بارہمولہ:ملک بھر میں سوچھ بھارت ابھیان کے تحت پورے ملک کو صاف رکھنے کے لیے بڑی بڑی اسکیمیں چلائی جاتی ہیں وہیں اسکولز میں بھی سوچھ بھارت ابھیان کے تحت پروگرامز منعقد کیے جاتے ہیں۔ وہیں اگر ہم دوسری جانب دیکھیں تو یہ زمینی سطح پر اس کے خاطر خواہ اثرات نظر نہیں آرہے ہیں۔ اگر محکمے رورل ڈیولپمنٹ کی بات کی جائے تو تو وہ رولر ایریاز میں جہاں ترقیاتی کام کر رہے ہیں لیکن دوسری جانب ان کے کاموں پر سوالیہ نشان بھی اٹھ رہے ہیں۔
اس کی مثال جموں و کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سرحدی علاقے اوڑی کے چھولا گاؤں کے وارڈ نمبر تین کے مڈل اسکول کی حالت ہے جو خود ہی بیان کر رہی ہے۔ اس سرکاری سکول میں بچوں کے لئے کوئی بنیادی سہولیات مہیا نہیں ہے، نہ ہی بچوں کو سکول جانے کے لیے راستہ ہے۔ اسکول جانے کے لیے بچوں کو راستہ نہ ہونے کی وجہ سے ہمیشہ خطرہ بنا رہتا ہے، کیونکہ جو اسکول کا راستہ ہے اس پر مٹی اور بڑے بڑے پتھر ہیں اور علاقے کا گندا پانی اور گندگی اسکول کے احاطے میں جمع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہاں بیماریاں پیدا ہوتی ہیں اور بچوں کو اسکول سے باہر نکلنا میں بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب بچے کلاس روم میں پڑھائی کر رہے ہوتے ہیں تو اس گندے پانی اور گندگی کی بد بو آتی ہے ڈرائنگ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے سارا گندا پانی اور گندگی سکول کے احاطے میں رہتی ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ ہم نے بہت بار محکمے رولر ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سے بھی رابطہ کیا اور گاؤں کی پنچایت سے بھی اس بارے میں بات کی لیکن ان نے بھی ابھی تک کچھ نہیں کیا ۔
لوگوں نے بتایا کہ ہمارے بچے اسکول میں پڑھتے ہیں، اسکول میں جانے کے لیے نہ ہی راستہ ہے اور نہ ہی ڈرائی سسٹم، علاقے کا جتنا بھی گندا پانی اور گندگی ہے وہ اگر سکول کے پاس ہی جمع ہوجاتی ہے جب بارش ہوتی ہے تو یہاں اسکول کے سامنے سے وہ گندا پانی بہنے لگتا ہے جس کی وجہ سے سکول میں بچے سکول بھی نہیں آ پاتے
مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کیا کیا جائے تاکہ ازالہ ہو
ایک طالب علم ثاقب حسین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ہمارے علاقے کا جتنا بھی گندا پانی آتا ہے وہ ہمارے سکول کے اندر آتا ہے ہمیں پڑھائی میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سید معظم حسین نے کہا علاقے کا جتنا بھی گندا پانی آتا ہے وہ ہمارے اسکول کی طرف آتا ہے جس سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے اسکول کا ماحول اچھا ہو۔ایک طالبہ نے کہا ہمیں اسکول میں آنے کے لئے نہ ہی راستہ ہے اور نہ ہی کھیلنے کے لیے گاؤں
مقامی شخص سید زاہد کاظمی نے کہا ہم نے بہت بار اپنی سرپنچ صاحبہ سے بھی بات کی، محکمہ روڈ میں ڈپارٹمنٹ کے دفتر کے چکر بھی کاٹے اور ہم نے وہاں پر درخواست بھی دی اور محکمہ تعلیم والوں سے بھی بات کی لیکن پھر بھی کچھ نہیں کیا گیا یہ کام گاؤں کی پنچایت کا ہوتا ہے وہ گاؤں میں ہر جگہ پر کام کر رہے ہیں لیکن اسکول کی طرف کوئی دھیان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسکولی بچے ہمارے لئے مستقبل ہیں یہاں پر بہت زیادہ گندگی ہے گاؤں کا جتنا بھی گندا پانی ہے وہ اسکول سے ہی گزرتا ہے۔
ایک اور مقامی شخص طفیل احمد نے بتایا راستہ بھی نہیں ہے اور گاؤں کا گندا پانی یہیں سے آتا ہے جس کی وجہ سے اسکولی بچوں کے ساتھ اساتذہ بھی بیمار ہو رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ اس راستے کو جلد سے جلد بنایا جائے اور ساتھ میں ڈرائنگ سسٹم بھی بنایا جائے۔
مزید پڑھیں:ڈوڈہ: اسکول کی عمارت خستہ حال، بچوں کے سرپرست فکر مند
جب اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محکمے رورل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک ملازم سے فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ بہت جلد ہی ہم راستہ اور ڈرائنگ سسٹم بنائیں گے۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں ایسے بھی اسکول موجود ہیں جو ابھی بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔