بارہمولہ: شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے بوس گاؤں میں اس وقت تشویش کی لہر دوڑ گئی جب سرکاری اسکول کے ایک استاد نے اپنے ساتھی استاد کا کان کتر کر زخمی کردیا۔ زخمی استاد کو علاج و معالجہ کے لیے نزدیکی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق زخمی استاد کی حالت مستحکم ہے۔ اس ضمن میں پولیس چوکی پٹن نے ایک کیس درج کر کے مزید تحقیقات شروع کردی ہے۔ وہیں پولیس نے ملزم استاد کو گرفتار کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان دونوں استادوں کے درمیان کافی عرصہ سے جھگڑا چل رہا تھا جس کے بعد آج یہ واقعہ پیش آیا اور آج دونوں اساتذہ گورمنٹ مڈل اسکول بوس میں ایک اینرولمنٹ ڈرائیو کی ڈیوٹی پر معمور تھے، جس درمیاں انہوں نے آپس میں ایک دوسرے پر حملہ کیا اور یہ واقعہ پیش آیا۔
اس حوالے سے زونل ایجوکیشن آفیسر پٹن محمد مقبول نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے کی پوری تحقیقات کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری طرح سے اس کی جانچ پڑتال ہوگی اور قصواروار استاد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وہیں چیف ایجوکیشن آفیسر بارہمولہ نے کارروائی کرتے ہوئے امتیاز احمد نامی استاد کو معطل کیا ہے اور اس معاملے کی پوری تحقیقات کرنے کی یقین دہانی بھی کی۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ المیہ ہے کہ تعلیم کے ساتھ وابستہ ایک استاد نے یہ افسوسناک حادثہ انجام دیا ہے۔
مزید پڑھیں:حالات سے مجبور بینڈ باجا ماسٹر نے شروع کیا کان کی صفائی کا کام
ٹیچر کمیونٹی نے اپنے ساتھی کے ذریعہ استاد پر حملے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات پوری ٹیچر کمیونٹی پر سوال اٹھاتے ہیں۔ دریں اثنا سیاسی،مذہبی،اور سماجی کارکنوں سے وابستہ افراد نے اس واقعہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور اس کی پُر زور الفاظ میں مذمت کی ہے، انہوں نے کہا کہ تعلیم ایک ایسا شعبہ ہے جہاں سے ایک طالب علم کے کیرئر کی شروعات ہوتی ہیں اور تعلیمی اداروں میں ایسے معاملات پیش آنے سے بچوں کے نشونما میں منفی اثر پڑے گے۔