بارہمولہ (جموں) : سردیوں کے ایام میں وادی کشمیر میں بالن یا کوئلہ کی بخاریوں کا استعمال عام طور پر کارخانوں یا دفاتر میں ہی زیادہ ہوتا تھا تاہم اب بجلی اور گیس کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر گھروں میں بھی ان بخاریوں کا استعمال زور پکڑتا جا رہا ہے۔ مقامی اور روایتی طور تیار کرنے والی بخاریوں کے علاوہ اب بیرون ممالک خاص کر ترکیہ سے درآمد کی جانے والی بخاریوں کی مانگ میں اضافہ درج ہوا ہے۔
شمالی کشمیر کے بونیار، بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے ایک رہائشی نذیر احمد گزشتہ ایک دہائی سے ترکش ڈیزائن بخاری مقامی طور پر ہی تیار کر رہے ہیں۔ نذیر احمد کا کہنا ہے کہ ان کی ترکش ڈیزائن بخاری کی مانگ شمالی کشمیر سمیت سرینگر بھی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ سے درآمد کی گئی ایک انگلونک بخاری کی قیمت بیس ہزار روپے سے شروع ہوتی ہے جو ایک لاکھ روپے تک بھی پہنچ جاتی ہے۔ تاہم ان کا ماننا ہے کہ ترکش بخاری کی ہوبہو نقل جو انہوں نے تیار کی ہے، محض چار سے پانچ ہزار روپے میں ہی وہ فروخت کر رہے ہیں۔
مرتضی احمد نامی ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ انہیں انٹرنیٹ سے معلوم ہوا کہ ترکیہ سے درآمد کی جانے والی انگلونک بخاری کشمیر میں بھی دستیاب ہے تاہم اس کی قیمت کے وہ متحمل نہیں تھے۔ مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ انہیں بونیار کے نذیر احمد سے متعلق معلومات حاصل ہوئیں جو ترکش بخاری کی نقل تیار کرتے ہیں جو انتہائی کم قیمت میں دستیاب ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ان ڈیزائنر بخاریوں سے نہ صر ف گھروں اور دفاتر کو گرم رکھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ اس میں آملیٹ سمیت دیگر پکوان بھی تیار کیے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Kashmiri Kangri Still Most Popular ٹیکنالوجی کی انقلابی تبدیلیوں کے باوجود "کانگڑی" کی بادشاہت برقرار
بخاری بنانے والے کاریگر نذیر احمد کا کہنا ہے کہ وہ اپنا کاروبار آگے بڑھانے اور بخاریوں کی قیمت اور بھی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ امید کرتے ہیں کہ ان کی بخاریوں سے کشمیری صارفین کو فائدہ ہوگا اور ان کی تیار کی جانے والی بخاریاں مقبول بھی ہو جائیں گی۔ ترکی کی بخاریوں کی کشمیر میں مقبولیت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صارفین اچھی ساخت اور ڈیزائن والی بخاریوں کو کم قیمت پر خریدنا چاہتے ہیں۔ یہ مقامی کاریگروں کے لیے ایک بہترین موقع ہے۔