ریاست بہار کے ضلع گیا میں آج ریاستی وزیر ومقامی رکن اسمبلی ڈاکٹر سریندر پرساد یادو نے مثبت پہل کی ہے ۔انکی پہل پر فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے کو پرسکون اور ختم کردیا گیا ہے۔ ڈبو نگر اور ڈھکائن گاوں کے لوگوں کے درمیان گزشتہ ہفتہ تشدد ہوا تھا، وجہ یہ تھی کہ بوقت افطار ڈھکائن اور دوسری جگہ کے رام نومی کے جلوس ڈبونگر گاوں پہنچ کر ایک فرقے پر طنزیہ الفاظ کے ساتھ اشتعال انگیز نعرے اور بیانات دے رہے تھے جسکی وجہ سے دوسرے فرقے کے لوگوں نے اعتراض ظاہر کیا تھا ، اسی بات کو لیکر کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔
اس واقعے میں پولیس جوانوں سمیت مقامی افراد زخمی ہوگئے تھے واقعے کو لیکر کشیدگی اب بھی برقرار تھی، پولیس کی کاروائی میں یہاں کے بارہ افراد گرفتار کیے گئے تھے جبکہ ابھی بقیہ نامزد ملزمان راہ فرار ہیں۔ اس تشدد کے واقعے کو لیکر چاکند تھانہ میں چار ایف آئی آردرج ہوئی ہے۔ جس میں دو نوں فرقے کے لوگوں کی طرف سے بھی مقدمہ درج کرایا گیا تھا ،اب ریاستی وزیر نے دونوں فرقے کے لوگوں کے ساتھ میٹنگ کی اور ساتھ ہی دونوں فرقے کے لوگوں کو ملاکر امن کمیٹی کی تشکیل دی ہے جو علاقے میں آپسی بھائی چارہ اور امن وامان پر مسلسل رابطہ قائم کرکے لوگوں کو جوڑیں گے۔
وزیر ڈاکٹر سریندر پرساد یادو نے بتایا کہ گزشتہ رام نومی کے دن ہندو سماج کے لوگوں نے ایک جلوس نکالا تھا۔ اس کے لیے لائسنس تو نہیں لیا گیا لیکن مقامی انتظامیہ کی بے عملی کے باعث یہ جلوس نکلا جیسے ہی جلوس چاکندبلاک کے ڈھاکئی موڑ سے آگے بڑھا، نماز کا وقت ہو گیا تھا کچھ لوگوں کی طرف سے کہا گیا کہ جلوس کو روکا جائے۔ نماز ختم ہونے کے بعد اسے آگے بڑھایا جائے تاہم وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے جلوس کو آگے جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد دونوں فریقین میں جھگڑا ہوگیا۔
مزید پڑھیں:Bihar Violence جمعیت علما کا بہار حکومت سے فساد متاثرین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ
اسی دوران معاملہ بڑھ گیا جس کے بعد دونوں طرف کے لوگوں نے ایف آئی آر درج کرائی۔ بہت سے بے قصور لوگ جیل گئے ہیں۔ دونوں طرف کے لوگ بے قصور ہیں اور وہ جیل جا چکے ہیں۔ آج لوگوں کو انہوں نے بلایا اور ایک دوسرے کو گلے لگوایا۔ اس کے ساتھ یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ آئندہ جو بھی جلوس نکلے گا وہ لائسنس کے ساتھ ہی نکلے گا اور اسکے لیے نئے راستے طے ہوئے ہیں جس پر دونوں طرف کے لوگ اس پر تیار ہیں اور اپنی ضامندی ظاہر کی ہے۔ ایک دوسرے سے گلے مل کر آج یہاں سے قومی اتحاد کا پیغام دیا ہے جو پورے ملک میں جائے گا۔ گیا جی کی تصویر آنے والے وقتوں میں گنگا جمنی تہذیب کی طرح ہی رہے گی۔
سریندر یادو نے اس دوران پولیس کے اعلیٰ افسران کی ستائش کی اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بہار میں فرقہ ورانہ کشیدگی کے قصور وار کسی بھی حال میں بخشے نہیں جائیں گے
مقامی پولیس کی وجہ سے ہوئی تشدد
سریندریادو نے کہاکہ مقامی پولیس اگر جلوس کو مسلم اکثریتی محلے میں جانے سے روک دیتی یا پھر نماز کے بعد جلوس کو گزارنے کی اجازت دیتی تو تشدد نہیں ہوتا لیکن پولیس نے ہی جلوس کو نماز کے وقت آگے بڑھوایا ، مقامی تھانہ انچارج کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے