ETV Bharat / state

انسٹاگرام پر دوستی، واٹس ایپ پر اقرار اور پھر ہوئی شادی

author img

By

Published : Mar 31, 2021, 10:41 PM IST

کہا جاتا ہے سچی محبت نصیب والوں کو ہی ملتی ہے اور بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی محبت کا انجام مثبت یعنی ہیپی اینڈنگ ہوتا ہے۔

boy and girl met on social media
boy and girl met on social media

ایسا ہی ایک واقعہ ریاست بہار کے شہر ارریہ میں پیش آیا ہے جہاں محمد صدام اور عائشہ انسٹاگرام کے ذریعے رابطے میں آئے، پھر ان میں دوستی ہوئی اور چند ہی دنوں میں یہ دوستی محبت میں تبدیل ہوگئی اور معاملہ شادی تک جا پہنچا۔

پہلے دوستی پھر پیار اور اس کے بعد شادی

ان دونوں کے درمیان پروان چڑھنے والی محبت کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ارریہ کے نوجوان صدام سے شادی کی مشتاق میرٹھ کی رہنے والی عائشہ میرٹھ سے دہلی اور پھر دہلی سے بذریعہ بس ارریہ تن تنہا پہنچ گئی اور صدام سے نکاح کرکے اپنی سچی محبت کو ثابت کردیا۔

تفصیلات کے مطابق دونوں کے درمیان پانچ ماہ قبل انسٹاگرام پر دوستی ہوئی۔ دوستی پیار میں بدلی اور دونوں نے مستقل ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا۔ اور پھر باضابطہ نکاح کرکے ایک دوجے کے ہوگئے۔

عائشہ اپنے والدین کو بتائے بغیر میرٹھ سے دہلی، پھر دہلی سے ارریہ پہنچ گئی اور صدام سے نکاح کرلیا۔

عائشہ اختر اترپردیش کے ضلع میرٹھ کے گاؤں ایکلا رسول پور کی رہنے والی ہیں۔ بی اے کی طالبہ ہیں۔ عائشہ کے والد کا چند برس قبل انتقال ہو چکا ہے، والدہ کے علاوہ بھائی بہن ہیں۔

عائشہ کے اہل خانہ کا شمار میرٹھ کے صاحب ثروت میں ہوتا ہے جبکہ محمد صدام ارریہ کے کرسا کانٹا بلاک کے ڈومریا پنچایت کے آشابھاگ بٹراہا گاؤں کے رہنے والے ہیں۔

یہ خبر جیسے ہی مقامی رکن اسمبلی وجے کمار منڈل تک پہنچی۔ انہوں نے اس جوڑے کو اپنی رہائش گاہ پر بلا کر دونوں کی مرضی معلوم کی، پھر صدام کے اہل خانہ کی رضا مندی اور عائشہ کے بالغ ہونے کی مصدقہ کاغذات دیکھ کر اپنی رہائش گاہ پر ہی اسلامی طریقے سے دونوں کا نکاح کروا دیا۔

حالانکہ عائشہ کے اہل خانہ کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو عائشہ کے بھائی ارریہ پہنچے اور اسے گھر لے جانے کی کوشش کی لیکن عائشہ جانے کے لیے تیار نہیں ہوئی۔

شہری زندگی اور ہر طرح کی آرام و آرائش کو چھوڑ کر اپنی محبت کی خاطر گاؤں کی زندگی کو ترجیح دینے والی عائشہ کے لیے یہ سب آسان نہیں تھا۔ جس ماحول میں عائشہ کی پرورش ہوئی ہے اس کے لیے یہاں کی زبان اور تہذیب و ثقافت بالکل مختلف ہے لیکن اس نے اپنے شوہر صدام اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا۔

اس بابت ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران عائشہ نے بتایا کہ 'یہاں اسے کسی طرح کی کوئی تکلیف نہیں بلکہ وہ خوش ہے'۔

عائشہ نے مزید کہا کہ اگر اس بات کی خبر وہ اپنے اہل خانہ کو دیتی تو وہ کبھی اس رشتے کے لیے تیار نہیں ہوتے اس لیے اس نے مجبوری میں یہ قدم اٹھایا۔ دوسری جانب صدام بھی عائشہ کا ساتھ پاکر بے حد مسرور ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ ریاست بہار کے شہر ارریہ میں پیش آیا ہے جہاں محمد صدام اور عائشہ انسٹاگرام کے ذریعے رابطے میں آئے، پھر ان میں دوستی ہوئی اور چند ہی دنوں میں یہ دوستی محبت میں تبدیل ہوگئی اور معاملہ شادی تک جا پہنچا۔

پہلے دوستی پھر پیار اور اس کے بعد شادی

ان دونوں کے درمیان پروان چڑھنے والی محبت کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ارریہ کے نوجوان صدام سے شادی کی مشتاق میرٹھ کی رہنے والی عائشہ میرٹھ سے دہلی اور پھر دہلی سے بذریعہ بس ارریہ تن تنہا پہنچ گئی اور صدام سے نکاح کرکے اپنی سچی محبت کو ثابت کردیا۔

تفصیلات کے مطابق دونوں کے درمیان پانچ ماہ قبل انسٹاگرام پر دوستی ہوئی۔ دوستی پیار میں بدلی اور دونوں نے مستقل ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا۔ اور پھر باضابطہ نکاح کرکے ایک دوجے کے ہوگئے۔

عائشہ اپنے والدین کو بتائے بغیر میرٹھ سے دہلی، پھر دہلی سے ارریہ پہنچ گئی اور صدام سے نکاح کرلیا۔

عائشہ اختر اترپردیش کے ضلع میرٹھ کے گاؤں ایکلا رسول پور کی رہنے والی ہیں۔ بی اے کی طالبہ ہیں۔ عائشہ کے والد کا چند برس قبل انتقال ہو چکا ہے، والدہ کے علاوہ بھائی بہن ہیں۔

عائشہ کے اہل خانہ کا شمار میرٹھ کے صاحب ثروت میں ہوتا ہے جبکہ محمد صدام ارریہ کے کرسا کانٹا بلاک کے ڈومریا پنچایت کے آشابھاگ بٹراہا گاؤں کے رہنے والے ہیں۔

یہ خبر جیسے ہی مقامی رکن اسمبلی وجے کمار منڈل تک پہنچی۔ انہوں نے اس جوڑے کو اپنی رہائش گاہ پر بلا کر دونوں کی مرضی معلوم کی، پھر صدام کے اہل خانہ کی رضا مندی اور عائشہ کے بالغ ہونے کی مصدقہ کاغذات دیکھ کر اپنی رہائش گاہ پر ہی اسلامی طریقے سے دونوں کا نکاح کروا دیا۔

حالانکہ عائشہ کے اہل خانہ کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو عائشہ کے بھائی ارریہ پہنچے اور اسے گھر لے جانے کی کوشش کی لیکن عائشہ جانے کے لیے تیار نہیں ہوئی۔

شہری زندگی اور ہر طرح کی آرام و آرائش کو چھوڑ کر اپنی محبت کی خاطر گاؤں کی زندگی کو ترجیح دینے والی عائشہ کے لیے یہ سب آسان نہیں تھا۔ جس ماحول میں عائشہ کی پرورش ہوئی ہے اس کے لیے یہاں کی زبان اور تہذیب و ثقافت بالکل مختلف ہے لیکن اس نے اپنے شوہر صدام اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا۔

اس بابت ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران عائشہ نے بتایا کہ 'یہاں اسے کسی طرح کی کوئی تکلیف نہیں بلکہ وہ خوش ہے'۔

عائشہ نے مزید کہا کہ اگر اس بات کی خبر وہ اپنے اہل خانہ کو دیتی تو وہ کبھی اس رشتے کے لیے تیار نہیں ہوتے اس لیے اس نے مجبوری میں یہ قدم اٹھایا۔ دوسری جانب صدام بھی عائشہ کا ساتھ پاکر بے حد مسرور ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.