شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبہ سے وابستہ ایک نوجوان اپنی (بسکٹ) فیکٹری میں درجنوں نوجوانوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔ تاہم فیکٹری کے مالک حکومت کی جانب سے ’مناسب سپورٹ‘ نہ ملنے سے انتظامیہ سے نالاں ہیں۔
فیکٹری کے مالک محمد انور نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے علاقے میں بسکٹ فیکٹر قائم کرنے سے نہ صرف خود کے لیے روزگار کا بندوبست کیا بلکہ وہ اپنی فیکٹر میں فی الوقت 30کے قریب نوجوانوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون اور نا مساعد حالات کی وجہ سے وہ اپنے کاروبار کو وسعت نہیں دے پا رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انکی فیکٹری میں وہ بیک وقت ایک سو کے قریب افراد کو روزگار فراہم کر سکتے ہیں تاہم کورونا ایس او پیز کے تحت اس وقت صرف ایک تہائی عملہ ہی کام کر رہا ہے۔
وہیں انہوں نے حکومت کے تئیں ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’حکومت کی جانب سے اس طرح کی فیکٹری یا کارخانے قائم کرنے والے افراد کی خاص مدد نہیں کی جا رہی۔‘‘
محمد انور کے مطابق انکی فیکٹری میں بجلی کی کٹوتی کے باعث انہیں شدید مشکلات کے علاوہ نقصان سے بھی دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں؛ ڈائٹ سوپور میں ناگہانی آفت سے متعلق پروگروم
انہوں نے انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’اس مشکل وقت میں سرکار کو تاجرین کے لیے اسکیمیں متعارف کرنی چاہئے، مگر حکومت صرف کاغذی حد تک اور اعلانات کی حد تک ہی محدود ہے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا ایس او پیز کو عملاتے ہوئے انکے کارخانے میں صرف 30افراد ہی کام کر رہے ہیں جبکہ وہ اس سے قریب تین گنا زیادہ افراد کو روزگار فراہم کر سکتے ہیں۔