ سے وابستہ سرور عالم متعدد سماجی اور ملی تنظیموں کے بانی اراکین اور ذمہ دار بھی تھے. ان کے انتقال پر ارریہ ضلع کورٹ میں بھی ایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی اور ان کی خدمات کو یاد کر کے انہیں خراج عقیدت پیش کی گئی.
سابق رکن پارلیمان سرفراز عالم نے اس موقع پر کہا کہ الحاج سرور عالم ایک نیک صفت اور صوم و صلوٰۃ کے پابند شخص تھے۔انہوں نے کہا سرورعالم ہم لوگوں کے سر پرست کی طرح تھے، وہ ہمیشہ اپنے نیک مشوروں سے ارریہ کی ترقیاتی سرگرمیں اپنا تعاون پیش کرتے اور بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ۔
ہندو مسلم آپسی بھائی چارہ پر کوئی آنچ آتا تو لوگ سرور صاحب کی طرف دیکھتے۔ اور وہ اپنے میٹھے بول اور صاف شبیہہ کے بدولت معاملے کو حل کر تے
مسلمانوں کے درمیان قابل احترام کی نگاہ سے دیکھے ہی جاتے تھے۔ اس سے زیادہ غیر مسلموں کے درمیان بھی وہ مقبول تھے.