ETV Bharat / state

Government schools in Gaya گیا کے سرکاری اسکولوں سے 64 ہزار طلباء کا داخلہ رد

گیا ضلع کے سرکاری اسکولوں میں 64 یزار طلباء و طالبات کا داخلہ رد کردیا گیا ہے ۔یہ وہ طلباء و طالبات ہیں جو تین دنوں سے زیادہ بغیر کسی اطلاع کے غیر حاضر رہے تھے ، جن اسکولوں پر کاروائی ہوئی ہے ان میں اقلیتی ادارے بھی ہیں- Admission of 64,000 students rejected from government schools in Gaya

گیا کے سرکاری اسکولوں سے 64 ہزار طلباء کا داخلہ رد
گیا کے سرکاری اسکولوں سے 64 ہزار طلباء کا داخلہ رد
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 28, 2023, 6:36 PM IST

گیا کے سرکاری اسکولوں سے 64 ہزار طلباء کا داخلہ رد

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں محکمہ تعلیم نے 64 ہزار سے زائد طلباء و طالبات کا داخلہ رد کردیا ہے ، ان میں پرائمری اور ہائی اسکول کے طالب علم شامل ہیں ، اسکول سے مسلسل غیر حاضر رہنے والے طلباء و طالبات پر کاروائی ہوئی ہے ، جن اسکولوں میں طلباء و طالبات کا داخلہ رد کیا گیا ہے ان میں سرکار سے منظور شدہ اقلیتی اسکول بھی ہیں ، شہر گیا میں واقع اقلیتی ادارہ ' ہادی ہاشمی سنیئر سکنڈری پلس ٹو ہائی اسکول ' کے بھی طالب علموں کا نام کاٹا گیا تھا البتہ محکمہ تعلیم کے ایک سرکلر کی روشنی میں ان طلباء کے داخلہ رد ہونے کی کاروائی کو واپس لے لی گئی ہے ، ہادی ہاشمی پلس ٹو ہائی اسکول کے پرنسپل ڈاکٹر نفاست کریم نے بتایا کہ رواں سیشن میں انکے اسکول سے 20 کے قریب طلباء کے اندراج کو منسوخ کیا گیا تھا ، بعد میں والدین کی تحریری درخواست کہ انکا بچہ ریگولر کلاسز کرے گا اس پر انہیں واپس اسکول میں داخلہ دے دیا گیا ہے ،اب ان طالب علموں کے ساتھ دوسرے طالب علم بھی ریگولر کلاس کررہے ہیں ، حالانکہ انہوں نے طالب علموں کے داخلہ منسوخ کیے جانے کو بہتر بتایا تاہم یہ ضرور کہاکہ ایک بار موقع ضرور طلباء کو دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اسکولوں میں حاضری کی فیصد بڑھائیں۔

آگے بھی ہوگی کاروائی

ڈسٹرک ایجوکیشن آفیسر راج دیو رام نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع میں بچوں کی حاضری فیصد تیزی سے بڑھی ہے ، مسلسل غیر حاضر رہنے والے طلباء و طالبات کو نوٹس بھیج کر انکا داخلہ رد کردیا گیا ہے ایسے طلباء و طالبات کی 64 ہزار تعداد ہے ، کچھ طلباء جو ریگولر کلاس کرنا شروع کردیا ہے انکا داخلہ رد کرنے کی کاروائی کو ختم کردی گئی ہے اور وہ مسلسل اپنے اسکول پہنچ رہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ آگے بھی کاروائی ہوگی خاص طور پر جو بغیر کسی اطلاع کے تین دن سے زیادہ غیر حاضر ہوں گے یا پھر وہ جو ماہانہ ، ششماہی امتحان میں شامل نہیں ہوتے ہیں انکا بھی داخلہ رد ہوگا ، محکمہ تعلیم کی ہدایت کی روشنی میں ایسے طلباء و طالبات کو بورڈ کے امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا جائے گا۔

صرف نام کاٹنا مقصد نہیں

ڈی ای او راج دیو رام نے کہاکہ داخلہ رد کرنا صرف مقصد نہیں ہے بلکہ طلباء کو اسکول کی طرف لانا ہے ، انہیں ریگولر کلاسز کرنے کے لیے حوصلہ بڑھانا ہے ، اگر طلبا ریگولر اسکول پہنچیں گے تو انہی کا فائدہ ہوگا اور وہ اپنی تیاری بہتر ڈھنگ سے کرپائیں گے لیکن وہ اسکول سے دور رہیں گے تو انہی کا نقصان ہوگا ، انہوں نے بتایا کہ طلباء کو اس کاروائی سے بچانے کے لیے مسلسل بیداری مہم بھی چلائی جارہی ہے ، والدین سے اساتذہ ملاقات کر انہیں اپنے بچوں کو لازمی طور پر اسکول بھیجنے کے تعلق سے بات کررہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ اب تو کسی اسکول میں اساتذہ کی کمی بھی نہیں ہوگی کیونکہ نئی بھرتی بھی ہوئی ہے اور اساتذہ اپنے مقام پر کاونسلنگ کرا کر پہنچ بھی رہے ہیں۔

نام کاٹنے اور اساتذہ کی تنخواہ میں کٹوتی پر ہنگامہ

محکمہ تعلیم کے جاری سرکلر پر تنازع بھی پیدا ہے ۔محکمہ تعلیم کے پرنسپل سکریٹری کے کے پاٹھک اور بہار حکومت سے مسلسل مطالبہ ہورہاہے کہ جن طلباء کا نام اسکولوں سے کاٹ دیا گیا ہے انہیں فوری طور پر واپس لیا جائے ، طلباء کا حوصلہ بڑھایا جائے ، انفراسٹکچر اور بہتر تعلیم ہوگی تو طلباء خود بخود سرکاری اسکولوں تک پہنچیں گے ۔اسلیے طلباء کے مستقبل سے کھلواڑ نہیں کیا جائے اور محکمہ تعلیم کی کمزوریوں کو دور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Central University of South Bihar alumni ساؤتھ بہار سینٹرل یونیورسٹی کے سابق طلباء کی تقریب کا انعقاد


اساتذہ پر بھی ہورہی ہے کاروائی

ضلع میں ایسا نہیں ہے کہ صرف طلباء پر کاروائی ہوئی ہے بلکہ غیر حاضر رہنے والے اساتذہ پر بھی کاروائی ہورہی ہے ۔ اب تک ضلع میں درجنوں اساتذہ کی تنخواہ میں کٹوتی کی گئی ہے ، غیر حاضر رہنے والے یا کلاس میں موجود رہکر بھی بچوں کو نہیں پڑھانے والے اساتذہ پر بھی کاروائی ہوئی ہے ، ڈی ای او راجدیو رام نے بتایاکہ بے توجہی سے ڈیوٹی کرنے والوں پر بھی محکمہ تعلیم کی سختی ہوئی ہے ۔پرنسپل سکریٹری نے اس معاملے پر بھی نوٹس کیاہے اور اساتذہ سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔

گیا کے سرکاری اسکولوں سے 64 ہزار طلباء کا داخلہ رد

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں محکمہ تعلیم نے 64 ہزار سے زائد طلباء و طالبات کا داخلہ رد کردیا ہے ، ان میں پرائمری اور ہائی اسکول کے طالب علم شامل ہیں ، اسکول سے مسلسل غیر حاضر رہنے والے طلباء و طالبات پر کاروائی ہوئی ہے ، جن اسکولوں میں طلباء و طالبات کا داخلہ رد کیا گیا ہے ان میں سرکار سے منظور شدہ اقلیتی اسکول بھی ہیں ، شہر گیا میں واقع اقلیتی ادارہ ' ہادی ہاشمی سنیئر سکنڈری پلس ٹو ہائی اسکول ' کے بھی طالب علموں کا نام کاٹا گیا تھا البتہ محکمہ تعلیم کے ایک سرکلر کی روشنی میں ان طلباء کے داخلہ رد ہونے کی کاروائی کو واپس لے لی گئی ہے ، ہادی ہاشمی پلس ٹو ہائی اسکول کے پرنسپل ڈاکٹر نفاست کریم نے بتایا کہ رواں سیشن میں انکے اسکول سے 20 کے قریب طلباء کے اندراج کو منسوخ کیا گیا تھا ، بعد میں والدین کی تحریری درخواست کہ انکا بچہ ریگولر کلاسز کرے گا اس پر انہیں واپس اسکول میں داخلہ دے دیا گیا ہے ،اب ان طالب علموں کے ساتھ دوسرے طالب علم بھی ریگولر کلاس کررہے ہیں ، حالانکہ انہوں نے طالب علموں کے داخلہ منسوخ کیے جانے کو بہتر بتایا تاہم یہ ضرور کہاکہ ایک بار موقع ضرور طلباء کو دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اسکولوں میں حاضری کی فیصد بڑھائیں۔

آگے بھی ہوگی کاروائی

ڈسٹرک ایجوکیشن آفیسر راج دیو رام نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع میں بچوں کی حاضری فیصد تیزی سے بڑھی ہے ، مسلسل غیر حاضر رہنے والے طلباء و طالبات کو نوٹس بھیج کر انکا داخلہ رد کردیا گیا ہے ایسے طلباء و طالبات کی 64 ہزار تعداد ہے ، کچھ طلباء جو ریگولر کلاس کرنا شروع کردیا ہے انکا داخلہ رد کرنے کی کاروائی کو ختم کردی گئی ہے اور وہ مسلسل اپنے اسکول پہنچ رہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ آگے بھی کاروائی ہوگی خاص طور پر جو بغیر کسی اطلاع کے تین دن سے زیادہ غیر حاضر ہوں گے یا پھر وہ جو ماہانہ ، ششماہی امتحان میں شامل نہیں ہوتے ہیں انکا بھی داخلہ رد ہوگا ، محکمہ تعلیم کی ہدایت کی روشنی میں ایسے طلباء و طالبات کو بورڈ کے امتحان میں بیٹھنے نہیں دیا جائے گا۔

صرف نام کاٹنا مقصد نہیں

ڈی ای او راج دیو رام نے کہاکہ داخلہ رد کرنا صرف مقصد نہیں ہے بلکہ طلباء کو اسکول کی طرف لانا ہے ، انہیں ریگولر کلاسز کرنے کے لیے حوصلہ بڑھانا ہے ، اگر طلبا ریگولر اسکول پہنچیں گے تو انہی کا فائدہ ہوگا اور وہ اپنی تیاری بہتر ڈھنگ سے کرپائیں گے لیکن وہ اسکول سے دور رہیں گے تو انہی کا نقصان ہوگا ، انہوں نے بتایا کہ طلباء کو اس کاروائی سے بچانے کے لیے مسلسل بیداری مہم بھی چلائی جارہی ہے ، والدین سے اساتذہ ملاقات کر انہیں اپنے بچوں کو لازمی طور پر اسکول بھیجنے کے تعلق سے بات کررہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ اب تو کسی اسکول میں اساتذہ کی کمی بھی نہیں ہوگی کیونکہ نئی بھرتی بھی ہوئی ہے اور اساتذہ اپنے مقام پر کاونسلنگ کرا کر پہنچ بھی رہے ہیں۔

نام کاٹنے اور اساتذہ کی تنخواہ میں کٹوتی پر ہنگامہ

محکمہ تعلیم کے جاری سرکلر پر تنازع بھی پیدا ہے ۔محکمہ تعلیم کے پرنسپل سکریٹری کے کے پاٹھک اور بہار حکومت سے مسلسل مطالبہ ہورہاہے کہ جن طلباء کا نام اسکولوں سے کاٹ دیا گیا ہے انہیں فوری طور پر واپس لیا جائے ، طلباء کا حوصلہ بڑھایا جائے ، انفراسٹکچر اور بہتر تعلیم ہوگی تو طلباء خود بخود سرکاری اسکولوں تک پہنچیں گے ۔اسلیے طلباء کے مستقبل سے کھلواڑ نہیں کیا جائے اور محکمہ تعلیم کی کمزوریوں کو دور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Central University of South Bihar alumni ساؤتھ بہار سینٹرل یونیورسٹی کے سابق طلباء کی تقریب کا انعقاد


اساتذہ پر بھی ہورہی ہے کاروائی

ضلع میں ایسا نہیں ہے کہ صرف طلباء پر کاروائی ہوئی ہے بلکہ غیر حاضر رہنے والے اساتذہ پر بھی کاروائی ہورہی ہے ۔ اب تک ضلع میں درجنوں اساتذہ کی تنخواہ میں کٹوتی کی گئی ہے ، غیر حاضر رہنے والے یا کلاس میں موجود رہکر بھی بچوں کو نہیں پڑھانے والے اساتذہ پر بھی کاروائی ہوئی ہے ، ڈی ای او راجدیو رام نے بتایاکہ بے توجہی سے ڈیوٹی کرنے والوں پر بھی محکمہ تعلیم کی سختی ہوئی ہے ۔پرنسپل سکریٹری نے اس معاملے پر بھی نوٹس کیاہے اور اساتذہ سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.