اسی فیصلے کو کئی لوگوں نے بہتر بتایا ہے تو کئی لوگوں اسے منصفانہ فیصلے کے خلاف بتایا۔ ارریہ میں بھی اس فیصلے پر لوگوں نے رد عمل ظاہر کیا ہے، وہیں جمعیۃ علما ہند ارریہ کے سکریٹری مفتی ہمایوں اقبال ندوی نے کہا کہ یہ سی بی آئی عدالت کا منصفانہ فیصلہ نہیں ہے، ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، حالانکہ یہ فیصلہ ملک کی سب سے نچلے عدالت کا ہے، ہمارے لئے ابھی اوپر کے دروازہ کھلا ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے ضلع صدر راشد انور نے کہا دنیا جانتی ہے کہ بابری مسجد کے شہادت ملزمین کا بابری مسجد توڑنے میں کیا کردار رہا ہے، باوجود اس کے ان لوگوں کو بری کر دیا گیا، یہ فیصلہ مایوس کن ہے. مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے استاذ مولانا شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ 'سی بی آئی عدالت کا یہ فیصلہ حیران کن ہے، ہمیں ایسے فیصلے کی توقع نہیں تھی، اب اس ملک میں ایسے فیصلے کئے جائیں گے تو آہستہ آہستہ عدالت عظمیٰ سے بھروسہ آٹھ جائے گا۔
بابری مسجد شہادت کا ننگا ناچ پوری دنیا نے دیکھا ہے اور تاریخ میں درج ہے، اس کے بعد بھی منصفانہ فیصلہ نہ آنے سے لوگ مایوس ہیں، سماجی کارکن مکیش جیسوال نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ سب سے اوپر ہے مگر پھر سوال یہ ہوتا ہے کہ آخر نامزد ملزمین بے قصور ہیں تو پھر اصل ملزم کون ہے جس نے بابری مسجد کو شہید کیا۔