ریاست بہار کے ضلع گیا میں آج سے معمول کے مطابق کام کاج شروع ہوگئے ہیں گزشتہ 17 جون سے ضلع میں فوج کی قلیل مدتی بھرتی اسکیم اگنی پتھ کے خلاف احتجاج ومظاہرے کی وجہ سے بازاروں پر اس کا اثرپڑا تھا، پرتشدد احتجاج کی وجہ سے انتظامیہ نے کئی اہم چیزوں پر پابندی عائد کر دی تھی، جو اب ہٹالی گئی ہیں، تین دنوں بعد انٹرنیٹ کی سروس بھی بحال ہوچکی ہے۔
People are Relieved that the Situation in Gaya is Normal
مقامی باشندہ اسد محسن نے کہا کہ اب یہاں کے حالات معمول پر آگئے ہیں، جس سے لوگوں کو بھی راحت ملی ہے، انتظامیہ کی مستعدی کی وجہ سے بڑے ناخوشگوار واقعات پیش نہیں آئے، جبکہ گیا مائناریٹی دفتر میں معاہدہ پر ملازمت کرنے والے نیاز احمد نے کہا کہ وہ پچاس کلومیٹر دور بارہ چٹی سے آتے ہیں، تین دنوں تک آنے جانے میں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، زیادہ کرایا ادا کرنا پڑتا تھا، ا اب حالات بہتر ہوگئے ہیں اور معمول کی طرح گاڑیاں چل رہی ہیں ۔
ضلع گیا بھی بہار اور ملک دوسری ریاستوں کے ان اضلاع میں شامل تھا جہاں پر پُرتشدد احتجاج ہوئے تھے، یہاں بھی مظاہرین نے ٹرین کو نذر آتش کردیا تھا، حالانکہ یہ معاملہ ضلع ہیڈ کوارٹر سے تقریبا بیس کلو میٹر دور پیمار اسٹیشن پر پیش آیا، ضلع کے بقیہ اسٹیشنوں پر ہنگامہ آرائی کی گئی، تاہم وہاں پر آگ زنی نہیں ہوئی۔
اسی سال ریلوے بھرتی امیدواروں کے احتجاج کے دوران گیا جنکشن پر تین ٹرینوں کو نذر آتش کردیا گیا تھا، جس کے پیش نظر فوج میں بھرتی اسکیم کی مخالفت میں کئے گئے احتجاج کے دوران گیا جنکشن پر آرپی ایف ،جی آرپی فورسز سمیت سی آرپی ایف اور دوسری فورسز کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا تھا جسکی وجہ سے گیا جنکشن پر مظاہرین پہنچ بھی نہیں سکے، آج سے معمول کے مطابق ٹرینوں کی آمدورفت بھی شروع ہوچکی ہے، گیا سے ہوکر گزرنے والی ٹرین بھی اپنے مقررہ وقت پر چلی ہیں۔
حالانکہ احتیاط کے طور پر ضلع کے اہم اور حساس مقامات پر پولیس کی تعیناتی ہے، خاص طور پر وہ علاقے جہاں پر احتجاج کے دوران پر تشدد واقعات پیش آئے تھے، اب معمول کی طرح سب کچھ ہونے سے ضلع کے عام باشندوں سمیت تاجر اور نجی کمپنی اور انکے ملازمین و تعلیمی ادارے سبھی کام پرواپس آچکے ہیں۔