ETV Bharat / state

Goat Rearing in Gaya گیا میں بکری پالن سے لاکھوں کی آمدنی

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 14, 2023, 12:16 PM IST

Updated : Sep 14, 2023, 2:27 PM IST

گیا ضلع کے رہنے والے غفران خان بکریوں کو پال کر لاکھوں کی آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لیے ایک بہترین مثال بھی ہیں جو نوکری یا تجارت کے لیے اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں۔ اگر وہ بھی اس طرح کا چھوٹا کاروبار کریں تو انہیں بھی لاکھوں کی آمدنی ہوسکتی ہے۔

گیا میں بکری پالن سے لاکھوں کی آمدنی
گیا میں بکری پالن سے لاکھوں کی آمدنی

Goat Rearing in Gaya

گیا: بکری پال کر موٹی رقم کی آمدنی کی جاسکتی ہے، یہ مثال گیا کے بانکے بازار کے ایک گاؤں کے مسلم نواجوان غفران علی خان عرف رہنو خان نے پیش کی ہے، ساؤتھ افریقہ نسل سے لیکر کئی مہنگی نسل کی بکریاں ان کے پاس ہیں، رہنو خان پیشہ سے ٹیچر بھی ہیں اور وہ ایک سرکاری اسکول میں ملازمت کرتے ہیں۔ باوجود کہ خالی اوقات میں وہ بکری کی تجارت اور پالنے کا کام کرتے ہیں۔ رہنو خان ضلع گیا ہیڈ کوارٹر سے قریب ستر کلو میٹر دور بانکے بازار کے کھجوریا گاوں کے رہنے والے ہیں تاہم وہ بکریوں کو بانکے بازار میں ہی رکھ کر پالتے ہیں۔

بکریوں سے اوسطا سالانہ سات لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی کی جاتی ہے۔ غفران علی خان کا یہ کام کوئی نیا کام نہیں ہے بلکہ ان کا یہ خاندانی ذریعہ معاش ہے۔ پہلے ان کے والد عظمت خان دیسی نسل کی بکریاں پالتے تھے لیکن اس میں زیادہ منافع نہیں ہوتا تھا۔ تاہم غفران خان اور ان کے بھائی شہنو خان نے اس روایت کو بدلا اور انہوں نے گزشتہ بارہ برسوں سے کئی باہری نسل کی بکریوں کو پالا ہے۔

چار بکریوں سے کاروبار کا آغاز:

غفران علی خان ایک کسان گھرانے سے ہیں، کاشت کاری کی وجہ سے بکریوں کو پالنے میں انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی، اس کی شروعات انہوں نے پہلے چار بکریوں سے کی تھی اور آج ان کے پاس چھوٹی وبڑی ملاکر ایک سو سے زیادہ بکریاں ہیں۔ ان کے پاس بربرک ، بو آر ، بٹل اور افریقی نسل کی بکریاں ہیں۔ انہیں سالانہ 7 لاکھ تک کی آمدنی ہوجاتی ہے، لاک ڈاون کے دوران بکریوں کی تعداد انہوں نے بڑھائی تھی تاہم اس کے بعد وقت کی کمی کی وجہ سے انہوں نے تعداد گھٹادی ہے۔ لیکن ابھی بھی ان کے پاس سو سے زیادہ بکری اور خصی ہے ایک بکری سے 40 ہزار تک کی آمدنی ہوتی ہے۔

غفران علی خان نے بتایا کہ خصوصی طور پر وہ اعلی نسل کی بکری پالتے ہیں اور اسی نسل کے بریڈ سے کراس بریڈنگ کراتے ہیں اور پھر کچھ دنوں تک پال کر اس کے بچے کو کسانوں کے ہاتھوں فروخت کردیتے ہیں۔ ان کے پاس جو اعلی نسل کی بکریاں ہیں اس کا مطالبہ علاقے کے کسانوں کے درمیان خوب ہے۔ غفران بتاتے ہیں کہ ان کے پاس بڑی نسل کی 25 بکریاں ہیں۔ جبکہ بربرک نسل کی 45 بکریاں ہیں اور اس کے علاوہ پہاڑی اور دوسری نسل کی بکریاں ہیں، ایک بکری سے قریب 30 سے 40 ہزار روپے کی آمدنی ہوجاتی ہے۔

بکری کے دودھ سے مریضوں کی مدد

غفران علی خان کے مطابق بکری کا دودھ کئی بیماریوں میں بھی فائدہ مند ہے۔ خاص کر ڈینگو بخار سے مبتلا مریضوں کو بکری کا دودھ گاوں دیہات میں پلایا جاتا ہے اور اس وجہ سے گاوں دیہات میں اس کی مانگ ہوتی ہے۔ رہنو خان نے بتایاکہ وہ اس صورت میں کسی سے دودھ کے بدلے رقم نہیں لیتے ہیں بلکہ مفت میں دودھ دیتے ہیں بلکہ اور مواقع پر دودھ کو فروخت کرتے ہیں جس سے اچھی آمدنی ہوجاتی ہے۔

مزید پڑھیں: لاک ڈاؤن کی وجہ سے مرغی دانا کا ٹرانسپورٹ متاثر

رہنو خان نے بتایاکہ وہ اس کام سے مطمئن ہیں اور ایک طرح سے کہیں گے ان کے پاس ہر وقت لاکھوں روپئے کا انتظام ہوتا ہے کیونکہ مصیبت کے وقت میں کسی بھی وقت بھی چاہیں وہ بکریوں کو فروخت کر سکتے ہیں۔ نوکری اور تجارت کو مینیج کرنے کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ وہ ڈیوٹی پر جانے سے پہلے تین گھنٹہ صبح اٹھ کر محنت کرتے ہیں اور اس کے بعد شام میں آنے کے بعد دیر رات تک بکریوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے بکریوں کی دیکھ بھال کےلیے دو مزدور بھی رکھا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ صرف اس کام میں آمدنی ہے بلکہ بکریوں کی دیکھ بھال میں اچھی رقم بھی خرچ ہوتی ہے۔

Goat Rearing in Gaya

گیا: بکری پال کر موٹی رقم کی آمدنی کی جاسکتی ہے، یہ مثال گیا کے بانکے بازار کے ایک گاؤں کے مسلم نواجوان غفران علی خان عرف رہنو خان نے پیش کی ہے، ساؤتھ افریقہ نسل سے لیکر کئی مہنگی نسل کی بکریاں ان کے پاس ہیں، رہنو خان پیشہ سے ٹیچر بھی ہیں اور وہ ایک سرکاری اسکول میں ملازمت کرتے ہیں۔ باوجود کہ خالی اوقات میں وہ بکری کی تجارت اور پالنے کا کام کرتے ہیں۔ رہنو خان ضلع گیا ہیڈ کوارٹر سے قریب ستر کلو میٹر دور بانکے بازار کے کھجوریا گاوں کے رہنے والے ہیں تاہم وہ بکریوں کو بانکے بازار میں ہی رکھ کر پالتے ہیں۔

بکریوں سے اوسطا سالانہ سات لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی کی جاتی ہے۔ غفران علی خان کا یہ کام کوئی نیا کام نہیں ہے بلکہ ان کا یہ خاندانی ذریعہ معاش ہے۔ پہلے ان کے والد عظمت خان دیسی نسل کی بکریاں پالتے تھے لیکن اس میں زیادہ منافع نہیں ہوتا تھا۔ تاہم غفران خان اور ان کے بھائی شہنو خان نے اس روایت کو بدلا اور انہوں نے گزشتہ بارہ برسوں سے کئی باہری نسل کی بکریوں کو پالا ہے۔

چار بکریوں سے کاروبار کا آغاز:

غفران علی خان ایک کسان گھرانے سے ہیں، کاشت کاری کی وجہ سے بکریوں کو پالنے میں انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی، اس کی شروعات انہوں نے پہلے چار بکریوں سے کی تھی اور آج ان کے پاس چھوٹی وبڑی ملاکر ایک سو سے زیادہ بکریاں ہیں۔ ان کے پاس بربرک ، بو آر ، بٹل اور افریقی نسل کی بکریاں ہیں۔ انہیں سالانہ 7 لاکھ تک کی آمدنی ہوجاتی ہے، لاک ڈاون کے دوران بکریوں کی تعداد انہوں نے بڑھائی تھی تاہم اس کے بعد وقت کی کمی کی وجہ سے انہوں نے تعداد گھٹادی ہے۔ لیکن ابھی بھی ان کے پاس سو سے زیادہ بکری اور خصی ہے ایک بکری سے 40 ہزار تک کی آمدنی ہوتی ہے۔

غفران علی خان نے بتایا کہ خصوصی طور پر وہ اعلی نسل کی بکری پالتے ہیں اور اسی نسل کے بریڈ سے کراس بریڈنگ کراتے ہیں اور پھر کچھ دنوں تک پال کر اس کے بچے کو کسانوں کے ہاتھوں فروخت کردیتے ہیں۔ ان کے پاس جو اعلی نسل کی بکریاں ہیں اس کا مطالبہ علاقے کے کسانوں کے درمیان خوب ہے۔ غفران بتاتے ہیں کہ ان کے پاس بڑی نسل کی 25 بکریاں ہیں۔ جبکہ بربرک نسل کی 45 بکریاں ہیں اور اس کے علاوہ پہاڑی اور دوسری نسل کی بکریاں ہیں، ایک بکری سے قریب 30 سے 40 ہزار روپے کی آمدنی ہوجاتی ہے۔

بکری کے دودھ سے مریضوں کی مدد

غفران علی خان کے مطابق بکری کا دودھ کئی بیماریوں میں بھی فائدہ مند ہے۔ خاص کر ڈینگو بخار سے مبتلا مریضوں کو بکری کا دودھ گاوں دیہات میں پلایا جاتا ہے اور اس وجہ سے گاوں دیہات میں اس کی مانگ ہوتی ہے۔ رہنو خان نے بتایاکہ وہ اس صورت میں کسی سے دودھ کے بدلے رقم نہیں لیتے ہیں بلکہ مفت میں دودھ دیتے ہیں بلکہ اور مواقع پر دودھ کو فروخت کرتے ہیں جس سے اچھی آمدنی ہوجاتی ہے۔

مزید پڑھیں: لاک ڈاؤن کی وجہ سے مرغی دانا کا ٹرانسپورٹ متاثر

رہنو خان نے بتایاکہ وہ اس کام سے مطمئن ہیں اور ایک طرح سے کہیں گے ان کے پاس ہر وقت لاکھوں روپئے کا انتظام ہوتا ہے کیونکہ مصیبت کے وقت میں کسی بھی وقت بھی چاہیں وہ بکریوں کو فروخت کر سکتے ہیں۔ نوکری اور تجارت کو مینیج کرنے کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ وہ ڈیوٹی پر جانے سے پہلے تین گھنٹہ صبح اٹھ کر محنت کرتے ہیں اور اس کے بعد شام میں آنے کے بعد دیر رات تک بکریوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے بکریوں کی دیکھ بھال کےلیے دو مزدور بھی رکھا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ صرف اس کام میں آمدنی ہے بلکہ بکریوں کی دیکھ بھال میں اچھی رقم بھی خرچ ہوتی ہے۔

Last Updated : Sep 14, 2023, 2:27 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.