بارہمولہ: بٹسن رفیع آباد جموں و کشمیر کا وہ علاقہ ہے جسے کشمیری موسیقی کا گاؤں کہا جاتا ہے۔ یہاں کئی فنکار،گلوکار اور موسیقاروں کی پیدائش ہوئی۔ کشمیری موسیقی سے وابستہ ہے ان موسیقاروں میں منظور احمد شاہ، مشتاق احمد اور عبدالاحد جیسے لوگ وادی میں مشہور ہیں لیکن حکومت کی عدم توجہی کے باعث مذکورہ گاؤں اور ان کشمیری موسیقاروں کی جانب کوئی دھیان نہیں دیتا۔ Kashmiri Music Culture
منظور احمد شاہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'میں کئی برسوں سے موسیقی سے وابستہ ہوں، جس گاؤں کا رہنے والا ہوں وہاں کے تمام لوگ میوزک سے وابستگی رکھتے ہیں لیکن بدقسمتی کا مقام یہ ہے کہ اس گاؤں اور یہاں کے سنگیت کاروں کو حکومت نے نظر انداز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا میں حکومت سے سخت ناراض ہوں کیونکہ ہمارہ اس صلاحیت اور فن کو اجاگر کرنے اور اسے مزید فروغ دینے میں حکومت نے ہمیں کوئی مدد فراہم نہیں کی اور نہ کوئی پلیٹ فارم مہیا کیا گیا۔ انہوں نے کہا ہماری کشمیری زبان اور کشمیر کلچر کو فروغ ملنا چاہئے لیکن بار بار انتظامیہ کی نوٹس میں یہ بات لانے کے باوجود بھی اس علاقے کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
منظور احمد شاہ نے مزید کہا ہم نے گورنر انتظامیہ سے مالی مدد اور یہاں سینٹرز کھولنے کی اپیل کی ہے تاکہ اس موسیقی سے وابستہ لوگوں کو فائدہ پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا اس گاؤں کے ایک سے بڑھ کر ایک فنکار ہیں یہاں کی نئی نسل یہاں کے نوجوان اسی میوزک سے وابستہ ہیں لیکن ان کو پلیٹ فارم مہیا نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا بٹسن رفیع آباد گاؤں ایک غریب گاؤں ہے۔ یہاں کے باشندگان اسی میوزک سے وابستہ ہیں اور اسی سے اپنے گھر کی روزی روٹی کماتے ہیں لیکن آج اس نئے دور میں انہیں دیگر مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ برسوں سے اس میوزک سے ہم لوگ وابستہ ہیں ہمارے بچے اس میوزک کی طرف راغب ہورہے ہیں لیکن بدقسمتی کا عالم ہے کہ انہیں حکومت کی جانب سے کوئی پلیٹ فارم نہیں مل رہا ہے، انہوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اس گاؤں کے طرف دھیان دیا جائے تاکہ یہاں کے اس میوزک سے وابستہ لوگوں کو بھی سالوں بعد کچھ فائدہ مل سکے۔