ریاست بہار کے ضلع ارریہ میں عظیم اتحاد کی جماعتوں اور کسان مزدور یونین کی مشترکہ پہل پر کانگریس کے ضلعی صدر انیل کمار سنہا کی صدارت میں ضلعی ترجمان سبطین احمد کی نظامت میں سرور کمپلیکس آشرم روڈ میں ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی جس میں کسانوں کی تحریک کو آگے بڑھانے کے لئے 26 جنوری کو کسان ٹریکٹر ریلی نکال کر کسانوں کی تحریک کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔
اس کے علاوہ اس ریلی کو کامیابی سے ہمکنار کرانے اور ٹریکٹر ریلی کی تیاری کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ نیز کمیٹی کے ذمہ داروں سے کہا گیا کہ تمام بلاکوں میں جا کر چھبیس جنوری سے ماقبل بلاک وار کمیٹی تشکیل دے کر برسراقتدار ضدی حکومت کے منظور شدہ زرعی قوانین جو بھارت کے تمام کسانوں کے حق میں بہت زیادہ نقصان دہ ہیں اس سے تمام کسانوں کو جوڑ کر اور ایک نشست منعقد کرکے معلومات فراہم کی جائے۔
قبل ازیں نشست میں شامل لوگوں نے دہلی بارڈر پر شہید ہونے والے 50 سے زائد کسانوں کے لئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ نشست سے خطاب کرتے ہوئے راشٹریہ جنتا دل کے سابق رکن پارلیمان سرفراز عالم نے کہا کہ ارریہ کے کاشتکاروں کو مکئی، دھان اور دیگر فصلوں کی مناسب قیمت نہیں ملنے سے کسانوں کی حالت ناگفتہ بہ ہو چکی ہے، ایسی صورت میں حکومت کو کم سے کم امدادی قیمت پر خریداری کے نظام کو نافذ کرنے کے بجائے کسانوں کو کمپنی کے حوالے کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں تین قوانین منظور کرائے گئے ہیں، اس کی وجہ سے کاشتکار اور بھارت کے کسان مزید برباد ہو جائیں گے، اسی وجہ سے اس قانون کی ملک بھر میں زبردست مخالفت کی جارہی ہے۔
وہیں سابق رکن اسمبلی و کانگریس لیڈر ذاکر انور نے کہا کہ پورے بھارت سمیت ارریہ کے کسان بھی اس بل کی مخالف میں اپنا احتجاج درج کرا چکے ہیں، ایک بار پھر سے ہم لوگوں کو متحد ہوکر اس بل کی مخالفت میں سڑکوں پر اترنا ہے اور جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جائے گا تب تک ہم لوگ کسانوں کی حمایت میں اس کی مخالفت کریں گے، اسی لیے آئندہ 26 جنوری کو ضلع میں ٹریکٹر ریلی نکالنے کا فیصلہ لیا گیا ہے، اس موقع پر سی پی ایم کے ششی بھوشن، ڈاکٹر ایس آر جھا، کنہیا لال، نوشاد عالم سی پی آئی، شاہ جہاں شاد، آشیش رنجن، کمائینی سوامی وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔