وادی کشمیر میں زرعی اراضی پر بے تحاشہ اور غیر منصوبہ بند تعمیرات نہ صرف کاشت کاری بلکہ ماحولیات کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے۔
زرعی زمین پر تعمیرات سے کسان پریشان زرعی زمینوں پر بے تحاشہ مکانات، شاپنگ کمپلیکس اور دیگر نوعیت کے تعمیری ڈھانچے کھڑے کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے زرعی اراضی تیزی سے سکڑ رہی ہے۔بارہمولہ ڈی سی دفتر سے محض تین کلومیٹر کی دوری پر آباد کانسپورہ میں زرعی زمین پر بے تحاشہ مکانات بن رہے ہے جس کی وجہ سے یہاں کے کسانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ان کسانوں کا ماننا ہے کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو وہ وقت دور نہیں جب اس زرعی زمین پر صرف تعمیری ڈھانچہ ہی نظر آئیں گے۔
ریاست جموں و کشمیر میں لینڈ ریونیو ایکٹ نام کا ایک قانون بھی موجود ہے جس کی رو سے زرعی اراضی کو غیر زرعی سرگرمیوں کے لیے استعمال میں لانے پر مکمل طور پابندی عائد ہے، تاہم اس قانون کو دن دھاڑے پامال کیا جا رہا ہے۔ایک مقامی شخص نے کہا کہ 'اگر ایسا ہی چلتا رہا تو وہ وقت دور نہیں جب لوگ چاول کے ایک دانے کے لئے ترس جائیں گے اور آنے والی نسل کے لئے بھی پریشانی کی وجہ بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی ڈی سی انتخابات پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل
ریوینو کے لحاظ سے 133 ایکٹ کے مطابق کوئی بھی زرعی زمین پر تعمیرات نہیں کر سکتا۔ ایکٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر کو بھی اختیارات نہیں کہ زرعی زمین پر تعمیراتی کام کرنے کی اجازت دے سکے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ اس پر اپنی توجہ مرکوز کریں تاکہ زراعی زمین پر کوئی تعمیراتی کام نہ ہو سکے۔ اس کے علاوہ زرعی زمین آنے والی نسل کے لئے محفوظ رہے اور چاول کی پیدوار میں کمی نا آئے۔