لوک جن شکتی پارٹی کے قومی صدر چراغ پاسوان خود کو وزیراعظم مودی کا 'ہنومان' بتا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ مودی جی کے اندھے مقلد ہیں۔ ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ آئندہ بہار میں بی جے پی کے ساتھ وہ حکومت بنائیں گے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا یہ کہنا ہے کہ یہ دعوی وہ یوں ہی نہیں کر رہے ہیں۔ اس کے پیچھے کی حکمت عملی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ بی جے پی بہار میں پس پردہ سیاست کر رہی ہے۔ بی جے پی اس اسمبلی انتخابات میں جے ڈی یو کے ساتھ ہے اور وہ جے ڈی یو کے سربراہ نتیش کمار کو آگے رکھ کر اقتدار میں بنے رہنا چاہتی ہے لیکن اس نے متبادل بھی کھلے رکھے ہیں۔ بی جے پی کو لگتا ہے کہ اگر ایل جے پی نے جے ڈی یو کو نقصان پہنچایا تو وہ ایل جے پی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کر سکتی ہے اگر اس کی سیٹوں کی تعداد کم ہوئی اور اگر بی جے پی کو اچھی خاصی سیٹیں ملتی ہیں تو نتیش کمار اس کے ساتھ ہیں ہی۔
شہ مات کے اس کھیل میں نقصان جے ڈی یو کا ہوتا نظر آ رہا ہے۔ چراغ پاسوان نے بی جے پی کے خلاف اپنے امیدوار کھڑے نہیں کیے ہیں لیکن جے ڈی یو امیدواروں کے خلاف اپنے امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ اب ایسے میں چراغ پاسوان اپنی پارٹی کو کتنا فائدہ اور نتیش کمار کو کتنا نقصان پہنچا سکتے ہیں یہ تو آنے والے وقت میں ہی پتہ چلے گا لیکن ان کی سیاسی رسہ کشی میں کہیں سیکولر پارٹیوں کو فائدہ پہنچتا ہے تو یہ ترکیب خود ان کے گلے پڑے گی جس کا خمیازہ بھی دونوں کو ہی بھگتنا پڑے گا۔ ان دونوں پارٹیوں کے مابین چھڑی جنگ میں فائدہ بی جے پی بھی اٹھا سکتی ہے اگر ان کا بیس ووٹ بینک بی جے پی کی طرف کھسکتا ہے۔
بی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پاترا نے جمعہ کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بہار انتخابات میں بی جے پی، جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو)، ہندوستانی عوام مورچہ(ایچ اے ایم) اور وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی)کے درمیان اٹوٹ اتحاد ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بی جے پی کی کوئی’بی‘ یا ’سی‘ ٹیم نہیں ہے اور اس پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔
بی جے پی ترجمان نے کہا کہ ایل جے پی صرف ووٹ کاٹنے والی پارٹی ہے جو اپنے وجود کو بچانے کی لڑائی لڑ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایل جے پی پرفریب حالات پیدا کرکے دوسروں کے کندھے پر بندوق رکھنا چاہتی ہے، جو قابل مذمت ہے۔
مسٹر پاترا نے کہا کہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) جمہوریت، ترقی اور استحکام کے لیے الیکشن لڑ رہی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسمبلی انتخابات میں تین چوتھائی اکثریت کے ساتھ این ڈی اے ایک مرتبہ پھر بہار میں حکومت بنائے گی۔
بہرحال زمینی سطح پر تو فی الوقت نتیش کمار ہی غالب ہیں اور وہ اپنے امیدواروں کو جیت کی دہلیز پر کیسے پہنچا پاتے ہیں دیکھنا باقی ہے۔