ریاست بہار کے پھلواری شریف میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں شامل نوجوان عامر حنظلہ کی جان چلی گئی۔
عامر حنظلہ 21 دسمبر سے لاپتہ تھا، اس کی لاش پھلواری شریف ڈی ایس پی آفس کے عقب میں واقع نالے سے ملی۔
پولیس نے 30 دسمبر کو دیر شب عامر حنظلہ کے والد سہیل احمد کو شناخت کے لیے بلایا تھا۔ انہوں نے شناخت کے بعد لاش پولیس کے حوالے کر دی کیونکہ لاش سڑ گئی تھی۔
پولیس نے لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد اپنی موجودگی میں پٹنہ کے چت کوڑا قبرستان میں تدفین کرا دی۔
عامر حنظلہ کے والد سہیل احمد اپنے لخت جگر کو سپرد خاک کر کے گھر واپس لوٹ آئے۔ وہاں آئے لوگوں نے پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھایا اور حکومت سے انصاف کا مطالبہ بھی کیا۔
عامر حنظلہ کے چچا محمد منظر نعمانی نے کہا کہ 'ہمیں حکومت سے انصاف کی امید ہے جب تک انہیں انصاف نہیں ملے گا، ان کے دل کو ٹھنڈک نہیں پہنچے گی۔'
انہوں نے بتایا کہ 'پولیس نے 30 دسمبر کو دیر شب ان کے بھائی سہیل احمد کو لاش کی سناخت کرنے کو بلایا تھا۔ انہوں نے عامر حنظلہ کی شناخت اس کے ہاتھ میں موجود گھڑی سے کی۔'
منظر نعمانی نے بتایا کہ 'ان کے بھتیجے کی لاش ان دس دنوں میں پوری طرح سے سڑ گئی تھی، اس سے بدبو آرہی تھی۔ اسے آدھے گھنٹے بھی رکھنا مناسب نہیں تھا، اس لیے پوسٹ مارٹم کے بعد اس کی تدفین کر دی گئی۔'
منظر نعمانی نے کہا کہ 'شروع کے دنوں میں پولیس سے کوتاہی ہوئی ہے۔ ہمیں حکومت سے انصاف چاہیے۔ جب تک ہم لوگوں کو انصاف نہیں ملتا ہمارے دل کو ٹھنڈک نہیں پہنچے گی۔'
جے این یو کے سابق طالب علم عامر ملک نے کہا کہ 'آج بھارت میں دو نظریات کی لڑائی ہے۔ ایک نظریہ گوڈسے اور ساورکر کا ہے اور دوسرا نظریہ گاندھی، اشفاق اللہ خان اور بسمل کا ہے۔ یہ نوجوان جو شہید ہوا ہے وہ بھیم راو امبیڈکر، گاندھی اور اشفاق اللہ خان کی آواز کو بلند کرنے اور آئین کی حفاظت میں شہید ہوا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'میں موجودہ حکومت کو بتا دینا چاہتا ہوں، ہماری لڑائی رکنے والی نہیں ہے۔ ملک کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرنا ہم مسلمانوں کی صفت ہے۔ ہم جس طرح سے اپنے قرآن سے محبت کرتے ہیں، ٹھیک اسی طرح سے بھارت اور اس کے آئین سے محبت کرتے ہیں۔'