ETV Bharat / state

بہار میں اے ای ایس اور جے ای سے 1853 بچوں کی موت

ریاست بہار کے مظفر پور، سیتامڑھی، مشرقی چمپارن، ویشالی، گیا، پٹنہ، اورنگ آباد اور سارن میں گذشتہ دس برس کے دوران ایکیوٹ انسیفلائٹس سنڈروم ( اے ای ایس ) اور جاپانی انسیفلائٹس ( جے ای ) سے کل 1853 بچوں کی موت چکی ہیں۔

1853 deaths of children from acute encephalitis syndrome and japanese encephalitis in bihar
بہار میں اے ای ایس اور جے ای سے 1853 بچوں کی موت
author img

By

Published : May 15, 2020, 10:37 PM IST

محکمہ صحت کے پرنسپل سیکریٹری سنجے کمار نے اے ای ایس اور جے ای سے متعلق گذشتہ دس برس کے اعداد و شمار جاری کرکے بتایا کہ بہار کے نو اضلاع میں سنہ 2011 سے سنہ 2020 میں اب تک اے ای ایس سے 0 سے 14 برس تک کے 1751 بچوں کی موت ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس مدت میں جاپانی انسیفلائٹس سے کل 102 بچوں کی اموات ہوگئی ہیں۔

مسٹر کمار نے بتایا کہ سنہ 2011 میں گیا، پٹنہ، اورنگ آباد اور سارن ضلع میں اے ای ایس کے کل 941 معاملے سامنے آئے، جن میں سے 187 کی موت ہوگئی، وہیں جے ای کے 181 مریضوں میں سے 21 کو نہیں بچایا جاسکا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے اگلے برس مظفرپور، پٹنہ، مشرقی چمپارن، سیتامڑھی، ویشالی اور گیا میں اے ای ایس کے کل 1095 مریضوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا جن میں سے 395 کی موت ہوگئی، وہیں اس برس جے ای کے 18 معاملے سامنے آئے لیکن علاج کے بعد سبھی صحتیاب ہوگئے۔

پرنسپل سیکریٹری نے بتایا کہ سنہ 2013 میں مظفر پور، پٹنہ، مشرقی چمپارن اور سیتامڑھی میں اے ای ایس کے 450 مریضوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا، جن میں سے 159 کی موت ہوگئی جبکہ اس برس جے ای کے 30 معاملے سامنے آئے اور سبھی صحتیاب ہو کر گھر لوٹے۔ سنہ 2014 میں اے ای ایس سے متاثر بچوں کی تعداد 1005 ہو گئی اور ان میں سے 372 نے دم توڑ دیا جبکہ جے ای کے 23 مریضوں میں سے ایک کی موت ہوگئی۔


مسٹر کمار نے بتایا کہ سنہ 2015 میں اے ای ایس کے مریضوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی اور 390 متاثرین میں سے 100 کو نہیں بچایا جاسکا۔ اس برس کے جے ای میں سے 13 مریض کی موت ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ سنہ 2016 میں اے ای ایس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 773 ہوگئی جن میں سے 193 نے دم توڑ دیا جبکہ جے ای 145 مریضوں میں سے 17 کی موت ہوگئی۔


پرنسپل سیکریٹری نے بتایا کہ سنہ 2017 میں اے ای ایس کے 268 معاملے سامنے آئے اور ان میں سے 56 کی موت ہوگئی جبکہ جے ای سے متاثر 75 بچوں میں سے 11 گھر نہیں لوٹ سکے۔ انہوں نے بتایا کہ سنہ 2018 سکون کا برس مانا گیا کیونکہ اس برس اے ای ایس کے صرف 179 معاملے ہی سامنے آئے اور ان میں سے 45 کی موت ہوگئی وہیں جے ای کے 74 معاملے میں 11 ٹھیک نہیں ہوسکے۔


مسٹر کمار نے بتایا کہ اس کے اگلے برس سنہ 2019 میں اے ای ایس نے ایک مرتبہ پھر کہرام مچایا اور مریضوں کی تعداد 1089 ریکارڈ کی گئی۔ ان میں سے 236 نے دم توڑ دیا۔ وہیں، اس برس جے ای کے 132 مریضوں میں سے 27 کی موت ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ سنہ 2020 میں اب تک اے ای ایس کے 48 معاملے سامنے آچکے ہیں جن میں سے پانچ بچوں کی موت ہو چکی ہیں۔ وہیں، جے ای کے پانچ مریضوں میں سے ایک کو نہیں بچایا جاسکا۔

محکمہ صحت کے پرنسپل سیکریٹری سنجے کمار نے اے ای ایس اور جے ای سے متعلق گذشتہ دس برس کے اعداد و شمار جاری کرکے بتایا کہ بہار کے نو اضلاع میں سنہ 2011 سے سنہ 2020 میں اب تک اے ای ایس سے 0 سے 14 برس تک کے 1751 بچوں کی موت ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس مدت میں جاپانی انسیفلائٹس سے کل 102 بچوں کی اموات ہوگئی ہیں۔

مسٹر کمار نے بتایا کہ سنہ 2011 میں گیا، پٹنہ، اورنگ آباد اور سارن ضلع میں اے ای ایس کے کل 941 معاملے سامنے آئے، جن میں سے 187 کی موت ہوگئی، وہیں جے ای کے 181 مریضوں میں سے 21 کو نہیں بچایا جاسکا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے اگلے برس مظفرپور، پٹنہ، مشرقی چمپارن، سیتامڑھی، ویشالی اور گیا میں اے ای ایس کے کل 1095 مریضوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا جن میں سے 395 کی موت ہوگئی، وہیں اس برس جے ای کے 18 معاملے سامنے آئے لیکن علاج کے بعد سبھی صحتیاب ہوگئے۔

پرنسپل سیکریٹری نے بتایا کہ سنہ 2013 میں مظفر پور، پٹنہ، مشرقی چمپارن اور سیتامڑھی میں اے ای ایس کے 450 مریضوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا، جن میں سے 159 کی موت ہوگئی جبکہ اس برس جے ای کے 30 معاملے سامنے آئے اور سبھی صحتیاب ہو کر گھر لوٹے۔ سنہ 2014 میں اے ای ایس سے متاثر بچوں کی تعداد 1005 ہو گئی اور ان میں سے 372 نے دم توڑ دیا جبکہ جے ای کے 23 مریضوں میں سے ایک کی موت ہوگئی۔


مسٹر کمار نے بتایا کہ سنہ 2015 میں اے ای ایس کے مریضوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی اور 390 متاثرین میں سے 100 کو نہیں بچایا جاسکا۔ اس برس کے جے ای میں سے 13 مریض کی موت ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ سنہ 2016 میں اے ای ایس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 773 ہوگئی جن میں سے 193 نے دم توڑ دیا جبکہ جے ای 145 مریضوں میں سے 17 کی موت ہوگئی۔


پرنسپل سیکریٹری نے بتایا کہ سنہ 2017 میں اے ای ایس کے 268 معاملے سامنے آئے اور ان میں سے 56 کی موت ہوگئی جبکہ جے ای سے متاثر 75 بچوں میں سے 11 گھر نہیں لوٹ سکے۔ انہوں نے بتایا کہ سنہ 2018 سکون کا برس مانا گیا کیونکہ اس برس اے ای ایس کے صرف 179 معاملے ہی سامنے آئے اور ان میں سے 45 کی موت ہوگئی وہیں جے ای کے 74 معاملے میں 11 ٹھیک نہیں ہوسکے۔


مسٹر کمار نے بتایا کہ اس کے اگلے برس سنہ 2019 میں اے ای ایس نے ایک مرتبہ پھر کہرام مچایا اور مریضوں کی تعداد 1089 ریکارڈ کی گئی۔ ان میں سے 236 نے دم توڑ دیا۔ وہیں، اس برس جے ای کے 132 مریضوں میں سے 27 کی موت ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ سنہ 2020 میں اب تک اے ای ایس کے 48 معاملے سامنے آچکے ہیں جن میں سے پانچ بچوں کی موت ہو چکی ہیں۔ وہیں، جے ای کے پانچ مریضوں میں سے ایک کو نہیں بچایا جاسکا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.